اڈیالہ جیل میں ایڈز کے مریض قیدی کا ریپ کے بعد قتل 6 سینئر افسران معطل

آئی جی جیل خانہ جات پنجاب نے واقعے کی انکوائری کا حکم دے دیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی، حکام


ویب ڈیسک January 03, 2024
اڈیالہ جیل میں گزشتہ روز ایک قیدی کو قتل کردیا گیا تھا۔فائل/ فوٹو: ایکسپریس نیوز

سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی میں قیدی کے مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کے معاملے پر اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ سمیت 6 سینئر افسران کو معطل کردیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق مقتول قیدی ایڈز کے مرض میں مبتلا تھا اور ایڈز کے 9 دیگر اسیران کے ساتھ ہی قید تھا۔

آئی جی جیل خانہ جات پنجاب میاں فاروق نذیر نے واقعے کی انکوائری کا حکم دے دیا اور ابتدائی انکوائری رپورٹ کی روشنی میں 6 افسران نائٹ آفیسر ، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ، امدادی، نائٹ آفیسر، نائٹ پیٹرولنگ آفیسر اور وارڈ انچارج کو معطل کردیا گیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ مقتول کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد مزید کارروائی بھی کی جائے گی، سپرنٹنڈنٹ جیل اسد وڑائچ کی شکایت پر چار قیدیوں کے خلاف پہلے ہی قتل کے الزام میں مقدمہ درج کرادیا گیا ہے۔

پولیس نے قیدی کے قتل کی تفتیش شروع کر دی اور جیل انتظامیہ بھی واقعے کی انکوائری کر رہی ہے۔

اڈیالہ جیل میں گزشتہ روز سیل 2 کی چکی میں قید ملزم کو مبینہ زیادتی کے بعد پھندا لگا کر قتل کردیا گیا تھا اور اس کا مقدمہ 4 ساتھی قیدیوں کے خلاف راولپنڈی کے تھانہ صدر بیرونی میں درج کرادیا گیا تھا۔

جنسی زیادتی ثابت کرنے کے لیے مزید شواہد درکار ہیں، جیل آفیسر

سینئر جیل آفیسر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ راولپنڈی جیل میں قتل ہونے والا 34 سالہ سبیل کرامت اسلام آباد کا رہائشی تھا۔

جیل افسر نے بتایا کہ مقتول کو بے ہوش کرکے ہاتھ پاؤں باندھ کر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تاہم جنسی زیادتی ثابت کرنے کے لیے مزید شواہد درکار ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد سبیل کی تدفین اسلام آباد میں کردی گئی ہے لیکن مقتول کی قبرکشائی کا فیصلہ کیا گیا ہے اورپولیس کے ساتھ مل کر مقتول کی قبرکشائی کا عمل مکمل کریں گے۔

سینئر افسر نے کہا کہ واقعے کی محکمانہ انکوائری کے لیے دیگر اضلاع سے افسران راولپنڈی آئیں گے۔

جیل افسر کے مطابق چکی سیل 10 میں موجود تمام ملزمان منشیات برآمدگی کیس میں قید تھے اور مقتول کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ بارہ کہو میں منشیات برآمدگی کا مقدمہ درج ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں