ٹیکس ادا کرنیوالوں سے زیادہ ٹیکس لینا کارنامہ نہیں بزنس کونسل
آئی ایم ایف ہدف میں ایف بی آر کی ٹیکس آمدن بڑھانے کی صلاحیت پر توجہ نہیں
پاکستان بزنس کونسل نے کہا ہےکہ پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں سے زیادہ ٹیکس لینا کارنامہ نہیں ہے۔
پاکستان بزنس کونسل نے مالی سال 2023-24 کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر کے مقررہ ہدف سے ٹیکس وصولیوں جشن منانے سے متعلق کہا ہے کہ زائد ریونیو وصولیوں پر جشن مناتے ہوئے ہدف مقرر کرنے کے معیار کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
پاکستان بزنس کونسل کی ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ انتظام کی افادیت، انتظام جانچنے کے پیمانے پر انحصار کرتی ہے۔ پی بی سی نے استفسار کیا ہے کہ کیا پائیدار ٹیکس آمدن کے لیے ریئل اسٹیٹ، ریٹیل ہول سیلز، ڈاکٹرز، بیوٹی سیلون و ٹرانسپورٹ کو نیٹ میں لایا گیا ہے لہذا پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں سے زیادہ ٹیکس لینا کارنامہ نہیں ہے، آئی ایم ایف ہدف میں ایف بی آر کی ٹیکس آمدن بڑھانے کی صلاحیت پر توجہ نہیں ہے اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کا سیاسی عزم کمزور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عوام پر بوجھ بڑھائے بغیر 1500 ارب کی اضافی ٹیکس وصولی ممکن، پاکستان بزنس کونسل
کونسل نے واضح کیا ہے کہ پاکستان ٹیکس آمدنی کے پائیدار ذرائع حاصل نہیں کرسکے گا بلکہ افراد اور انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری کا قحط جاری رہے گا۔
بزنس کونسل نے استفسار کیا ہے کہ کیا ایف بی آر یہ بتانا چاہے گا اس نے قبل ٹیکس دینے والوں اور ٹیکس نیٹ میں نئے آنے والوں سے کیا جمع کیا۔
پاکستان بزنس کونسل نے مالی سال 2023-24 کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر کے مقررہ ہدف سے ٹیکس وصولیوں جشن منانے سے متعلق کہا ہے کہ زائد ریونیو وصولیوں پر جشن مناتے ہوئے ہدف مقرر کرنے کے معیار کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
پاکستان بزنس کونسل کی ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ انتظام کی افادیت، انتظام جانچنے کے پیمانے پر انحصار کرتی ہے۔ پی بی سی نے استفسار کیا ہے کہ کیا پائیدار ٹیکس آمدن کے لیے ریئل اسٹیٹ، ریٹیل ہول سیلز، ڈاکٹرز، بیوٹی سیلون و ٹرانسپورٹ کو نیٹ میں لایا گیا ہے لہذا پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں سے زیادہ ٹیکس لینا کارنامہ نہیں ہے، آئی ایم ایف ہدف میں ایف بی آر کی ٹیکس آمدن بڑھانے کی صلاحیت پر توجہ نہیں ہے اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کا سیاسی عزم کمزور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عوام پر بوجھ بڑھائے بغیر 1500 ارب کی اضافی ٹیکس وصولی ممکن، پاکستان بزنس کونسل
کونسل نے واضح کیا ہے کہ پاکستان ٹیکس آمدنی کے پائیدار ذرائع حاصل نہیں کرسکے گا بلکہ افراد اور انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری کا قحط جاری رہے گا۔
بزنس کونسل نے استفسار کیا ہے کہ کیا ایف بی آر یہ بتانا چاہے گا اس نے قبل ٹیکس دینے والوں اور ٹیکس نیٹ میں نئے آنے والوں سے کیا جمع کیا۔