محکمہ کالج ایجوکیشن کی اکیڈمکس سے لاتعلقی 4 سال سے کالجوں میں گریجوکیشن کے دروازے بند

نوجوان جامعہ کراچی اورپبلک سیکٹرکی دیگرکسی یونیورسٹی میں داخلوں سے محروم رہ جاتے ہیں


Safdar Rizvi December 29, 2023
فوٹو: فائل

محکمہ کالج ایجوکیشن کی اکیڈمکس سے لاتعلقی کے بعد کراچی کے نوجوانوں پر چار سال سے کالجوں میں گریجوکیشن کے دروازے بند ہیں۔

محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ کی لاپرواہی اوراکیڈمک معاملات سے لاتعلقی کے سبب کراچی کے نوجوان گزشتہ 4برس سے گریجویشن پروگرام سے محروم ہیں اورانٹرمیدیٹ کرکے سرکاری کالجوں سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کرنے کے خواہش مند ہزاروں متوسط اورغریب طلبہ پر گورنمنٹ کالجوں میں ڈگری پروگرام کے دروازے بند کردیے گئے ہیں اورشہرکے ہزاروں ایسے نوجوان جوجامعہ کراچی اورپبلک سیکٹرکی دیگرکسی جنرل یونیورسٹی میں داخلوں سے محروم رہ جاتے ہیں وہ لاکھوں روپے خرچ کرکے یاتونجی یونیورسٹیزکارخ کررہے ہیں یاپھر سرمایہ نہ ہونے کے سبب اعلیٰ تعلیم سے محروم ہوکرگھروں پر بیٹھ گئے تاہم ان پر گریجویشن کے دروازے بند ہوچکے ہیں جبکہ سندھ کے دیگر ریجن میں بھی یہی صورتحال ہے اور اب پیپلز پارٹی کی سابقہ صوبائی حکومت کے بعد نگراں صوبائی حکومت بھی اس سلسلے میں کسی پیش رفت کرنے میں ناکام ہے۔

محکمہ کالج ایجوکیشن کورواں سال اکتوبرمیں سرکاری کالجوں میں 4سالہ بی ایس ڈگری پروگرام شروع کرنے کااچانک خیال آیا تھا اس سلسلے میں ایک پہلے سے تیارشدہ ڈرافٹ پالیسی کاجائزہ لینے کے لیے 9رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جس کاایک بھی اجلاس تاحال نہیں ہوسکے جس سے محکمہ کی اس سلسلے میں سنجیدگی کاانداز بخوبی لگایاجاسکتاہے

قصہ یوں ہے کہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان اسلام آباد نے چار برس قبل سندھ سمیت پورے پاکستان سے دوسالہ گریجوکیشن "بی اے، بی ایس سی اوربی کام"ختم کردیاتھا اورکالجوں میں بی ایس چار سالہ ڈگری پروگرام شروع کرنے کی ہدایت جاری کی تھی جوگریجوکیشن کے مساوی ہوگااس اثناء میں کالجوں میں کئی عشروں سے جاری دوسالہ گریجویشن کوایک درجے کم کرکے "ایسوسی ایٹ ڈگری"میں تبدیل کردیاگیایہی پروگرام انتہائی معمولی انرولمنٹ کے ساتھ آج تک جاری ہے کیونکہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام گریجویشن کے مساوی نہ ہونے کے سبب طلبہ اس میں داخلہ لینے سے کتراتے ہیں کیونکہ بیشترطلبہ کایہ کہناہے کہ"ان دوبرسوں میں پڑھ کرجب انھیں گریجوکیشن کی سندنہیں ملنی تواس پروگرام کاکیافائدہ ہوگابہتریہ ہے کہ براہ کسے ایسے تعلیمی ادارے میں داخلہ لیں جہاں چارسالہ گریجویشن ڈگری پروگرام میسرہوایک طالب علم حماد نے بتایاکہ جب انٹرمیڈیٹ کے بعد انھوں نے کالج سے گریجویشن کاسوچاتومعلوم ہواہے کہ اب گریجویشن کی ڈگری نہیں مل رہی اس کے لیے یونیورسٹی ہی جاناپڑے گامجھے یونیورسٹی میں اپنے مطلوبہ پروگرام میں داخلہ نہیں مل سکااورنجی یونیورسٹی سے گریجویشن کے اخراجات کے لیے میرے پاس رقم نہیں تھی لہذااب میں کالج میں داخلہ لینے کے بجائے پرائیویٹ بنیادپر ایسوسی ایٹ ڈگری میں رجسٹرڈہوگیاہوں کیونکہ اس پروگرام کے لیے کالج جاکراپنے پیسے خرچ کرناایک فضول بات ہے"

واضح رہے کہ اس وقت صرف کراچی میں 92سرکاری کالج ایسے ہیں جنھیں محکمہ کالج ایجوکیشن سے ڈگری کالج کاٹائیٹل ملاہواہے اوران کالجوں میں چارسال قبل تک دوسالہ گریجوکیشن بی اے،بی کام اوربی ایس سی چلایاجارہاتھا تاہم اب ان کالجوں میں انٹرمیڈیٹ کے بعد انرولمنٹ نہ ہونے کے برابرہے کیونکہ طلبہ کی دوسالہ ایسوسی ایٹ ڈگری میں کسی قسم کی دلچسپی نہیں پائی جاتی 92میں سے کراچی میں صرف پانج سرکاری کالج ایسے ہیں جہاں انتہائی محدودپیمانے پر بی ایس چارسالہ ڈگری پروگرام جاری ہے ان میں سے گورنمنٹ کامرس کالج اورخورشید گرلز کالج نے حال ہی میں جامعہ کراچی سے بی ایس پروگرام کی منظوری حاصل کی ہے جبکہ جامعہ ملیہ اورایجوکیشن کالج میں پہلے سے بی ایڈ اوررعنا لیاقت علی کالج میں ہوم اکنامکس پروگرام چلایاجارہاہے باقی 87سرکاری کالجوں میں سے کسی میں بھی سائنس، آرٹس،ہیومینیٹیز،تجارت،کامرس،ایڈمنسٹریشن اوراسلامک لرننگ سمیت کسی بھی ضابطے کے ڈگری پروگرام آفرنہیں کیے جارہے۔

"ایکسرپیس"نے اس سلسلے میں کراچی ریجن کے سرکاری کالجوں کے ڈائریکٹرپروفیسرسلیمان سیال سے رابطہ کیااوران سے پوچھاکہ آخرکالجوں میں ڈگری پروگرام شروع کرنے میں کارکاوٹ ہے اوراس سلسلے میں اب تک کوئی پیش رفت کیوں نہیں ہوئی "جس پر انھوں نے دعویٰ کیاکہ پیش رفت ہورہی ہے ہم جلد اجلاس بلارہے ہیں ہمیں ایچ ای سی نے کہاہے کہ ابھی رکیں تاہم جب ان سے سوال کیاگیاکہ ایچ ای سی نے کیوں روکاہے جس پر وہ کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے سکے"

یادرہے کہ محکمہ کالج ایجوکیشن نے تقریباچار سال کی تاخیرکے بعد 4اکتوبرکوسرکاری کالجوں میں بی ایس چارسالہ گریجویشن شروع کرنے کے لیے پہلے سے تیار شدہ ایک ڈرافٹ پالیسی جاری کی تھی اس پالیسی کے اجراء کے ضمن میں 12اور13اکتوبرکودوعلیحدہ علیحدہ نوٹیفیکیشن جاری کیے گئے جس کے تحت سندھ کے تمام ریجنز کے کالجوں کے ڈائریکٹرزاورچند پرنسپلز پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی اوراس وقت کے ڈائریکٹرجنرل کالجز سندھ پروفیسرسلیان سیال اس کمیٹی کے خود کنوینرمقررہوئے تاہم ان تین مہینوں میں اس کمیٹی کاایک اجلاس بھی نہیں ہوااس تساہلی سے محکمہ کالج ایجوکیشن کی اکیڈمک معاملات میں سنجیدگی کااندازلگایاجاسکتاہے۔
اس صورتحال پر جب "ایکسپریس"نے سیکریٹری کالج ایجوکیشن صدف شیخ سے رابطہ کرکے سرکاری کالجوں کو ڈگری پروگرام سے محروم رکھنے کی وجہ دریافت کرنی چاہی جس پر ان کا کہناتھا ابھی اجلاس میں مصروف ہیں شام کو رابطہ کریں شام کو رابطہ کرنے پر انھوں نے فون ریسیو نہیں کیا انھیں اس سلسلے میں ایس ایم ایس اور ووٹس ایپ بھی کیا گیا تاہم ان کی جانب سے محکمے کا موقف موصول نہیں ہوا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں