’’بلے‘‘ کی واپسی کا عدالتی فیصلہ عجلت میں دیا گیا اس کیخلاف سپریم کورٹ جائیں گے پی ٹی آئی
پی ٹی آئی سے انتخابی نشان لینا انتخابات کی قانونی حیثیت پر سوال ہوگا، رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر
پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ انتخابی نشان ''بلے'' کی واپسی کا عدالتی فیصلہ عجلت میں دیا گیا اس کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ پارٹی سے انتخابی نشان واپس لینا پارٹی ختم کرنے کے مترادف ہے، سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ ہم کل آرہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ انتخابی نشان ''بلا'' بحال نہیں کرتی تو پھر آزاد امیدوار کو انتخابی نشان ملے گا جس سے جمہوریت اور ایوان زیریں (پارلیمنٹ) کی شکست ہوگی جبکہ صاف و شفاف انتخابات نہ ہونے پر معیشت کو بھی نقصان پہنچے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے آئی ایم ایف سے کسی بھی اجلاس کی تردید کی۔ انہوں نے بتایا کہ اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین عمران خان سے ملاقات تھی جس میں ٹکٹوں کے معاملہ پر مشاورت کی گئی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے ''بلے'' کے انتخابی نشان کی بحالی کا آرڈر واپس لیا ہے، یہ غلط فہمی ہے کہ الیکشن کمیشن کو نہیں سنا گیا تھا، اُس دن 4گھنٹے سماعت ہوئی تھی، پی ٹی آئی سے ''بلے'' کا انتخابی نشان لینا انتخابات کی قانونی حیثیت پر سوال ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 859 انتخابی نشستوں پر آزاد انتخابات کروا کرآپ کرپشن کی بنیاد رکھیں گے، 80 فیصد کریڈیبلٹی والی پارٹی باہر ہو گی تو نقصان ہو گا، یہ سارے مقدمات سیاسی انتقام کی بنا پرہیں۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ کسی صورت الیکشن بائیکاٹ کی جانب نہیں جائیں گے، قویٰ یقین ہے کہ سپریم کورٹ انتخابی نشان کے معاملہ کو ایسے نہیں جانے دے گی، اگر ''بلے'' کا نشان نہیں ملے گا تو بھی الیکشن لڑیں گے، لیکن یہ ہارس ٹریڈنگ کی بنیاد ہو گی۔