غیرملکی کوچز کیلیے پاکستانی ملازمت ’’ہوائی روزی‘‘
بریڈ برن اور پٹک کے بعد مکی آرتھر بھی نوشتہ دیوار پڑھتے ہوئے الگ
غیرملکی کوچز کیلیے پاکستانی ملازمت ''ہوائی روزی'' بن گئی، گرانٹ بریڈ برن اور اینڈریو پٹک کے بعد مکی آرتھر بھی نوشتہ دیوار پڑھتے ہوئے الگ ہوگئے۔
سابق چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی نے مکی آرتھر کو گذشتہ برس اپریل میں ٹیم ڈائریکٹر کی ذمہ داری سونپی تھی،البتہ انھوں نے انگلش کاؤنٹی ڈاربی شائر کے ساتھ وابستگی بھی ختم نہیں کی،اس وجہ سے وہ کبھی آن لائن کوچنگ کرتے اور بعض ٹورز میں ٹیم کے ساتھ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: محمد یوسف کا قومی ٹیم کی کوچنگ کرنے والے سابق کرکٹرز کو مشورہ
ان کی سفارش پر گرانٹ بریڈبرن کو ہیڈکوچ مقرر کیا گیا،وہ اس سے قبل2018 سے 2020 تک قومی ٹیم کے فیلڈنگ کوچ رہے تھے اور پھر این سی اے میں کوچز ڈیولپمنٹ کا کام سنبھالا تھا، سابق جنوبی افریقی کرکٹر اینڈریو پٹک کو بھی 2 سالہ معاہدے پر بیٹنگ کوچ کا کام سونپاگیا۔
ذکا اشرف کی زیرسربراہی نئی مینجمنٹ کمیٹی نے خواہش کے باوجود محدود اختیارات کی وجہ سے برطرفی کا قدم نہیں اٹھایا،بادل نخواستہ ورلڈکپ تک اس کوچنگ سیٹ اپ کو برقرار رکھا،پھر ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے بعد نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کر دی،البتہ باقاعدہ طور پر وہاں بھی کوئی ذمہ داری نہ سونپی،تینوں ہی نہ آئے۔
یہ بھی پڑھیں: یاسر عرفات پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہائی پرفارمنس کوچ مقرر
آرتھر کے پاس پہلے ہی کاؤنٹی کی جاب موجود تھی، پٹک افغانستان کے بیٹنگ کوچ بن گئے، بریڈ برن کے انگلش کاؤنٹی گلیمورگن کے ساتھ معاملات طے پا گئے، ابتدائی دونوں کوچز نے تو پی سی بی کو اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا تھا،اب مکی آرتھر کی جانب سے بھی بتا دیا گیا کہ وہ اکیڈمی میں کام نہیں کر سکتے، انھیں نوٹس پیریڈ مکمل کرنا ہوگا، فروری تک تنخواہ ادا کی جائے گی۔
یاد رہے کہ محمد حفیظ کے ٹیم ڈائریکٹر بننے اور نئے کوچز کی تقرری سے بھی پاکستان کی قسمت نہیں بدل سکی اور آسٹریلیا سے تینوں ٹیسٹ میں شکست ہوئی۔
سابق چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی نے مکی آرتھر کو گذشتہ برس اپریل میں ٹیم ڈائریکٹر کی ذمہ داری سونپی تھی،البتہ انھوں نے انگلش کاؤنٹی ڈاربی شائر کے ساتھ وابستگی بھی ختم نہیں کی،اس وجہ سے وہ کبھی آن لائن کوچنگ کرتے اور بعض ٹورز میں ٹیم کے ساتھ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: محمد یوسف کا قومی ٹیم کی کوچنگ کرنے والے سابق کرکٹرز کو مشورہ
ان کی سفارش پر گرانٹ بریڈبرن کو ہیڈکوچ مقرر کیا گیا،وہ اس سے قبل2018 سے 2020 تک قومی ٹیم کے فیلڈنگ کوچ رہے تھے اور پھر این سی اے میں کوچز ڈیولپمنٹ کا کام سنبھالا تھا، سابق جنوبی افریقی کرکٹر اینڈریو پٹک کو بھی 2 سالہ معاہدے پر بیٹنگ کوچ کا کام سونپاگیا۔
ذکا اشرف کی زیرسربراہی نئی مینجمنٹ کمیٹی نے خواہش کے باوجود محدود اختیارات کی وجہ سے برطرفی کا قدم نہیں اٹھایا،بادل نخواستہ ورلڈکپ تک اس کوچنگ سیٹ اپ کو برقرار رکھا،پھر ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے بعد نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کر دی،البتہ باقاعدہ طور پر وہاں بھی کوئی ذمہ داری نہ سونپی،تینوں ہی نہ آئے۔
یہ بھی پڑھیں: یاسر عرفات پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہائی پرفارمنس کوچ مقرر
آرتھر کے پاس پہلے ہی کاؤنٹی کی جاب موجود تھی، پٹک افغانستان کے بیٹنگ کوچ بن گئے، بریڈ برن کے انگلش کاؤنٹی گلیمورگن کے ساتھ معاملات طے پا گئے، ابتدائی دونوں کوچز نے تو پی سی بی کو اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا تھا،اب مکی آرتھر کی جانب سے بھی بتا دیا گیا کہ وہ اکیڈمی میں کام نہیں کر سکتے، انھیں نوٹس پیریڈ مکمل کرنا ہوگا، فروری تک تنخواہ ادا کی جائے گی۔
یاد رہے کہ محمد حفیظ کے ٹیم ڈائریکٹر بننے اور نئے کوچز کی تقرری سے بھی پاکستان کی قسمت نہیں بدل سکی اور آسٹریلیا سے تینوں ٹیسٹ میں شکست ہوئی۔