ایمل ولی خان نے توہین عدالت کیس میں معافی مانگ لی
جو کچھ آپ نے کہا ہے اس کی تردید کریں، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ
عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی) کے رہنما ایمل ولی خان نے توہین عدالت کیس میں معافی مانگ لی۔
اے این پی کے رہنما ایمل ولی خان توہین عدالت کیس میں پشاور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے ایمل ولی خان کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ بہت چھوٹے اور میرے بچے جیسے ہیں۔ میرا بیٹا بھی آپ کا ہم عمر ہے۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ میں نے صرف گلہ کیا ہے جس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ مرد گلہ نہیں کرتے۔ عورتوں کا کام ہے گلہ کرنا۔ گلے کرنا چھوڑیں۔ آپ ہمارے پاس آجاتے اور جو کہنا تھا وہ ہمیں یہاں آ کر بتاتے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہمارے کیس یہاں نہیں لگتے۔ ایمل ولی خان نے کیس دائر کیا ہے وہ نہیں لگا۔
ایمل ولی خان نے عدالت میں موقف دیا کہ ایک پارٹی کے کیسز لگتے ہیں ہمارے نہیں۔ آپ ہمارا میڈیا ٹرائل کررہے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ میں آپ کو بتاتا ہوں۔ آپ کا کیس 2 مرتبہ لگا آپ کے وکیل پیش نہیں ہوئے اس وجہ سے سماعت ملتوی کردی گئی۔
مزید پڑھیں: اے این پی رہنما ایمل ولی خان توہین عدالت کیس میں پشاور ہائیکورٹ طلب
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ایمل ولی خان سے استفسار کیا کہ کیا آپ کبھی میرے پاس آئے کہ یہ کیس سماعت کے لیے مقرر کرلیں۔ آپ بحث کررہے ہیں تو میں اس کیس کو لارجر بینچ کو بھیجتا ہوں۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔ میں عدالت کی توہین کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے بڑے تحمل سے سنا ہم معذرت کرتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ باچا خان اور ولی خان صرف آپ کے دادا نہیں ہیں ہم سب کے دادا ہیں۔ آپ جائیے اور اسی انداز میں بیان دیں۔ جو کچھ آپ نے کہا ہے اس کی تردید کریں۔ آپ کے بیان کے بعد میری فیملی مجھ سے پوچھتی ہے کہ ہم پشاور چھوڑ دیں یا نہیں۔
چیف جسٹس نے ہنستے ہوئے کہ میں نے خاندان والوں کو جواب دیا کہ یہ پٹھان ہے تو ہم بھی پٹھان ہیں۔
اے این پی کے رہنما ایمل ولی خان توہین عدالت کیس میں پشاور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے ایمل ولی خان کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ بہت چھوٹے اور میرے بچے جیسے ہیں۔ میرا بیٹا بھی آپ کا ہم عمر ہے۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ میں نے صرف گلہ کیا ہے جس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ مرد گلہ نہیں کرتے۔ عورتوں کا کام ہے گلہ کرنا۔ گلے کرنا چھوڑیں۔ آپ ہمارے پاس آجاتے اور جو کہنا تھا وہ ہمیں یہاں آ کر بتاتے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہمارے کیس یہاں نہیں لگتے۔ ایمل ولی خان نے کیس دائر کیا ہے وہ نہیں لگا۔
ایمل ولی خان نے عدالت میں موقف دیا کہ ایک پارٹی کے کیسز لگتے ہیں ہمارے نہیں۔ آپ ہمارا میڈیا ٹرائل کررہے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ میں آپ کو بتاتا ہوں۔ آپ کا کیس 2 مرتبہ لگا آپ کے وکیل پیش نہیں ہوئے اس وجہ سے سماعت ملتوی کردی گئی۔
مزید پڑھیں: اے این پی رہنما ایمل ولی خان توہین عدالت کیس میں پشاور ہائیکورٹ طلب
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ایمل ولی خان سے استفسار کیا کہ کیا آپ کبھی میرے پاس آئے کہ یہ کیس سماعت کے لیے مقرر کرلیں۔ آپ بحث کررہے ہیں تو میں اس کیس کو لارجر بینچ کو بھیجتا ہوں۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔ میں عدالت کی توہین کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے بڑے تحمل سے سنا ہم معذرت کرتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ باچا خان اور ولی خان صرف آپ کے دادا نہیں ہیں ہم سب کے دادا ہیں۔ آپ جائیے اور اسی انداز میں بیان دیں۔ جو کچھ آپ نے کہا ہے اس کی تردید کریں۔ آپ کے بیان کے بعد میری فیملی مجھ سے پوچھتی ہے کہ ہم پشاور چھوڑ دیں یا نہیں۔
چیف جسٹس نے ہنستے ہوئے کہ میں نے خاندان والوں کو جواب دیا کہ یہ پٹھان ہے تو ہم بھی پٹھان ہیں۔