بھارت اترپردیش میں مدرسوں کے اساتذہ کی تنخواہوں میں کٹوتی

اسکیم کے خاتمے سے ریاست میں مسلمان اساتذہ اور طلبہ 30 سال پیچھے چلے جائیں گے، سربراہ مدرسہ بورڈ

مدرسہ بورڈ کے سربراہ نے بتایا کہ اس سے مسلمان طلبہ اور اساتذہ متاثر ہوں گے۔فائل/فوٹو: رائٹرز

بھارت کی وفاقی حکومت کی جانب سے خصوصی اسکیم کے خاتمے کے بعد آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں انتظامیہ نے مدرسوں کے اساتذہ کی تنخواہیں روک دیں۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی سربراہی میں وفاقی حکومت کی جانب سے اسکیم کے خاتمے کی وجہ سے اترپردیشن میں 21 ہزار سے زائد اساتذہ متاثر ہوں گے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق بھارتی حکومت نے مارچ 2022 میں اسکیم کے تحت ہونے والی فنڈنگ ختم کردی تھی جبکہ پروگرام کی منظوری 4 برس قبل ہی روک دی گئی تھی جبکہ تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ بھارتی حکومت نے فنڈنگ روکنے کا یہ فیصلہ کیوں کیا۔

اترپردیش میں مدرسہ بورڈ کے سربراہ افتخار جاوید نے بتایا کہ اس اسکیم کے خاتمے سے ہم دوبارہ اسی مقام پر کھڑے ہوں گے جہاں سے ہم نے شروع کیا تھا، مسلمان اساتذہ اور طلبہ 30 سال پیچھے چلے جائیں گے۔

خیال رہے کہ نریندرمودی کی حکومت نے مذکورہ پروگرام کے لیے 2016 میں ختم ہونے والے مالی سال میں ریکارڈ 3 ارب بھارتی روپے کا اضافہ کردیا تھا لیکن اس کے بعد فنڈنگ روک دی گئی ہے۔


اترپردیش میں 21 ہزار 200 سے زائد مدرسوں میں سائنس، ریاضی، سماجیات، ہندی اور انگریزی پڑھانے والے اساتذہ کو ماہانہ بنیاد پر ریاستی حکومت 3 ہزار روپے اور وفاقی حکومت 12 ہزار روپے فراہم کرتی تھی۔

مدرسہ بورڈ کے سربراہ افتخار جاوید کا کہنا تھا کہ اترپردیش میں اساتذہ کو وفاقی حکومت کی جانب سے اسکیم کے تحت رواں ہفتے تاحال کوئی ادائیگی نہیں ہوئی ہے، انھوں نے اسکیم کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس امید کے ساتھ اس کام کو معمول کے مطابق جاری رکھے ہوئے ہیں کہ اس مسئلے کا حل نکال لیا جائے گا، افتخار جاوید خود بھی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی اقلیتی تنظیم کے قومی سطح پر سیکریٹری ہیں۔

بھارت میں مسلمانوں کی آبادی 14 فیصد ہے اور اکثر ریاستوں میں اقلیت میں ہیں اور اترپردیش میں آبادی کا پانچواں حصہ مسلمان ہیں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے۔

 
Load Next Story