کراچی میں ایک بار پھر بھتہ خوری کی لہر ایس آئی یونٹ ملزمان کو نکیل ڈالنے میں ناکام
دسمبر کے مہینے میں بھتہ خوری کے 11 واقعات رپورٹ کیے گئے، رپورٹ
شہر قائد میں بھتہ خوری پھر شروع ہوگئی جس سے تاجر و صنعت کار خوفزدہ ہوگئے ہیں، دسمبر کے مہینے میں بھتہ خوری کے 11 واقعات رپورٹ کیے گئے جبکہ گزشتہ سال 60 سے زائد بھتہ خوری کے مقدمات درج کیے گئے جبکہ ایک ماہ کے دوران 3 تاجروں کو قتل کیا گیا ہے۔
کراچی پولیس کی جانب سے امن و امان کو بہتر کرنے کا دعویٰ تو کیا جاتا ہے مگر عملی طور پر شہر قائد کی پولیس اسٹریٹ کرائم کے جن کو بوتل میں بند کرنے میں بھی ناکام ہے جس کے بعد اب تاجر و صنعت کار بھتہ خوری سے بھی پریشان ہیں۔
بھتہ خوروں کے منظم نیٹ ورک نے بھتہ نہ دینے پر ایک ماہ میں 3 تاجروں کو قتل کیا ہے، بھتہ خوروں کا نیٹ ورک ایران اور افغانستان سے آپریٹ کیا جارہا ہے جس کے توڑ کیلئے سندھ پولیس کی جانب سے اقدامات نا کافی ہیں۔
شہر کراچی میں ضلع سٹی کی مصروف ترین مارکیٹ ٹمبر مارکیٹ میں دن دیہاڑے اسٹیل کے تاجر شہزاد جعفرانی کو دن دیہاڑے قتل کیا گیا ،قتل میں ملوث گینگ وار کے ایک کارندے کو پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے جبکہ ضلع سینٹرل میں گبول ٹاؤن تھانے کی حدود میں بھی تاجر کے بیٹے کو قتل کیا گیا۔
کپڑے کے تاجر سلیم مون کی گاڑی پر نیو کراچی انڈسٹریل ایریا میں فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ان کا بیٹا اُسامہ مون قتل کردیا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق کپڑے کے تاجر سلیم مون کی گاڑی پر فائرنگ بھتے کے تنازع پر کی گئی جس کے نتیجے میں ان کا بیٹا قتل کیا گیا۔
خوفزدہ تاجر نے واقعے کا مقدمہ بھی درج نہیں کرایا جس کے بعد سرکار کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ، اسی طرح ضلع سینٹرل سرسید تھانے کی حدود میں بھی بلال نامی دھاگے کے تاجر کو دکان پر فائرنگ کرکے قتل کیا گیا جس کے ملزمان کو پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا جبکہ پولیس نے ابھی گزشتہ دنوں ڈائنگ فیکٹری کے مالک سے 2 کروڑ روپے بھتہ طلب کرنے والے ملزمان کو بھی گرفتار کیا ہے۔
سٹیزن پولیس لائزن کمیٹی (سی پی ایل سی )کی رپورٹ کے مطابق دسمبر کے مہینے میں بھتہ خوری کے 11 واقعات رپورٹ کیے گئے ہیں یہ وہ واقعات ہیں جو ریکارڈ کا حصہ ہیں لیکن خوفزدہ تاجر گینگ وار یا کسی دوسرے گروہ کی جانب سے بھتے کی پرچیاں ملنے سے خوف و ہراس کا شکار ہیں اس لیے اداروں سے رابطے سے گریزاں ہیں ۔
کراچی پولیس کی جانب سے بھتہ خوری کے واقعات کو نکیل ڈالنے کیلئے سی آئی اے کی جانب سے اسپیشلائزڈ انویسٹی گیشن یونٹ(ایس آئی یو)قائم کیا گیا ہے مگر یہ یونٹ بھی بھتہ خوروں کو نکیل ڈالنے یا تاجروں کو بھتے کی پرچیاں دینے والے ملزمان کی نشاندہی سے بھی قاصر ہے جس کے پیش نظر صنعت کاروں کیلئے سفر کے دوران روٹس ، اوقات اور گاڑی کی تبدیلی کا الرٹ جاتی کیا گیا ہے۔
کراچی پولیس کی جانب سے امن و امان کو بہتر کرنے کا دعویٰ تو کیا جاتا ہے مگر عملی طور پر شہر قائد کی پولیس اسٹریٹ کرائم کے جن کو بوتل میں بند کرنے میں بھی ناکام ہے جس کے بعد اب تاجر و صنعت کار بھتہ خوری سے بھی پریشان ہیں۔
بھتہ خوروں کے منظم نیٹ ورک نے بھتہ نہ دینے پر ایک ماہ میں 3 تاجروں کو قتل کیا ہے، بھتہ خوروں کا نیٹ ورک ایران اور افغانستان سے آپریٹ کیا جارہا ہے جس کے توڑ کیلئے سندھ پولیس کی جانب سے اقدامات نا کافی ہیں۔
شہر کراچی میں ضلع سٹی کی مصروف ترین مارکیٹ ٹمبر مارکیٹ میں دن دیہاڑے اسٹیل کے تاجر شہزاد جعفرانی کو دن دیہاڑے قتل کیا گیا ،قتل میں ملوث گینگ وار کے ایک کارندے کو پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے جبکہ ضلع سینٹرل میں گبول ٹاؤن تھانے کی حدود میں بھی تاجر کے بیٹے کو قتل کیا گیا۔
کپڑے کے تاجر سلیم مون کی گاڑی پر نیو کراچی انڈسٹریل ایریا میں فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ان کا بیٹا اُسامہ مون قتل کردیا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق کپڑے کے تاجر سلیم مون کی گاڑی پر فائرنگ بھتے کے تنازع پر کی گئی جس کے نتیجے میں ان کا بیٹا قتل کیا گیا۔
خوفزدہ تاجر نے واقعے کا مقدمہ بھی درج نہیں کرایا جس کے بعد سرکار کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ، اسی طرح ضلع سینٹرل سرسید تھانے کی حدود میں بھی بلال نامی دھاگے کے تاجر کو دکان پر فائرنگ کرکے قتل کیا گیا جس کے ملزمان کو پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا جبکہ پولیس نے ابھی گزشتہ دنوں ڈائنگ فیکٹری کے مالک سے 2 کروڑ روپے بھتہ طلب کرنے والے ملزمان کو بھی گرفتار کیا ہے۔
سٹیزن پولیس لائزن کمیٹی (سی پی ایل سی )کی رپورٹ کے مطابق دسمبر کے مہینے میں بھتہ خوری کے 11 واقعات رپورٹ کیے گئے ہیں یہ وہ واقعات ہیں جو ریکارڈ کا حصہ ہیں لیکن خوفزدہ تاجر گینگ وار یا کسی دوسرے گروہ کی جانب سے بھتے کی پرچیاں ملنے سے خوف و ہراس کا شکار ہیں اس لیے اداروں سے رابطے سے گریزاں ہیں ۔
کراچی پولیس کی جانب سے بھتہ خوری کے واقعات کو نکیل ڈالنے کیلئے سی آئی اے کی جانب سے اسپیشلائزڈ انویسٹی گیشن یونٹ(ایس آئی یو)قائم کیا گیا ہے مگر یہ یونٹ بھی بھتہ خوروں کو نکیل ڈالنے یا تاجروں کو بھتے کی پرچیاں دینے والے ملزمان کی نشاندہی سے بھی قاصر ہے جس کے پیش نظر صنعت کاروں کیلئے سفر کے دوران روٹس ، اوقات اور گاڑی کی تبدیلی کا الرٹ جاتی کیا گیا ہے۔