سال نو کی خوشی میں فائرنگ سے ہلاکت کا پہلا کیس رپورٹ
معصوم ثانیہ والدین کی اکلوتی اولاد تھی جو جھولے میں سورہی تھی کہ گولی اس کے سر میں آ لگی، ورثا
کورنگی میں نئے سال 2024 کی خوشی میں ہوائی فائرنگ سے گھر کے اندر سر پر گولی لگنے سے شدید زخمی ہونے والی کمسن لڑکی زندگی کی بازی ہار گئی۔
نئے سال کی آمد کے موقع پر اتوار کی شب رات بارہ بجے کے بعد ڈسٹرکٹ کورنگی کے علاقے کورنگی ایک نمبر سیکٹر 32 بی میں نامعلوم سمت سے آنے والی گولی سر پر لگنے سے شدید زخمی ہونے والی 3 سالہ ثانیہ دختر مزمل جناح اسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گئی، مقتولہ والدین کی اکلوتی اولاد تھی اور اس حوالے سے اہلخانہ میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔
جناح اسپتال میں مقتولہ کے ورثا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ثانیہ جھولے میں سو رہی تھی، اس کی والدہ اسے جھولے میں چھوڑ کر کچن میں دودھ لینے کے لیے گئی تھی، جب واپس آئی تو بچی کو جھٹکے لگ رہے تھے اور اس کے سر سے خون بہہ رہا تھا جس پر اسے فوری طور کورنگی 5 نمبر اسپتال لے گئے جہاں اس کے سر پر پٹی کرنے ک بعد جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے سٹی اسکین کرایا تو پتا چلا کہ ثانیہ کے سر میں گولی تھی جو دماغ میں پھنسی ہوئی تھی اور ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ بچی ہوش میں آئے گی تو اس کا آپریشن کیا جائے گا۔
مقتولہ ثانیہ کی میت گھر پہنچی تو کہرام مچ گیا، والدین اپنی اکلوتی بیٹی کے ہوائی فائرنگ کی بھینٹ چڑھ جانے پر شدت غم سے نڈھال دکھائی دیے جبکہ اس موقع پر اہل محلہ اور رشتے داروں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی اور ان کی جانب سے بھی واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔
اس موقع پر اہل خانہ کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ نئے سال کے دوران نامعلوم سمت سے چلنے والی گولیوں کی روک تھام کے لیے بیانات دینے کے بجائے عملی طور پر اقدامات اپنائے جائیں تاکہ شہری ان گولیوں کا نشانہ بننے سے بچ سکیں ۔
نئے سال کی آمد کے موقع پر اتوار کی شب رات بارہ بجے کے بعد ڈسٹرکٹ کورنگی کے علاقے کورنگی ایک نمبر سیکٹر 32 بی میں نامعلوم سمت سے آنے والی گولی سر پر لگنے سے شدید زخمی ہونے والی 3 سالہ ثانیہ دختر مزمل جناح اسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گئی، مقتولہ والدین کی اکلوتی اولاد تھی اور اس حوالے سے اہلخانہ میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔
جناح اسپتال میں مقتولہ کے ورثا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ثانیہ جھولے میں سو رہی تھی، اس کی والدہ اسے جھولے میں چھوڑ کر کچن میں دودھ لینے کے لیے گئی تھی، جب واپس آئی تو بچی کو جھٹکے لگ رہے تھے اور اس کے سر سے خون بہہ رہا تھا جس پر اسے فوری طور کورنگی 5 نمبر اسپتال لے گئے جہاں اس کے سر پر پٹی کرنے ک بعد جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے سٹی اسکین کرایا تو پتا چلا کہ ثانیہ کے سر میں گولی تھی جو دماغ میں پھنسی ہوئی تھی اور ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ بچی ہوش میں آئے گی تو اس کا آپریشن کیا جائے گا۔
مقتولہ ثانیہ کی میت گھر پہنچی تو کہرام مچ گیا، والدین اپنی اکلوتی بیٹی کے ہوائی فائرنگ کی بھینٹ چڑھ جانے پر شدت غم سے نڈھال دکھائی دیے جبکہ اس موقع پر اہل محلہ اور رشتے داروں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی اور ان کی جانب سے بھی واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔
اس موقع پر اہل خانہ کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ نئے سال کے دوران نامعلوم سمت سے چلنے والی گولیوں کی روک تھام کے لیے بیانات دینے کے بجائے عملی طور پر اقدامات اپنائے جائیں تاکہ شہری ان گولیوں کا نشانہ بننے سے بچ سکیں ۔