امن کیلئے مذاکرات ہی آخری آپشن آپریشن سے مزید تباہی ہوگی قبائلی جرگہ
طالبان سے مذاکرات کا عمل آپریشن کا جواز پیدا کرنے کیلیے تھا، فوجی قوت سے کبھی کامیابی نہیں مل سکتی، فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کا عمل آپریشن کا جواز پیدا کرنے کیلیے تھا۔
جے یو آئی خیبر پختونخوا کے زیر اہتمام '' قبائلی جرگے '' کے سربراہ ملک قادر خان مرحوم کی یاد میں منعقدہ قبائلی سیمینار سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ حکومت کی موجودہ روش سے ناراض آپ نہیں، ناراض ہم ہیں، ناراض ادارے نہیں بلکہ پوری قوم ناراض ہے اگر طالبان جنگ چاہتے ہیں تو ہم ان کیساتھ نہیں، اگر ادارے بھی جنگ کے خواہاں ہیں تو ہم ان کے ساتھ بھی نہیں، ہم جبر کی بنیاد پر کوئی فیصلہ مسلط نہیں ہونے دیں گے، شمالی وزیرستان میں حالات بگڑ چکے ،کسی بھی وقت جنگ چھڑ سکتی ہے، یہ جنگ ہماری نہیں امریکا کی ضرورت ہے، پاکستان میں تو فوجی قوت سے کبھی کامیابی نہیں مل سکتی۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ قوم امن پر اتفاق کرتی ہے اور امن صرف مذاکرات کے ذریعے ہی آسکتا ہے کیونکہ جب پارلیمنٹ میں کہا گیا کہ امن کو موقع دیں تو اس وقت اس کا مقصد کچھ اور سمجھا گیا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے قیام امن کیلیے طاقت کے استعمال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں آپریشن کی بجائے مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے کیونکہ امن کے بغیر ملک و معیشت کی ترقی کا ایجنڈا پورا نہیں ہوسکتا اس لیے وزیراعظم امن کی چابی گھماکر قیام امن کا وعدہ پورا کریں جماعت اسلامی امن کیلیے حکومت کا ساتھ دیگی، عالمی ایجنڈے کے تحت پاکستان کو آگ میں ڈالا گیا ہے، قبائل تباہ کیے جارہے ہیں لیکن اسلام آباد تماشا دیکھ رہا ہے۔ جرگہ نے قیام امن کیلیے طاقت کے استعمال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں آپریشن کی بجائے مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے کیونکہ امن کے بغیر ملک و معیشت کی ترقی کا ایجنڈا پورا نہیں ہوسکتا۔
جے یو آئی خیبر پختونخوا کے زیر اہتمام '' قبائلی جرگے '' کے سربراہ ملک قادر خان مرحوم کی یاد میں منعقدہ قبائلی سیمینار سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ حکومت کی موجودہ روش سے ناراض آپ نہیں، ناراض ہم ہیں، ناراض ادارے نہیں بلکہ پوری قوم ناراض ہے اگر طالبان جنگ چاہتے ہیں تو ہم ان کیساتھ نہیں، اگر ادارے بھی جنگ کے خواہاں ہیں تو ہم ان کے ساتھ بھی نہیں، ہم جبر کی بنیاد پر کوئی فیصلہ مسلط نہیں ہونے دیں گے، شمالی وزیرستان میں حالات بگڑ چکے ،کسی بھی وقت جنگ چھڑ سکتی ہے، یہ جنگ ہماری نہیں امریکا کی ضرورت ہے، پاکستان میں تو فوجی قوت سے کبھی کامیابی نہیں مل سکتی۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ قوم امن پر اتفاق کرتی ہے اور امن صرف مذاکرات کے ذریعے ہی آسکتا ہے کیونکہ جب پارلیمنٹ میں کہا گیا کہ امن کو موقع دیں تو اس وقت اس کا مقصد کچھ اور سمجھا گیا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے قیام امن کیلیے طاقت کے استعمال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں آپریشن کی بجائے مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے کیونکہ امن کے بغیر ملک و معیشت کی ترقی کا ایجنڈا پورا نہیں ہوسکتا اس لیے وزیراعظم امن کی چابی گھماکر قیام امن کا وعدہ پورا کریں جماعت اسلامی امن کیلیے حکومت کا ساتھ دیگی، عالمی ایجنڈے کے تحت پاکستان کو آگ میں ڈالا گیا ہے، قبائل تباہ کیے جارہے ہیں لیکن اسلام آباد تماشا دیکھ رہا ہے۔ جرگہ نے قیام امن کیلیے طاقت کے استعمال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں آپریشن کی بجائے مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے کیونکہ امن کے بغیر ملک و معیشت کی ترقی کا ایجنڈا پورا نہیں ہوسکتا۔