غیر ملکیوں کو پاکستان میں قانون سازی کا حق نہیں دے سکتے سپریم کورٹ

کیس میں جان بوجھ کرتاخیر کی تاکہ پارلیمنٹ قانون سازی کرکے ارکان کو نااہلیت سے بچائےفیصلہ ایک دو روز میں سنا دیا جائیگا

کیس میں جان بوجھ کرتاخیر کی تاکہ پارلیمنٹ قانون سازی کرکے ارکان کو نااہلیت سے بچائے‘ فیصلہ ایک دو روز میں سنا دیا جائیگا‘ عدالت۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے ارکان پارلیمنٹ کی دہری شہریت کیخلاف مقدمے کی سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

جبکہ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ دوسرے ملک کے شہریوں کو پارلیمنٹ میں بیٹھ کر قومی سلامتی پر قانون سازی کا حق نہیں دیا جاسکتا۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیے کہ اگر ملکہ کی غلامی کرنی تھی تو پھر آزادی حاصل کرنے کی کیا ضرورت تھی جبکہ جسٹس جواد نے کہا غیر ملکی شہریوں کو اپنی نمائندگی کا حق نہیں دے سکتے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔


اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اگر کوئی شخص کسی اور ملک کا پیدائشی شہری ہے اور وہ پاکستان کی شہریت بھی لے لے تو الیکشن لڑ سکتا ہے لیکن اگر کوئی شخص پاکستان کا شہری ہو اور وہ کسی اور ملک کی شہریت حاصل کر لیتا ہے تو وہ نا اہل ہو جاتا ہے۔ عدالت نے اس دلیل سے اتفاق نہیں کیا، جسٹس جواد خواجہ نے کہا دونوں نا اہل ہوتے ہیں ۔جسٹس خلجی نے کہا اس بات کو آئینی اصول سے ثابت کرنا پڑے گا، صرف کہنے سے نہیں ہوتا، ایسا نہ ہو کہ کل عدالت کے فیصلے کے بارے میں کہا جا ئے کہ تین آدمیوں نے آئین تبدیل کر دیا ۔چیف جسٹس نے کہا عدالت نے 20ویں ترمیم اس لیے پارلیمنٹ سے منظور کرائی تاکہ بہت سے پارلیمنٹرین نااہلیت سے بچ جائیں، اس کیس کے فیصلے میں بھی عدالت نے جان بوجھ کر تاخیر کی تاکہ پارلیمنٹ قانون سازی کر کے پارلیمنٹیرینز کو نااہلیت سے بچائے۔

اٹارنی جنرل نے کہا جو لوگ معاش کے لیے باہر چلے جاتے ہیں ان کا ناطہ ملک سے ختم نہیں ہوتا۔اٹارنی جنرل نے کہا اسلام میں شہریت کو محدود نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس خلجی نے کہا یہ بات ہے تو پھر آئین میں ترمیم کرلیں۔ جسٹس خواجہ نے کہا اٹارنی جنرل کا ''تیسرا'' سمجھنے سے باہر ہے، وہ ہر بار گگلی پھینک جاتے ہیں اور وہ سٹمپ آوٹ ہو جاتے ہیں۔ یہاں تو یہ بھی رواج رہا کہ باہر سے وزیر اعظم بن کر آیا اور نوکری پوری کرکے بریف کیس اٹھا کر چل دیا۔چیف جسٹس نے کہا عدالت جو قانون موجود ہے اس کو دیکھے گی۔ اٹارنی جنرل نے کہا پاکستان کے صدر،گورنر ،مسلح افواج کے سربراہ ،آڈیٹر جنرل،چیف الیکشن کمشنر،چیف جسٹس اور اٹارنی جنرل غیر ملکی شہریت رکھ سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے دلائل نہ ادھر کے ہیں اور نہ ادھر کے، اٹارنی جنرل نے کہا اگر عدالت غیر ملکی شہریت کے حامل پارلیمنٹرین کو نا اہل کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو اسکو معاملہ سپیکر کی رولنگ پر چھوڑنا چاہیے۔طارق اسد نے سردار شاہجہاں یوسف کے خلاف دوہری شہریت کے الزام کی درخواست واپس لی اور عدالت سے معافی مانگی۔ آئی این پی کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ فیصلہ ایک دو روز میں سنا دیا جائے گا۔
Load Next Story