ایف آئی اے کو منظور پشتین سے جیل میں تفتیش کا حکم

ایسا نہیں ہوتا ملزم ایک مقدمے میں باہر آئے تو دوبارہ گرفتار کرلیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

منظور پشتین 7 دسمبر سے گرفتار ہیں،:وکیل:فوٹو:فائل

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو پشتون تحفظ مومنٹ (پی ٹی ایم ) کے رہنما منظور پشتین سے جیل میں تفتیش کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے منظور پشتین کی ضمانت اور دیگر مقدمات کی تفصیلات کیس کی سماعت کی۔عدالت نے ایف آئی اے سے کہا کہ منظور پشتین سے جیل میں تفتیش کی جائے ورنہ مقدمہ ختم کرنے کا حکم دیں گے۔


جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس میں کہا کہ میں کیس کو نمٹا نہیں رہا۔ پولیس ایسے اقدامات نہ کرے کہ کل کو حکومت بدلے اور انکوائری ہو تو ان کا کیرئیر تباہ ہو جائے۔قانون کے مطابق جب ایک شیخص پہلے ہی گرفتار ہو تو بس مقدمہ آگے چلائیں۔ایسا نہیں ہوتا کہ ملزم ایک مقدمے میں باہر آئے اور پھر دوبارہ گرفتار کرلیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مزید کہا کہ ایک کیس میں گرفتار شخص پر دوسرے کیس میں گرفتاری ڈال کر جیل میں تفتیش مکمل ہو سکتی ہے۔ ہائی کورٹ ایک کیس میں گرفتار شخص کے دوسرے مقدمے میں گرفتاری سے متعلق فیصلہ دے چکی ہے۔ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج نہیں ہوا تو وہ حتمی ہو گا۔

منظور پشتین کے وکیل عطا اللہ کنڈی نے موقف اختیار کیا کہ منظور پشتین 7دسمبر سے گرفتار ہیں اور ضمانت ان کا حق ہے۔منظور پشتین کے شریک ملزمان کی ضمانت ہو چکی ہے۔ ایف آئی اے انتظار کررہی ہے کہ وہ رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کرے۔
Load Next Story