ڈی سی اسلام آباد کے پاس تھری ایم پی او جاری کرنے کا اختیار نہیں ہائیکورٹ
تھری ایم او اختیارات کا پی او 18، 1980 کا قانون غیر قانونی قرار، اختیار صرف وفاقی کابینہ کے پاس ہونا چاہیے، عدالت
تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کہا ہے کہ ڈی سی اسلام آباد کے پاس تھری ایم پی او جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی۔ عدالت نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی ایم پی او آرڈر کے خلاف درخواستیں منظور کرتے ہوئے تھری ایم او اختیارات کا پی او 18، 1980 کا قانون غیر قانونی قرار دے دیا۔
جسٹس بابر ستار نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے پاس تھری ایم پی او جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ تھری ایم پی کا اختیار صرف وفاقی کابینہ کے پاس ہونا چاہیے۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ ''جسٹس بابر ستار نے کہا ہے کہ جنہوں نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کی ان کے خلاف کراروائی ہونی چاہیے''۔ بابراعوان کا کہنا تھا کہ مارشل لا کے آرڈر کے نیچے ڈپٹی کمشنر اور کمشنر کو جو پاورز دی گئیں وہ غلط ہیں۔ عدالت نے تھری ایم پی او آرڈر کو ناجائز قرار دیا ہے۔ اسلام آباد کے اندر صرف کابینہ آرڈرز پاس کرسکتی ہے ۔
بابراعوان نے کہا کہ کل شہباز شریف نے پشاور ہائیکورٹ کے اوپر حملہ کیا۔ اگر اتنی تکلیف ہے تو پشاور ہائیکورٹ میں جا کر فریق بنو پھر ہم پوچھیں گے کہ کتنے این آر اوز لیے۔ قوم مزید چوری کی اجازت نہیں دے گی یہ اس لیے الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی۔ عدالت نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی ایم پی او آرڈر کے خلاف درخواستیں منظور کرتے ہوئے تھری ایم او اختیارات کا پی او 18، 1980 کا قانون غیر قانونی قرار دے دیا۔
جسٹس بابر ستار نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے پاس تھری ایم پی او جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ تھری ایم پی کا اختیار صرف وفاقی کابینہ کے پاس ہونا چاہیے۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ ''جسٹس بابر ستار نے کہا ہے کہ جنہوں نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کی ان کے خلاف کراروائی ہونی چاہیے''۔ بابراعوان کا کہنا تھا کہ مارشل لا کے آرڈر کے نیچے ڈپٹی کمشنر اور کمشنر کو جو پاورز دی گئیں وہ غلط ہیں۔ عدالت نے تھری ایم پی او آرڈر کو ناجائز قرار دیا ہے۔ اسلام آباد کے اندر صرف کابینہ آرڈرز پاس کرسکتی ہے ۔
بابراعوان نے کہا کہ کل شہباز شریف نے پشاور ہائیکورٹ کے اوپر حملہ کیا۔ اگر اتنی تکلیف ہے تو پشاور ہائیکورٹ میں جا کر فریق بنو پھر ہم پوچھیں گے کہ کتنے این آر اوز لیے۔ قوم مزید چوری کی اجازت نہیں دے گی یہ اس لیے الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔