میلبرن ٹیسٹ کا تیسرا روز پاکستانی پیسرز کی سوئنگ بالنگ کے چرچے
تیسرے روز کھیل کے آغاز پر شاہین آفریدی اور میر حمزہ نے جارحانہ بالنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے آسٹریلوی ٹاپ آرڈر کو تباہ کردیا، کینگروز کے ابتدائی 4 کھلاڑی محض 16 رنز کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہوئے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر (ایکس) پر پاکستانی پیسرز کی تعریف کرتے ہوئے ہرشا بھوگلے نے لکھا کہ میں جانتا ہوں کہ پاکستان میں ایسی بالنگ کو تیز رفتار نہیں کہتے لیکن یہ حقیقی سوئنگ باؤلنگ کا جادو ہے، گرین شرٹس کو یقین ہونا چاہیے کہ وہ یہاں سے جیت سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: میلبرن ٹیسٹ: پاکستانی پیسرز آسٹریلوی ٹاپ آرڈر کو پویلین بھیج دیا
دوسری جانب دوران کمنٹری گراؤنڈ پر موجود کمنٹیٹرز بھی میر حمزہ کی بالنگ دیکھ کر حیران نظر آئے، ڈیوڈوارنر اور ٹریوس ہیڈ کی وکٹیں لینے کے بعد پیسر ہیٹرک پر تھے تاہم وہ مکمل نہ کرسکے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی بالرز کا کم پیس؛ مچل اسٹارک بھی حیران ہوگئے
گزشتہ دنوں سابق فاسٹ بولر وقار یونس نے کرک انفو کو دیئے گئے انٹرویو میں پاکستانی فاسٹ بولرز کے پیس کم ہونے پر تشویش کا اظہار کیا تھا، انکا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں سب پاکستانی فاسٹ بولرز کی کارکردگی کیلیے پْر جوش ہوتے تھے،اس بار ایسی کوئی بات نظر نہیں آرہی،میں میڈیم پیسرز، سلو میڈیم پیسرز اور آل راؤنڈرز دیکھ رہا ہوں، کوئی حقیقی فاسٹ بولر ہی نظر نہیں آ رہا۔
مزید پڑھیں: پاکستانی پیس پاور سلب ہونے سے وقار یونس پریشان
انہوں نے کہا کہ اسٹیڈیمز میں شائقین پاکستانی فاسٹ بولرز کو 150کلومیٹر کی رفتار سے بولنگ کرتے دیکھنے کیلیے آتے تھے،اس بار مجھے تو ایسا کچھ دکھائی نہیں دیا، میری تشویش کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی برق رفتار بولرز موجود نہیں، بعض انجرڈ ہیں مگر ماضی میں کبھی ایسی صورتحال ہوتی تو متبادل بولرز کی بھی کمی نہیں ہوتی تھی ، بدقسمتی سے اب حالات مختلف ہیں۔
I know in Pakistan they say "pace is pace" but this is the magic of genuine swing bowling. Pakistan must believe they can win it from here.