اقوام متحدہ کے مشن کو بلانے کا نوٹس لیا جائے گاسپریم کورٹ

سپریم کورٹ صدرکےاستثنیٰ کوتسلیم کرچکی ہے، سوئس حکام کوجوخط لکھیں گے اس میں استثنیٰ کا ذکر ہوگا۔ اٹارنی جنرل

سپریم کورٹ صدرکےاستثنیٰ کوتسلیم کرچکی ہے، سوئس حکام کوجوخط لکھیں گے اس میں استثنیٰ کا ذکر ہوگا۔ اٹارنی جنرل. فوٹو فائل

KARACHI:
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حالات ہاتھ سے نکلتے جارہے ہیں،اقوام متحدہ کے مشن کے بلانے کا نوٹس لیا جائے گا۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت شروع کی تو اٹارنی جنرل اور ججوں میں سخت جملو ں کا تبادلہ ہوا ، اٹارنی جنرل کے کورٹ میں آنے پر ججز نے اعتراض کیا ، اس موقع پر عدالت نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ بلوچستان میں دیکھیں کیا ہور ہا ہے جس پراٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ حکومت تو نہیں کرارہی ،جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ تو کیا یہ عدالت کرارہی ہے ،عرفان قادر نے کہا کہ سب بلوچستان چلتے ہیں دیکھ لیتے ہیں وہاں کون ذمہ دار ہے۔


جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ زمینی حالات دن بدن خراب ہو رہے ہیں کیوں اس بات کا انتظار کیا جارہا ہے کہ کوئی تیسرا آئے، جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ فرض کریں اگر ہم حکم میں لکھ دیں کہ وفاقی حکومت بلوچستان کے حوالے سے سنجیدہ نہیں تو اس کے نتائج آپ جانتے ہیں، ہم اس طرف نہیں جانا چاہتے مگر ہمیں مجبور کیا جارہا ہے۔

سیکریٹری داخلہ کے دیرسے آنے پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کوئٹہ میں بھی نہیں آئے تھے،آج بھی عدالت میں کیوں پیش نہیں ہورہے تھے،سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ میری طبیعت خراب ہے، چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کا کرنا کیا ہے، حالات دن بدن خراب ہوتے جارہے ہیں، جسٹس جواد نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مشن کو کس نے بلایا، سیکرٹری داخلہ نے جواب دیا کہ وفاقی حکومت نے دفترخارجہ کے ذریعے انہیں بلایا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم اس کا نوٹس لیں گے اور سیکرٹری خارجہ اس کی وضاحت پیش کریں گے۔

Recommended Stories

Load Next Story