سسٹم پر اعتماد نہیں ہے تو بھی انتخابات میں حصہ لیں گے چیئرمین پی ٹی آئی

اگر ہارس ٹریڈنگ سے حکومت بنتی ہے تو وہ کیسے ڈیلیور کرے گی ایسی حکومت ملک کو استحکام نہیں دے سکتی، بیرسٹرگوہر

بیرسٹر گوہر خان نے عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی۔فائل/فوٹو: ایکسپریس نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ سسٹم پر اعتماد نہیں ہے تو بھی اعتماد کریں گے کیونکہ ہمیں انتخابات میں حصہ لینا ہے۔

راولپنڈی سینٹرل جیل اڈیالہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق بانی چیئرمین سے آج ابتدائی مشاورت ہوئی ہے اور آئندہ دو دن تک امیدواروں کے ٹکٹ فائنل کرلیں گے،کسی صورت انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کریں گے۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ سابق چیئرمین سے اڈیالہ جیل میں ملاقات اسلام اباد ہائی کورٹ کے احکامات پر ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی مشاورت سے ہی کہا تھا کہ جن لوگوں نے پارٹی کے خلاف پریس کانفرنس کی ہے ان کے ٹکٹوں پر غور نہیں ہو گا، انتخابات اہم عمل ہے، شفاف اور آزادانہ انتخابی عمل میں سیاسی جماعتوں کی شمولیت ضروری ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہمارے زیادہ تر امیدواوں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے ہیں، ہمارے لوگوں سے کاغذات چھین گئے اور انہیں روکا گیا۔


ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں ہمارے تمام مخالفین کو شکست ہوگی، سپریم کورٹ نے آبزرویشن دی ہے کہ الیکشن 8 فروری کو ہی ہوں گے۔

بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ عدلیہ سے درخواست ہے کہ اب آپ ہی کا کردار ہے، ایک پارٹی کو سنگل آوٹ کرکے نکالا جائے گا تو جمہوریت کا نقصان ہوگا اور معیشت ڈوب جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ ہم انڈر 18 اور انڈر 19 ٹیم کے ساتھ بھی لڑیں گے، ان کو کھلا گراونڈ نہیں دیں گے، سپریم کورٹ میں درخواست دے چکے ہیں کہ لیول پلینگ فیلڈ دی جائے، فیصلہ تو عوام کریں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ الیکشن کسی صورت ملتوی نہ ہوں، ہمارے پاس 70 فیصد مقبولیت ہے، اگر کوئی جماعت ہارس ٹریڈنگ سے حکومت بناتی ہے تو وہ کیسے ڈیلیور کرے گی ایسی حکومت کبھی بھی ملک کو استحکام نہیں دے سکتی۔

الیکشن کمیشن کردار پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کا وکیل انگیج کرکے پشاور ہائی کورٹ لے گئے، الیکشن کمیشن کو کہتے ہیں فری اور فیئر الیکشن کرانا آپ کی ذمہ داری ہے، ایسی صورت حال میں الیکشن تو ہو جائیں گے لیکن بعد میں کیا ہو گا، نگران سیٹ اپ سے آج کوئی بھی مطمئین نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہماری درخواست ہے کہ ہمیں کامن انتخابی نشان دیا جائے۔
Load Next Story