گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں کاروباری اعتماد 42فیصد بڑھ گیا گیلپ سروے
منفی معاشی حالات کے بعد اب کاروباری اداروں کے اعتماد کی بحالی شروع
ملک میں منفی معاشی حالات کے بعد اب کاروباری اداروں کے اعتماد کی بحالی شروع ہوگئی ہے جس سے گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں کاروباری اعتماد 42فیصد بڑھ گیا ہے۔
گیلپ بزنس کانفیڈینس انڈیکس 2023کی تیسری سہ ماہی کی رپورٹ کے مطابق 2023 کی دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں بہت کم کاروباری مالکان مستقبل کے حالات اور ملک کی سمت سے متعلق مایوسی کا شکار ہیں۔
سروے کے نتائج کے مطابق اگرچہ موجودہ معاشی اور سیاسی بحران کی وجہ سے کاروباری عدم تحفظ برقرار ہے لیکن مستقبل کے بارے میں کاروباری ادارے زیادہ پُرامید ہیں۔ مہنگائی، یوٹیلٹی بلز اور سیاسی عدم استحکام کاروباری اداروں میں بڑھتی ہوئی تشویش کا باعث ہیں لیکن گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں کم کاروباری اداروں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
مستقبل کے کاروباری حالات کے متعلق توقعات کے حوالے سے سوال کے جواب میں حیرت انگیز طور پر 61فیصد کاروباری اداروں نے مثبت توقعات کا اظہار کیا ہے جبکہ 38فیصد نے حالات مزید خراب ہونے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔
سروے کے مطابق مستقبل کے کاروباری اعتماد کا نیٹ اسکور 42فیصد بہتری کے ساتھ 22فیصد مثبت رہا۔ ملک کی سمت کے بارے میں کاروباری اداروں کے تاثرات میں بھی گزشتہ 2 سہ ماہی کے مقابلے میں بہتری آئی ہے اور 26فیصد جواب دہندگان کے مطابق پاکستان درست سمت میں جا رہا ہے۔ ملک کی سمت کے بارے میں اعتماد کا نیٹ اسکور گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 30فیصد بہتری کے ساتھ منفی 47فیصد ہوگیا ہے تاہم 2022سے جاری معاشی بحران عروج پر ہونے کی وجہ سے کاروباری اداروں کا مجموعی اعتماد کم ہے۔
اس سال کے آغاز سے ملک میں معاشی عدم تحفظ مزید بڑھ گیا ہے لیکن اس کے باوجود اس سہ ماہی میں کاروباری صورتحال کے اسکور میں 25فیصد بہتری آئی ہے۔ دوسری سہ ماہی کے سروے کے نتائج کی طرح اس سہ ماہی میں بھی زیادہ تر کاروباری اداروں کا مسئلہ مہنگائی ہے اور 10میں سے 3کاروباری ادارے چاہتے ہیں کہ حکومت قیمتوں میں اضافے کا مسئلہ حل کرے۔
سروے کے مطابق تیسری سہ ماہی میں زیادہ تر جواب دہندگان سیاسی عدم استحکام کے بارے میں فکر مند ہیں۔ ایک طرف گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور ایندھن کی قیمتوں کے بارے میں تشویش میں کمی آئی ہے جبکہ دوسری طرف کاروباری ادارے اب ملک میں ٹیکسز اور لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے زیادہ فکر مند ہیں۔
ملازمین کی چھانٹی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں 10میں سے 4شرکاء نے اثبات میں جواب دیا کہ کاروباری حالات کی وجہ سے گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں ان کی افراد قوت 11فیصد کم ہوئی ہے۔ سروے میں شامل نصف سے زائد کاروباری اداروں نے بتایا کہ کہ ان کی پیداوری قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ سہ ماہی میں زیادہ کاروباری اداروں نے پیداواری قیمتوں میں اضافہ کیا جبکہ اس کے مقابلے میں اس سہ ماہی میں کم کاروباری اداروں نے اپنی پیداواری قیمت میں کمی کی ہے۔
کاروباری اداروں کی اکثریت 73فیصد کو امید نہیں ہے کہ نگراں وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ کی نگراں حکومت کاروباری مسائل حل کرے گی جبکہ 25فیصد کاروباری ادارے پُر امید ہیں کہ نگراں حکومت ان کے کاروباری مسائل حل کرے گی۔ لوڈ شیڈنگ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں اس سہ ماہی میں 38فیصد کاروباری اداروں نے مثبت جواب دیا جوکہ گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 31فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور گیلپ بزنس کانفیڈنس انڈیکس پاکستان کے چیف آرکیٹکٹ بلال اعجاز گیلانی نے کہا کہ گیلپ بزنس کانفیڈنس کی اس سہ ماہی رپورٹ میں یہ مثبت خبر ہے کہ ملک میں کاروباری جذبات میں مسلسل کمی دیکھنے کے بعد بہتری آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ اور مستقبل کا کاروباری اعتماد بہتری کی جانب گامزن ہے اور ملک کی سمت کے حوالے سے کاروباری برادری کے نقطہ نظر میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اسٹاک ایکسچینج انڈیکس کی کارکردگی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بہتری، آئی ایم ایف کے قرض کی قسطوں کے مثبت نتائج اور اسمگلنگ کے حوالے سے پالیسی میں نسبتاً مستقبل مزاجی وہ بنیادی عوامل ہیں جو آنے والی سہ ماہی میں کاروباری اعتماد میں بہتری کا باعث بن سکتے ہیں۔
موجودہ سروے کاروباری اعتماد کا گیارہواں سروے ہے جوکہ گیلپ پاکستان نے ملک بھر میں کیا ہے۔ بزنس کانفیڈنس انڈیکس ایک اہم بیرومیٹر ہے جو کسی بھی ملک میں کاروباری برادری کے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے اور اسے پوری دنیا میں پالیسی ساز ادارے استعمال کرتے ہیں۔ یہ سروے 2023کی تیسری سہ ماہی میں پاکستان بھر کے تقریباً 530 کاروباری اداروں کے ساتھ کیا گیا۔
گیلپ بزنس کانفیڈینس انڈیکس 2023کی تیسری سہ ماہی کی رپورٹ کے مطابق 2023 کی دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں بہت کم کاروباری مالکان مستقبل کے حالات اور ملک کی سمت سے متعلق مایوسی کا شکار ہیں۔
سروے کے نتائج کے مطابق اگرچہ موجودہ معاشی اور سیاسی بحران کی وجہ سے کاروباری عدم تحفظ برقرار ہے لیکن مستقبل کے بارے میں کاروباری ادارے زیادہ پُرامید ہیں۔ مہنگائی، یوٹیلٹی بلز اور سیاسی عدم استحکام کاروباری اداروں میں بڑھتی ہوئی تشویش کا باعث ہیں لیکن گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں کم کاروباری اداروں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
مستقبل کے کاروباری حالات کے متعلق توقعات کے حوالے سے سوال کے جواب میں حیرت انگیز طور پر 61فیصد کاروباری اداروں نے مثبت توقعات کا اظہار کیا ہے جبکہ 38فیصد نے حالات مزید خراب ہونے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔
سروے کے مطابق مستقبل کے کاروباری اعتماد کا نیٹ اسکور 42فیصد بہتری کے ساتھ 22فیصد مثبت رہا۔ ملک کی سمت کے بارے میں کاروباری اداروں کے تاثرات میں بھی گزشتہ 2 سہ ماہی کے مقابلے میں بہتری آئی ہے اور 26فیصد جواب دہندگان کے مطابق پاکستان درست سمت میں جا رہا ہے۔ ملک کی سمت کے بارے میں اعتماد کا نیٹ اسکور گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 30فیصد بہتری کے ساتھ منفی 47فیصد ہوگیا ہے تاہم 2022سے جاری معاشی بحران عروج پر ہونے کی وجہ سے کاروباری اداروں کا مجموعی اعتماد کم ہے۔
اس سال کے آغاز سے ملک میں معاشی عدم تحفظ مزید بڑھ گیا ہے لیکن اس کے باوجود اس سہ ماہی میں کاروباری صورتحال کے اسکور میں 25فیصد بہتری آئی ہے۔ دوسری سہ ماہی کے سروے کے نتائج کی طرح اس سہ ماہی میں بھی زیادہ تر کاروباری اداروں کا مسئلہ مہنگائی ہے اور 10میں سے 3کاروباری ادارے چاہتے ہیں کہ حکومت قیمتوں میں اضافے کا مسئلہ حل کرے۔
سروے کے مطابق تیسری سہ ماہی میں زیادہ تر جواب دہندگان سیاسی عدم استحکام کے بارے میں فکر مند ہیں۔ ایک طرف گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور ایندھن کی قیمتوں کے بارے میں تشویش میں کمی آئی ہے جبکہ دوسری طرف کاروباری ادارے اب ملک میں ٹیکسز اور لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے زیادہ فکر مند ہیں۔
ملازمین کی چھانٹی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں 10میں سے 4شرکاء نے اثبات میں جواب دیا کہ کاروباری حالات کی وجہ سے گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں ان کی افراد قوت 11فیصد کم ہوئی ہے۔ سروے میں شامل نصف سے زائد کاروباری اداروں نے بتایا کہ کہ ان کی پیداوری قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ سہ ماہی میں زیادہ کاروباری اداروں نے پیداواری قیمتوں میں اضافہ کیا جبکہ اس کے مقابلے میں اس سہ ماہی میں کم کاروباری اداروں نے اپنی پیداواری قیمت میں کمی کی ہے۔
کاروباری اداروں کی اکثریت 73فیصد کو امید نہیں ہے کہ نگراں وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ کی نگراں حکومت کاروباری مسائل حل کرے گی جبکہ 25فیصد کاروباری ادارے پُر امید ہیں کہ نگراں حکومت ان کے کاروباری مسائل حل کرے گی۔ لوڈ شیڈنگ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں اس سہ ماہی میں 38فیصد کاروباری اداروں نے مثبت جواب دیا جوکہ گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 31فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور گیلپ بزنس کانفیڈنس انڈیکس پاکستان کے چیف آرکیٹکٹ بلال اعجاز گیلانی نے کہا کہ گیلپ بزنس کانفیڈنس کی اس سہ ماہی رپورٹ میں یہ مثبت خبر ہے کہ ملک میں کاروباری جذبات میں مسلسل کمی دیکھنے کے بعد بہتری آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ اور مستقبل کا کاروباری اعتماد بہتری کی جانب گامزن ہے اور ملک کی سمت کے حوالے سے کاروباری برادری کے نقطہ نظر میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اسٹاک ایکسچینج انڈیکس کی کارکردگی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بہتری، آئی ایم ایف کے قرض کی قسطوں کے مثبت نتائج اور اسمگلنگ کے حوالے سے پالیسی میں نسبتاً مستقبل مزاجی وہ بنیادی عوامل ہیں جو آنے والی سہ ماہی میں کاروباری اعتماد میں بہتری کا باعث بن سکتے ہیں۔
موجودہ سروے کاروباری اعتماد کا گیارہواں سروے ہے جوکہ گیلپ پاکستان نے ملک بھر میں کیا ہے۔ بزنس کانفیڈنس انڈیکس ایک اہم بیرومیٹر ہے جو کسی بھی ملک میں کاروباری برادری کے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے اور اسے پوری دنیا میں پالیسی ساز ادارے استعمال کرتے ہیں۔ یہ سروے 2023کی تیسری سہ ماہی میں پاکستان بھر کے تقریباً 530 کاروباری اداروں کے ساتھ کیا گیا۔