ٹرائے کی جنگ
ہیکٹر سر تا پا فانی آدمی تھا جب کہ ایکیلیز کی ایڑی کے علاوہ سارے جسم پر کوئی وار کارگر نہیں ہوتا تھا
چند ہفتے پہلے ٹرائے کی جنگ اور ہومر کی مشہور رزمیہ نظم اِلیاڈکے حوالے سے لکھاگیا تھا۔ٹرائے کی جنگ کوئی دس سال جاری رہی۔ الیاڈ((ILIAD کے خالق عظیم شاعر ہومر کیعظیم رزمیہ نظم ایجین )یونانی(افواج میں شامل ایک بہت بڑے جنگجو Achillesایکیلیز کے ارد گرد گھومتی ہے۔
الیاڈ ہومر کی لکھی ہوئی دو مشہور رزمیہ نظموں میں سے ایک ہے۔دوسری نظم اوڈیسیOdesseyہے۔الیاڈ دس سالہ جنگ کے آخری حصے پر مشتمل ہے۔یہ ایگامیمنن اور ایکیلیز کے درمیان جھگڑے کو بیان کرتی ہے۔یہ نظم غالباًآٹھویں صدی قبل مسیح میں لکھی گئی۔اِلیاڈ میںتفاخر، مقدر، محبت، نفرت ، غضب ناکیاور مزاح جسے جذبات کو موضوع بنایا گیا ہے۔
اس یونانی دیو مالا کے مطابق سورج دیوتا کے معبد کے پروہت Chryses کی بیٹی کو ایگا میمنن زبردستی باندی بنا لیتا ہے۔Chrysesسورج دیوتا سے دوبارہ درخواست کرتا ہے،جس پر سورج دیوتا یونانی افواج میں پلیگ پھیلا دیتا ہے۔پلیگ شروع ہونے کے9دن بعد Achilles نوابین کی ایک اسمبلی بلاتا ہے تاکہ معاملے پر بات کی جائے۔
ایگامیمنن ابتدا میں لڑکی واپس کرنے سے انکار کرتا ہے جس پر اس کی ایکلیز سے تکرار اور تلخ کلامی ہو جاتی ہے لیکن تمام اسمبلی کی طرف سے دباؤ پر ایگامیمنن مجبور ہو جاتا ہے کہ لڑکی واپس کرے۔Diolysesلڑکی کو ایگامیمنن سے لے کرChryses کو پہنچا دیتا ہے جس پر پلیگ کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ایگامیمنن شدید غصے میں ہے۔
وہ لڑکی تو واپس کر دیتا ہے لیکن Achillesسے انتقام لینے کے لیے ایکالیز کی باندیBriseisکو اپنے آدمی بھیج کر اُٹھوا لیتا ہے۔ایکالیز انتہائی افسردہ حالت میں اپنی ماں کو کہتا ہے کہ وہ زیوسZeusسے فریاد کرے کہ تمام ایجین افواج کو پیچھے دھکیل دے تاکہ خطرہ پیدا ہو جائے کہ ان کے جنگی جہاز جلا دئے جائیں گے۔ایکیلیز کے خیال میں صرف اسی صورت میں ایگامیمنن کو سوجھے گی کہ ایکیلیز سے صلح کرنا ضروری ہے۔
زیوس ایگامیمنن کو خواب میں کہتا ہے کہ فتح قریب ہے،تم حملہ کر دو۔ ایگامیمنن تیار ہو جاتا ہے اس کی افواج آگے بڑھتی ہیں تو ٹرائے کی افواج کو تیار پاتی ہیں۔عام لڑائی سے پہلے شہزادہ پیرس، ہیلن کے شوہر Meneleus سے دو بدو لڑائی پر تیار ہوجاتا ہے۔ہیلن اعلان کرتی ہے کہ جو بھی کامیاب ہو گا وہ اس کی ہو جائے گی۔پیرس شدید زخمی ہو جاتا ہے ' اس کے بعد عام جنگ چھڑ جاتی ہے۔
ٹرائے کا جنگجو شہزادہ ہیکٹر اپنی افواج کا کمانڈر ہے۔وہ انتہائی نڈر،بے باک،لڑائی کو سمجھنے والا،تلوار کا دھنی اور اچھی عادات و صفات کا مالک ہے۔وہ اپنی افواج کا دل گرماتا ہے اور انھیں تتر بتر ہونے نہیں دیتا۔ ہیکٹر ٹرائے شہر میں داخل ہو کر لوگوں کو دعا اور قربانی کرنے پر ابھارتا ہے پھر اپنی بیوی اور بیٹے کے پاس جا کر انھیں الوداع کہتا ہے،ساتھ ہی پیرس کو بہادری سے جم کر لڑائی لڑنے کی ترغیب دیتا ہے۔ہیکٹر شہر سے باہر آ کر لڑائی میں شامل ہو جاتا ہے اور کشتوں کے پشتے لگا دیتا ہے۔شام ہونے پر دونوں افواج الگ ہو جاتی ہیں تو ٹرائے کے اندر اجلاس میں سب ہی پیرس کو ہیلن واپس کرنے کا کہتے ہیں۔
پیرس ایگامیمنن اور مینیلیس کو بہت سا مال و متاع دینا منظور کرتا ہے لیکن ہیلن کو کسی صورت اپنے سے جدا نہیں کرنا چاہتا۔اگلی صبح جب لڑائی شروع ہو تی ہے توٹرائے کی افواج ہیکٹر کی کمان میں ایجین افواج پر بہت دباؤ ڈالتی ہیں اور بہت پیچھے دھکیل دیتی ہیں لیکن اندھیرا چھا جانے کی وجہ سے کوئی نتیجہ نہیں نکلتاAchillesایگا میمنن سے تلخی کی وجہ سے لڑائی میں شریک نہیں ہوتا۔رات کو تمام نوابین اور کمانڈرز اکٹھے ہوتے ہیں۔
ایگامینن اپنی غلطی تسلیم کرتا ہے۔وہ ایکیلیز کی طرف دو بندوں کوعمدہ اور بہت قیمتی تحائف کے ساتھو بھیجتا ہے اور وعدہ کرتا ہے کہ اگر ایکیلیز لڑائی میں حصہ لے تو اس کی باندی اسے واپس مل جائے گی۔Achillesاور اس کا جگری دوست Patrochus مہمانوں کی تواضع کرتے ہیں لیکن ایکیلیز پیش کش کو ٹھکرا دیتا ہے۔
اگلی صبح پھر جنگ کا بازار گرم ہوتا ہے۔ٹرائے کی افواج زبردست حملہ کر کے ایگامیمنن، اوڈیسیس اور ڈائیومیڈیز کو زخمی کر دیتی ہیں ،ایکیلیزاپنے گہرے دوست پٹروکلس کو جنگ کی صورتحال معلوم کرنے بھیجتا ہے۔پٹروکلئس،Nestorکی تقریر سے بہت متاثر ہوتا ہے۔
Nestorپٹروکلس سے درخواست کرتا ہے کہ وہ ایکیلیز کو جنگ کرنے پر آمادہ کرے یا پٹروکلئس ،ایکیلیز کی زرہ اور خود پہن کر افواج کی کمان کرے تاکہ دونوں طرف کی افواج سمجھیں کہ ایکیلیز جنگ میں شامل ہے۔ایکیلیز خود تو جنگ میں شامل ہونے سے انکار کرتا ہے لیکن اپنے دوست پٹروکلس کو اپنی زرہ دے دیتا ہے۔
پٹروکلس،ایکیلیز کی زرہ وغیرہ پہن کر ایجین افواج کی کمان کرتا ہے لیکن وہ شہزادہ ہیکٹر کا ہم پلہ ثابت نہیں ہوتا اور ہیکٹرکے ہاتھوں مارا جاتا ہے۔پٹروکلئس کی موت ایکیلیز کو آگ بگولہ کر دیتی ہے۔ایکیلیز اپنی ماں سے ایک نئی زرہ منگوا کر اپنے دوست کا انتقام لینے کے لیے ہیکٹر کو للکارتا ہے۔ہیکٹر اور ایکیلیز کی لڑائی دو برابر شہ زوروں کی لڑائی نہ تھی۔
ہیکٹر سر تا پا فانی آدمی تھا جب کہ ایکیلیز کی ایڑی کے علاوہ سارے جسم پر کوئی وار کارگر نہیں ہوتا تھا۔لڑتے لڑتے ایکیلیز نڈھال ہو جاتا ہے اور آخر کار ایکیلیز ہیکٹر کو مار دیتا ہے۔ایکیلیز ہیکٹر کی لاش کو اپنی رتھ کے پیچھے باندھ کر ٹرائے کی فصیل کے گردچکر لگاتے ہوئے گھسیٹ کر اپنے خیمے لے آتا ہے' ہیکٹر کاباپ تحفوں کے ساتھ ایکیلیز کے پاس پہنچ کر استدعا کرتا ہے کہ اس کے بیٹے کی لاش اسے واپس دے دی جائے۔
بادشاہ ایکیلیز کے ہاتھ پر بوسہ دیتے ہوئے کہتا ہے کہ ایک باپ کی مجبوری دیکھو کہ وہ اپنے بیٹے کے قاتل کا ہاتھ چوم رہا ہے۔آخر کار ایکیلیز نرم پڑ جاتا ہے اور لاش واپس کر دیتا ہے۔ ہومر کی رزمیہ نظم یہاں اختتام پذیر ہو جاتی ہے البتہ چند یونانی قلم کاروں نے ایکیلز کی موت اور جنگ کے باقی مناظر کو قلمبند کیا ہے۔اگلے کسی کالم میں ہیلن کی کہانی اور جنگِ ٹرائے کے اختتام کو بیان کیا جائے گا۔
الیاڈ ہومر کی لکھی ہوئی دو مشہور رزمیہ نظموں میں سے ایک ہے۔دوسری نظم اوڈیسیOdesseyہے۔الیاڈ دس سالہ جنگ کے آخری حصے پر مشتمل ہے۔یہ ایگامیمنن اور ایکیلیز کے درمیان جھگڑے کو بیان کرتی ہے۔یہ نظم غالباًآٹھویں صدی قبل مسیح میں لکھی گئی۔اِلیاڈ میںتفاخر، مقدر، محبت، نفرت ، غضب ناکیاور مزاح جسے جذبات کو موضوع بنایا گیا ہے۔
اس یونانی دیو مالا کے مطابق سورج دیوتا کے معبد کے پروہت Chryses کی بیٹی کو ایگا میمنن زبردستی باندی بنا لیتا ہے۔Chrysesسورج دیوتا سے دوبارہ درخواست کرتا ہے،جس پر سورج دیوتا یونانی افواج میں پلیگ پھیلا دیتا ہے۔پلیگ شروع ہونے کے9دن بعد Achilles نوابین کی ایک اسمبلی بلاتا ہے تاکہ معاملے پر بات کی جائے۔
ایگامیمنن ابتدا میں لڑکی واپس کرنے سے انکار کرتا ہے جس پر اس کی ایکلیز سے تکرار اور تلخ کلامی ہو جاتی ہے لیکن تمام اسمبلی کی طرف سے دباؤ پر ایگامیمنن مجبور ہو جاتا ہے کہ لڑکی واپس کرے۔Diolysesلڑکی کو ایگامیمنن سے لے کرChryses کو پہنچا دیتا ہے جس پر پلیگ کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ایگامیمنن شدید غصے میں ہے۔
وہ لڑکی تو واپس کر دیتا ہے لیکن Achillesسے انتقام لینے کے لیے ایکالیز کی باندیBriseisکو اپنے آدمی بھیج کر اُٹھوا لیتا ہے۔ایکالیز انتہائی افسردہ حالت میں اپنی ماں کو کہتا ہے کہ وہ زیوسZeusسے فریاد کرے کہ تمام ایجین افواج کو پیچھے دھکیل دے تاکہ خطرہ پیدا ہو جائے کہ ان کے جنگی جہاز جلا دئے جائیں گے۔ایکیلیز کے خیال میں صرف اسی صورت میں ایگامیمنن کو سوجھے گی کہ ایکیلیز سے صلح کرنا ضروری ہے۔
زیوس ایگامیمنن کو خواب میں کہتا ہے کہ فتح قریب ہے،تم حملہ کر دو۔ ایگامیمنن تیار ہو جاتا ہے اس کی افواج آگے بڑھتی ہیں تو ٹرائے کی افواج کو تیار پاتی ہیں۔عام لڑائی سے پہلے شہزادہ پیرس، ہیلن کے شوہر Meneleus سے دو بدو لڑائی پر تیار ہوجاتا ہے۔ہیلن اعلان کرتی ہے کہ جو بھی کامیاب ہو گا وہ اس کی ہو جائے گی۔پیرس شدید زخمی ہو جاتا ہے ' اس کے بعد عام جنگ چھڑ جاتی ہے۔
ٹرائے کا جنگجو شہزادہ ہیکٹر اپنی افواج کا کمانڈر ہے۔وہ انتہائی نڈر،بے باک،لڑائی کو سمجھنے والا،تلوار کا دھنی اور اچھی عادات و صفات کا مالک ہے۔وہ اپنی افواج کا دل گرماتا ہے اور انھیں تتر بتر ہونے نہیں دیتا۔ ہیکٹر ٹرائے شہر میں داخل ہو کر لوگوں کو دعا اور قربانی کرنے پر ابھارتا ہے پھر اپنی بیوی اور بیٹے کے پاس جا کر انھیں الوداع کہتا ہے،ساتھ ہی پیرس کو بہادری سے جم کر لڑائی لڑنے کی ترغیب دیتا ہے۔ہیکٹر شہر سے باہر آ کر لڑائی میں شامل ہو جاتا ہے اور کشتوں کے پشتے لگا دیتا ہے۔شام ہونے پر دونوں افواج الگ ہو جاتی ہیں تو ٹرائے کے اندر اجلاس میں سب ہی پیرس کو ہیلن واپس کرنے کا کہتے ہیں۔
پیرس ایگامیمنن اور مینیلیس کو بہت سا مال و متاع دینا منظور کرتا ہے لیکن ہیلن کو کسی صورت اپنے سے جدا نہیں کرنا چاہتا۔اگلی صبح جب لڑائی شروع ہو تی ہے توٹرائے کی افواج ہیکٹر کی کمان میں ایجین افواج پر بہت دباؤ ڈالتی ہیں اور بہت پیچھے دھکیل دیتی ہیں لیکن اندھیرا چھا جانے کی وجہ سے کوئی نتیجہ نہیں نکلتاAchillesایگا میمنن سے تلخی کی وجہ سے لڑائی میں شریک نہیں ہوتا۔رات کو تمام نوابین اور کمانڈرز اکٹھے ہوتے ہیں۔
ایگامینن اپنی غلطی تسلیم کرتا ہے۔وہ ایکیلیز کی طرف دو بندوں کوعمدہ اور بہت قیمتی تحائف کے ساتھو بھیجتا ہے اور وعدہ کرتا ہے کہ اگر ایکیلیز لڑائی میں حصہ لے تو اس کی باندی اسے واپس مل جائے گی۔Achillesاور اس کا جگری دوست Patrochus مہمانوں کی تواضع کرتے ہیں لیکن ایکیلیز پیش کش کو ٹھکرا دیتا ہے۔
اگلی صبح پھر جنگ کا بازار گرم ہوتا ہے۔ٹرائے کی افواج زبردست حملہ کر کے ایگامیمنن، اوڈیسیس اور ڈائیومیڈیز کو زخمی کر دیتی ہیں ،ایکیلیزاپنے گہرے دوست پٹروکلس کو جنگ کی صورتحال معلوم کرنے بھیجتا ہے۔پٹروکلئس،Nestorکی تقریر سے بہت متاثر ہوتا ہے۔
Nestorپٹروکلس سے درخواست کرتا ہے کہ وہ ایکیلیز کو جنگ کرنے پر آمادہ کرے یا پٹروکلئس ،ایکیلیز کی زرہ اور خود پہن کر افواج کی کمان کرے تاکہ دونوں طرف کی افواج سمجھیں کہ ایکیلیز جنگ میں شامل ہے۔ایکیلیز خود تو جنگ میں شامل ہونے سے انکار کرتا ہے لیکن اپنے دوست پٹروکلس کو اپنی زرہ دے دیتا ہے۔
پٹروکلس،ایکیلیز کی زرہ وغیرہ پہن کر ایجین افواج کی کمان کرتا ہے لیکن وہ شہزادہ ہیکٹر کا ہم پلہ ثابت نہیں ہوتا اور ہیکٹرکے ہاتھوں مارا جاتا ہے۔پٹروکلئس کی موت ایکیلیز کو آگ بگولہ کر دیتی ہے۔ایکیلیز اپنی ماں سے ایک نئی زرہ منگوا کر اپنے دوست کا انتقام لینے کے لیے ہیکٹر کو للکارتا ہے۔ہیکٹر اور ایکیلیز کی لڑائی دو برابر شہ زوروں کی لڑائی نہ تھی۔
ہیکٹر سر تا پا فانی آدمی تھا جب کہ ایکیلیز کی ایڑی کے علاوہ سارے جسم پر کوئی وار کارگر نہیں ہوتا تھا۔لڑتے لڑتے ایکیلیز نڈھال ہو جاتا ہے اور آخر کار ایکیلیز ہیکٹر کو مار دیتا ہے۔ایکیلیز ہیکٹر کی لاش کو اپنی رتھ کے پیچھے باندھ کر ٹرائے کی فصیل کے گردچکر لگاتے ہوئے گھسیٹ کر اپنے خیمے لے آتا ہے' ہیکٹر کاباپ تحفوں کے ساتھ ایکیلیز کے پاس پہنچ کر استدعا کرتا ہے کہ اس کے بیٹے کی لاش اسے واپس دے دی جائے۔
بادشاہ ایکیلیز کے ہاتھ پر بوسہ دیتے ہوئے کہتا ہے کہ ایک باپ کی مجبوری دیکھو کہ وہ اپنے بیٹے کے قاتل کا ہاتھ چوم رہا ہے۔آخر کار ایکیلیز نرم پڑ جاتا ہے اور لاش واپس کر دیتا ہے۔ ہومر کی رزمیہ نظم یہاں اختتام پذیر ہو جاتی ہے البتہ چند یونانی قلم کاروں نے ایکیلز کی موت اور جنگ کے باقی مناظر کو قلمبند کیا ہے۔اگلے کسی کالم میں ہیلن کی کہانی اور جنگِ ٹرائے کے اختتام کو بیان کیا جائے گا۔