فخر زمان نے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کی خواہش ظاہر کردی

ٹیسٹ کرکٹ ہی حقیقی کرکٹ ہے اور ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کو تیار ہوں، اوپنر بیٹر


Muhammad Yousuf Anjum January 01, 2024
فوٹو : آئی سی سی

پاکستان ٹیم کے اوپنر بلے باز فخر زمان نے ون ڈے اور ٹی20 کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کی خواہش بھی ظاہر کردی۔

نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی20 سیریز کی تیاریوں کے لیے قذافی اسٹیڈیم میں تربیتی کیمپ کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے فخر زمان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ ہی حقیقی کرکٹ ہے اور ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کو تیار ہوں۔ خواہش ہے کہ نئے سال میں پاکستان ٹی20 ورلڈکپ جیتے اور اس میں میری پرفارمنس کا اہم کردار ہو۔

فخر زمان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے لیے اچھی تیاری کر رہے ہیں جبکہ ہائی پرفارمنس کوچ یاسر عرفات ساری دنیا میں کرکٹ کھیلنے کا تجربہ رکھتے ہیں اور وہ اچھی چیزیں بتا رہے ہیں۔ ہر لڑکے کی خامیوں کو دور کرکے پرفارمنس میں نکھار لانے کے گر سکھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوشش ہوگی کہ نئے سال کی پہلی سیریز میں زبرسست کارکردگی دکھاؤں اور ٹیم انتظامیہ کے پلان کے مطابق جہاں کہا جائے گا کھیلنے کو تیار ہوں۔

مزید پڑھیں: ٹی20 ورلڈکپ، بابراعظم سے ٹیم کو فتح دلانے کی امیدیں وابستہ ہونے لگیں

بابر کی جگہ شاہین کو ٹی20 کا کپتان مقرر کیے جانے کے حوالے سے سوال پر بائیں ہاتھ کے جارح مزاج بیٹر کا موقف تھا کہ بابر اعظم نے بھی اچھی کپتانی کرکے ٹیم کو کامیابی دلانے کی کوشش کی لیکن اب شاہین کو موقع ملے گا، تو وہ بھی بہتر فیصلے کریں گے۔

مزید پڑھیں: جنید خان پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کے بولنگ کوچ مقرر

انہوں نے کہا کہ ایک بات ہے کہ پی ایس ایل اور انٹرنیشنل سطح پر کپتانی میں فرق ہوتا ہے، شاہین شاہ آفریدی میں کپتانی کی صلاحیت ہے لہٰذا اب دیکھتے ہیں کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ میں خود کو کس طرح منواتے ہیں۔

فخر زمان کے مطابق فارم کا آنا اور جانا کھیل کا حصہ ہے، بابر کا قصور یہ ہے کہ اس نے ہمیں سنچریوں کا عادی بنا دیا ہے اس لیے ہم ہر میچ میں ان سے سنچری کرتا ہی دیکھنا چاہتے ہیں۔ بابر اعظم ورلڈ کلاس کھلاڑی ہیں امید ہے کہ وہ اگلے ٹیسٹ میں اچھا پرفارم کریں گے۔ اچھا برا وقت ہر کھلاڑی پر آتا ہے بابر اعظم بھی کم بیک کریں گے۔

اوپنر بیٹر فخر زمان نے واضح کیا کہ ابھی مزید آٹھ، دس سال تک کرکٹ کھیل سکتا ہوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔