سندھ میں سرکاری اسپتالوں اور مراکز صحت میں کورونا ویکسین اور ٹیسٹنگ کیٹس ناپید

افسران نے ایڈوائزری تو جاری کردی لیکن عمل در آمد کے لیے طبی سہولیات کا بحران بڑا چیلنج بن چکا ہے


دعا عباس January 10, 2024
فوٹو: فائل

محکمہ صحت سندھ کے ماتحت اسپتالوں اور مراکز صحت میں کورونا ویکسین اور ٹیسٹنگ کیٹس ناپید ہوگئیں۔

تٖفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ کے تحت چلنے والے اسپتال، ہیلتھ کیئر سینٹرز، مدر اینڈ چائلڈ ہیلتھ سینٹرز سمیت دیگر مراکز صحت میں کورونا ویکسینیشن اور ٹیسٹنگ کیٹس کا بحران ہے، کراچی کے دو بڑے سرکاری اسپتالوں،جناح اسپتال اور سول اسپتال میں بھی کورونا ویکسینیشنز آخری بار گزشتہ سال جولائی تک مہیا کیں گئیں تھیں.

کورونا ٹیسٹنگ کیٹس کی غیر موجودگی کے سبب ان اسپتالوں میں مہینوں پہلے ہی کورونا کے تشخیصی ٹیسٹ بند کردیئے گئے تھے،اسپتال سربراہان اور انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ آخری بار محکمہ صحت سندھ نے جولائی 2023 میں کورونا ویکسین اور ٹیسٹنگ کیٹس فراہم کیں تھیں،لیکن اب کورونا ویکسین اور ٹیسٹنگ کیٹس ختم ہوچکیں ہیں۔

کورونا کے نئے ویرینئٹ کے کیسز نے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔ ایکسپینڈیڈ پروگرام آف ایمیونائزیشن (ای پی آئی) کے 11 جون 2023 تک کے ڈیٹا کے مطابق کراچی میں بارہ سال سے بڑی عمر کے افراد کی مجموعی تعداد 12243492 ہے،کراچی میں 12325342 افراد کو کورونا ویکسین کی پہلی ڈوز لگ چکی ہے،جبکہ 12388952 افراد نے دوسری ڈوز بھی لگوائی ہے،کراچی میں 4172622 افراد کو کورونا کا پہلا بوسٹر ڈور لگایا گیا ہے،جبکہ 265558 افراد نے دوسرا بوسٹر ڈوز بھی لگوایا ہے۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر ای پی آئی ڈاکٹر سہیل شیخ نے بتایا کہ یہ ڈیٹا بارہ سال سے بڑی عمر کے افراد کا ہے اور 11 جون 2023 تک کا ہے،اس ڈیٹا میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کراچی کی آبادی سے بھی زیادہ ویکسینز لگیں ہیں کیونکہ کراچی کے باہر کے افراد بھی ویکسین لگوانے آرہے تھے،اس کے بعد بھی سرکاری سطح پر ویکسینیشن ہوئیں ہیں لیکن کیونکہ کورونا کیسز میں کمی آگئی تھی اس لیے لوگوں میں کورونا ویکسین کی ڈیمانڈ کم ہوگئی تھی اور ہم نے ڈیٹا جمع کرنا بھی روک دیا تھا۔

جناح اسپتال کراچی کے جنرل فزیشن ڈاکٹر فیصل جاوید نے کہا کہ آج کل موسم سرما کے سبب انفلوئنزا کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے،جبکہ کورونا جے این ون اور انفلوئنزا کی کچھ علامات ملتی جھلتی ہیں،جن میں نزلہ ،کھانسی اور سردرد شامل ہیں،ماضی میں بھی ایسا ہوا ہے کہ اکثر لوگ اپنے فلو کو کورونا سمجھ بیٹھتے تھے،جبکہ کچھ اپنے کورونا کو معمولی فلو سمجھ رہے تھے،اس لیئے ضروری ہے کہ حساسیت کو سمجھتے ہوئے ان علامات کے ظاہر ہونے پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں