2023 مہنگائی کے لحاظ سے بدترین سال رہا گرانی نےعوام کی کمر توڑ دی

سال گذشتہ کے دوران اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 48 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا

—(فوٹو: فائل)

سال 2023 مہنگائی کے لحاظ سے بدترین سال ثابت ہوا، مہنگائی نے سال گزشتہ کے دوران 37فیصد کی انتہائی بلند شرح کو عبور کیا جبکہ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 48فیصد اضافہ کا ریکارڈ بھی اسی سال قائم ہوا۔

پی ڈی ایم حکومت کے ساتھ نگراں حکومت بھی مہنگائی کو قابو کرنے میں ناکام رہی۔ گذشتہ برس کے دوران پیٹرول کی قیمت بھی 331روپے کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی جبکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بھی 307روپے کی بلند ترین سطح پر آگئی۔

روپے کی قدر میں کمی کے باوجود عوامی سطح پر اس کے اثرات منتقل نہ ہوسکے۔ سال کے دوران بجلی اور گیس کی قیمت میں اضافے نے مہنگائی کے شکار عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا۔

وفاقی ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق دسمبر 2023میں مہنگائی کی رفتار تیز ہوگئی، دسمبر 2023 میں افراط زر کی شرح 29.7 فیصد رہی۔ نومبر 2023 میں مہنگائی کی شرح 29.2 فیصد جبکہ دسمبر 2022 میں 24.5 فیصد رہی تھی۔

دسمبر 2023 میں شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 30.9 فیصد رہی ، دیہی علاقوں میں دسمبر کے دوران مہنگائی میں 27.9 فیصد اضافہ ہوا۔

وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق دسمبر 2022کے مقابلے میں دسمبر 2023کے دوران کھانے پینے کی اشیاء میں اوسطا 50فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔

دسمبر 2022کے مقابلے میں دسمبر 2023میں سبزیوں کی قیمت 77.64فیصد، آٹے کی قیمت 59.53فیصد، آلو کی قیمت 51.24فیصد، چاول 50.68فیصد، چائے کی پتی 49.42فیصد، چینی 48.69فیصد، گندم کی تیار مصنوعات45.92فیصد، ماش کی دال 45.11فیصد، گندم 29.53فیصد،تازہ دودھ 24.58فیصد مہنگا ہوا۔

اسی طرح مسور کی دال 23.35فیصد، انڈے 22.87فیصد، گوشت 22.58فیصد، مچھلی 22.34فیصد، مرغی 20.64فیصد، ٹماٹر 12.73فیصد، پھل 12.46فیصد اور چنے کی دال کی قیمت میں 2.49فیصد اضافہ ہوا۔


دسمبر 2022کے مقابلے میں دسمبر 2023میں بجلی کی قیمت 61.60فیصد اضافہ ہوا، ٹرانسپورٹ کے کرائے 58.18فیصد، واٹر سپلائی 31.65فیصد مہنگی ہوئی۔

موٹر فیول کی قیمت 24.44فیصد، ادویات کی قیمت 21.79فیصد، ڈاکٹروں کی فیس میں 20.04فیصد، ٹیلرنگ کی اجرت میں 19.72فیصد اضافہ، گھریلو ٹیکسٹائل 19.52فیصد، اور میڈیکل ٹیسٹ 19.10فیصد مہنگے ہوئے۔

وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق تعمیراتی میٹریل 18.34فیصد ہوا جبکہ گاڑیوں کی قیمت میں 17.52فیصد، تعلیمی اخراجات میں 16.71فیصد اضافہ ہوا، اسپتالوں کے چارجز میں سال کے دوران 14.71فیصد، گھروں کے کرایوں میں 7.83فیصد اضافہ ہوا۔

شہری علاقوں میں دسمبر کے دوران پیاز کی قیمت میں 30.38 فیصد، خشک میوہ جات کی قیمت میں 5.16 فیصد، مسور کی دال کی قیمت میں 5.05 فیصد ، مرغی کے انڈوں کی قیمت میں 4.73 فیصد اضافہ ہوا۔

اسی طرح چنے کی دال 3.73 فیصد، چینی 2.50 فیصد مہنگی ہوئی،مونگ کی دال 2 فیصد، ماش کی دال 1.18 فیصد، آٹا 0.82 فیصد، خشک دودھ 0.27 فیصد اور گوشت 0.20 فیصد مہنگا ہوا۔

دسمبر کے دوران ٹماٹر کی قیمت،42.26 فیصد کم ہوئی جبکہ آلو 18.59 فیصد، چائے کی پتی 8.55 فیصد، مرغی 4.20 فیصد، گڑ 3.49 فیصد، وناسپتء گھی 2.70 فیصد سستا ہوا۔

دسمبر میں چاول کی قیمت میں 2.65 فیصد، تازہ سبزیوں کی قیمت میں 2.17 فیصد، تازہ پھلوں کی قیمت میں 1.65 فیصد خوردنی تیل کی قیمت میں 1.55 فیصد کمی ہوئی۔

گذشتہ ماہ کے دوران بجلی 15.66 فیصد مہنگی ہوگئی جبکہ ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 11.95 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح اونی ملبوسات،4.02 فیصد، بایو ماس، کوئلہ اور دیگر ٹھوس ایندھن 2.43 فیصد مہنگا ہوا، جبکہ تعمیراتی میٹریل کی قیمت میں بھی مزید 0.67 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
Load Next Story