ڈالر کی انٹربینک قیمت میں کمی اوپن مارکیٹ ریٹ بڑھ گئے
عمرہ زائرین اور طبی و تعلیمی نوعیت کی ڈیمانڈ کے سبب اوپن مارکیٹ ریٹ میں اضافہ ہوا
ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں کمی آئی ہے تاہم اوپن مارکیٹ ریٹ میں اضافہ ہوا ہے۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل کی برآمدات بڑھانے کے لیے برآمدی صنعتوں کو رعایتی گیس ٹیرف دینے کے فیصلے، گزشتہ 6 ماہ میں پاکستان یورو بانڈز کی قدر 38 سینٹ سے بڑھ کر 94 سینٹ کی سطح پر آنے سے عالمی سرمایہ کاروں کی اعتماد کے اظہار جیسے عوامل کے باعث جمعرات کو بھی انٹربینک میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا تاہم اس کے برعکس اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی بہ نسبت روپیہ کمزور رہا۔
عالمی سطح پر پاکستان کی معیشت سے متعلق سینٹی منٹس مثبت ہونے سے شعبہ جاتی بنیادوں پر غیرملکیوں کی سرمایہ کاری دلچسپی کے علاوہ یوروبانڈز میں مزید سرمائے کی آمد کی پیش گوئیوں سے بالواسطہ طور پر روپے کے استحکام کا باعث بن گیا۔ رواں سال آئی ایم ایف سے قرضے کی قسط کے علاوہ نئے انفلوز کی ممکنہ آمد کی توقعات کے سبب انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار رہی۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 42 پیسے کی کمی سے 281 روپے 30 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی ڈالر کی خریداری سرگرمیوں اور مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 5 پیسے کی کمی سے 281 روپے 67 پیسے کی سطح پر بند ہوئے۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں عمرہ زائرین اور طبی و تعلیمی نوعیت کی ڈیمانڈ آنے سے ڈالر کی قدر 11 پیسے کے اضافے سے 282 روپے 53 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر پاکستانی یورو بانڈز کی قیمت چھ ماہ دگنا ہونے سے پاکستان کے لیے ملٹی لیٹرل اور بائی لیٹرل سستے قرضوں کا اجراء بھی آسان ہوگیا ہے۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل کی برآمدات بڑھانے کے لیے برآمدی صنعتوں کو رعایتی گیس ٹیرف دینے کے فیصلے، گزشتہ 6 ماہ میں پاکستان یورو بانڈز کی قدر 38 سینٹ سے بڑھ کر 94 سینٹ کی سطح پر آنے سے عالمی سرمایہ کاروں کی اعتماد کے اظہار جیسے عوامل کے باعث جمعرات کو بھی انٹربینک میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا تاہم اس کے برعکس اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی بہ نسبت روپیہ کمزور رہا۔
عالمی سطح پر پاکستان کی معیشت سے متعلق سینٹی منٹس مثبت ہونے سے شعبہ جاتی بنیادوں پر غیرملکیوں کی سرمایہ کاری دلچسپی کے علاوہ یوروبانڈز میں مزید سرمائے کی آمد کی پیش گوئیوں سے بالواسطہ طور پر روپے کے استحکام کا باعث بن گیا۔ رواں سال آئی ایم ایف سے قرضے کی قسط کے علاوہ نئے انفلوز کی ممکنہ آمد کی توقعات کے سبب انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار رہی۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 42 پیسے کی کمی سے 281 روپے 30 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی ڈالر کی خریداری سرگرمیوں اور مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 5 پیسے کی کمی سے 281 روپے 67 پیسے کی سطح پر بند ہوئے۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں عمرہ زائرین اور طبی و تعلیمی نوعیت کی ڈیمانڈ آنے سے ڈالر کی قدر 11 پیسے کے اضافے سے 282 روپے 53 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر پاکستانی یورو بانڈز کی قیمت چھ ماہ دگنا ہونے سے پاکستان کے لیے ملٹی لیٹرل اور بائی لیٹرل سستے قرضوں کا اجراء بھی آسان ہوگیا ہے۔