الیکشن کمیشن ایگزیکٹیو ڈائریکٹرآئی بی اے کے کنٹریکٹ میں 3 ماہ توسیع کی اجازت
قبل ازیں الیکشن کمیشن نے ڈاکٹر اکبر زیدی کی مدت ملازمت میں 4 سالہ توسیع کی حکومتی سمری مسترد کردی تھی
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حکومت سندھ کو آئی بی اے کراچی کے موجودہ ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی کی مدت ملازمت 3 ماہ کی توسیع کی اجازت دے دی۔
ڈاکٹر اکبر زیدی کی مدت ملازمت میں توسیع کی اجازت نگراں وزیر اعلی سندھ کی درخواست پر 5 جنوری کو دی گئی ہے جو 28 دسمبر کو ایک خط کی صورت میں الیکشن کمیشن کو موصول ہوئی تھی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اس اجازت نامے کے تحت اگر سندھ حکومت مزید کسی سوچ بچار کے بغیر ڈاکٹر اکبر زیدی کی مدت ملازمت میں 3 ماہ کی توسیع کا خط جاری کرتی ہے تو اس نوٹیفکیشن کے ضمن میں وہ 12 اپریل 2024 تک بحیثیت ڈائریکٹر آئی بی اے کام کرسکیں گے کیونکہ ان کی پہلی چار سالہ مدت دو روز بعد 12 جنوری کو پوری ہورہی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل نگراں حکومت سندھ نے آئی بی اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی کی مدت ملازمت میں چار سال پر محیط مزید ایک ٹینیور کی سفارش کی تھی اور وزیر اعلی سندھ جسٹس ر مقبول باقر نے اس سمری کی منظوری 13 نومبر کو دیتے ہوئے سمری کو حتمی منظوری کے لیے الیکشن کمیشن بھجوایا تھا تاہم الیکشن کمیشن نے اس سمری کو مسترد کردیا تھا اور آئی بی اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی آئندہ مدت میں توسیع کے امکانات معدوم ہوگئے تھے۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ وزیر اعلی سندھ جسٹس ر مقبول باقر نے آئی بی اے کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر کی آئندہ مدت ملازمت میں توسیع کے لیے اس قدر خواہشمند ہیں کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے چار سالہ مدت کی پہلی بار اجازت نہ ملنے کے بعد کمیشن کو دوسری بار خط لکھ کر اجازت طلب کی گئی ہے، اور کنٹریکٹ میں توسیع کی بمشکل 3 ماہ کی اجازت مل سکی۔
حکومت سندھ کے ایک افسر کے مطابق شاید کمیشن کو بنیادی اعتراض یہ ہے کہ ایک ایسی حکومت جو خود نگراں ہو اور صرف 3 یا 4 ماہ کے لیے اقتدار میں آئی ہو وہ کسی وائس چانسلر/ڈائریکٹر کا آئندہ 4 برسوں کے لیے بغیر سلیکشن پروسس کے کس طرح تقرر کرسکتی ہے۔
ادھر یہ خیال بھی کیا جارہا ہے کہ آئی بی اے کی فیکلٹی اور اسٹاف کی جانب سے ادارے کی صورتحال پر کچھ درخواستیں کمیشن کو موصول ہوئی ہیں جبکہ ان درخواستوں پر اس سے قبل نگراں وزیر اعلی سندھ کی جانب سے غور نہیں کیا گیا تھا، غالباً یہ درخواستیں بھی اس پورے معاملے میں اپنا اثر رکھتی ہیں۔
'' ایکسپریس '' نے اس سلسلے میں حکومت سندھ کا موقف جاننے کے لیے وزیر اعلی سندھ کے ترجمان رشید چنا سے بھی رابطہ کیا تاہم حسب سابق وہ بات چیت سے گریز کرتے رہے۔
یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمود اے خان پر مشتمل سنگل بینچ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 5 دسمبر کے آئی بی اے کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر کی چار سالہ مدت میں توسیع کو مسترد کیے جانے کے سابقہ حکم نامے پر عملدرآمد 30 جنوری تک معطل کررکھا ہےاور فریقین کو 30 جنوری کے لیے نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں۔
اس سلسلے میں ایک درخواست گزار ندیم حسین نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ سید اکبر زیدی کی آئی بی اے میں تقرری سے متعلق خط و کتابت کے دوران وزیر اعلی سندھ نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کی سروسز کو کنفرم کرنے کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کی پابندیاں اثرانداز نہیں ہوں گی۔ واضح رہے کہ درخواست گزار پیپلز پارٹی کی سابق سینیٹر کے شوہر ہیں۔
ڈاکٹر اکبر زیدی کی مدت ملازمت میں توسیع کی اجازت نگراں وزیر اعلی سندھ کی درخواست پر 5 جنوری کو دی گئی ہے جو 28 دسمبر کو ایک خط کی صورت میں الیکشن کمیشن کو موصول ہوئی تھی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اس اجازت نامے کے تحت اگر سندھ حکومت مزید کسی سوچ بچار کے بغیر ڈاکٹر اکبر زیدی کی مدت ملازمت میں 3 ماہ کی توسیع کا خط جاری کرتی ہے تو اس نوٹیفکیشن کے ضمن میں وہ 12 اپریل 2024 تک بحیثیت ڈائریکٹر آئی بی اے کام کرسکیں گے کیونکہ ان کی پہلی چار سالہ مدت دو روز بعد 12 جنوری کو پوری ہورہی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل نگراں حکومت سندھ نے آئی بی اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی کی مدت ملازمت میں چار سال پر محیط مزید ایک ٹینیور کی سفارش کی تھی اور وزیر اعلی سندھ جسٹس ر مقبول باقر نے اس سمری کی منظوری 13 نومبر کو دیتے ہوئے سمری کو حتمی منظوری کے لیے الیکشن کمیشن بھجوایا تھا تاہم الیکشن کمیشن نے اس سمری کو مسترد کردیا تھا اور آئی بی اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی آئندہ مدت میں توسیع کے امکانات معدوم ہوگئے تھے۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ وزیر اعلی سندھ جسٹس ر مقبول باقر نے آئی بی اے کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر کی آئندہ مدت ملازمت میں توسیع کے لیے اس قدر خواہشمند ہیں کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے چار سالہ مدت کی پہلی بار اجازت نہ ملنے کے بعد کمیشن کو دوسری بار خط لکھ کر اجازت طلب کی گئی ہے، اور کنٹریکٹ میں توسیع کی بمشکل 3 ماہ کی اجازت مل سکی۔
حکومت سندھ کے ایک افسر کے مطابق شاید کمیشن کو بنیادی اعتراض یہ ہے کہ ایک ایسی حکومت جو خود نگراں ہو اور صرف 3 یا 4 ماہ کے لیے اقتدار میں آئی ہو وہ کسی وائس چانسلر/ڈائریکٹر کا آئندہ 4 برسوں کے لیے بغیر سلیکشن پروسس کے کس طرح تقرر کرسکتی ہے۔
ادھر یہ خیال بھی کیا جارہا ہے کہ آئی بی اے کی فیکلٹی اور اسٹاف کی جانب سے ادارے کی صورتحال پر کچھ درخواستیں کمیشن کو موصول ہوئی ہیں جبکہ ان درخواستوں پر اس سے قبل نگراں وزیر اعلی سندھ کی جانب سے غور نہیں کیا گیا تھا، غالباً یہ درخواستیں بھی اس پورے معاملے میں اپنا اثر رکھتی ہیں۔
'' ایکسپریس '' نے اس سلسلے میں حکومت سندھ کا موقف جاننے کے لیے وزیر اعلی سندھ کے ترجمان رشید چنا سے بھی رابطہ کیا تاہم حسب سابق وہ بات چیت سے گریز کرتے رہے۔
یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمود اے خان پر مشتمل سنگل بینچ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 5 دسمبر کے آئی بی اے کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر کی چار سالہ مدت میں توسیع کو مسترد کیے جانے کے سابقہ حکم نامے پر عملدرآمد 30 جنوری تک معطل کررکھا ہےاور فریقین کو 30 جنوری کے لیے نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں۔
اس سلسلے میں ایک درخواست گزار ندیم حسین نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ سید اکبر زیدی کی آئی بی اے میں تقرری سے متعلق خط و کتابت کے دوران وزیر اعلی سندھ نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کی سروسز کو کنفرم کرنے کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کی پابندیاں اثرانداز نہیں ہوں گی۔ واضح رہے کہ درخواست گزار پیپلز پارٹی کی سابق سینیٹر کے شوہر ہیں۔