ڈالر کے اوپن ریٹ 282 روپے سے نیچے آگئے
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 24پیسے کی کمی سے 281روپے 94پیسے کی سطح پر بند ہوئی
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں 700ملین ڈالر قسط کی یقینی منظوری اور خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے رحجان جیسے عوامل کے باعث جمعرات کو بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا، جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ طویل وقفے کے بعد 282روپے سے نیچے آگئے۔
دسمبر میں ترسیلاتِ زر کی قانونی چینلز سے آمد 5.4 فیصد بڑھ کر 2ارب 40کروڑ تک پہنچنے، ریکوڈک منصوبے میں سعودی عرب کی ممکنہ سرمایہ کاری اور ایکسپورٹرز کی فارورڈ پر ڈالر کی فروخت بھی زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں سپلائی میں بہتری کا باعث رہے۔
سپلائی میں بہتری کے سبب کاروباری دورانیے کے دوران ایک موقع پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 17 پیسے کم ہوکر 280 روپے 95 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن درآمدی ادائیگیوں کی ڈیمانڈ اور مارکیٹ فورسز کی خریداری سرگرمیوں سے سے کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر صرف 1پیسے کمی سے 281 روپے 11پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں عمرہ زائرین بیرونی ملک پڑھنے والے طالبعلموں کی فیسوں اور طبی نوعیت کی ڈیمانڈ میں کمی اور طلب کی نسبت رسد بہتر ہونے سے ڈالر کی قدر 24پیسے کی کمی سے 281روپے 94پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مثبت معاشی اشاریوں اور آئی ایم ایف سے قسط کے اجرا کے بعد اگرچہ ڈالر کی نسبت روپیہ 281کے گرد مستحکم نظر آرہا ہے لیکن اب عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایشین انفرااسٹرکچرل انویسٹمنٹ بینک کی جانب سے مزید انفلوز کی صورت میں ڈالر کی قدر میں مزید کمی کے حوالے سے سمت کا تعین ہوسکے گا۔ ممکنہ نئے انفلوز سے ڈالر کی قدر میں مزید کمی کے امکانات ہیں۔