پاکستان کی شرح ترقی 17 فیصد مہنگائی اگلے سال بھی رہے گی عالمی بینک

افراط زر کا دبائو کم ہونے پر2024-25ء میں شرح ترقی2.4فیصد پر جاسکتی،غذائی قیمتوں میں اضافے سے عدم مساوات بڑھے گی


Irshad Ansari January 12, 2024
جنوبی ایشیا میں انتخابات سے پیدا شدہ بے یقینی خطے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو متاثر کر سکتی ہے، گلوبل اکنامک رپورٹ ۔فوٹو : فائل

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کا جولائی 2023ء سے جون 2024ء تک کا اکنامک آؤٹ لک غیر فعال ہے اور ترقی کی شرح کا تخمینہ صرف 1.7 فیصد ہے۔

افراط زر کا دباؤ کم ہونے پر ہو سکتا ہے کہ مالی سال 2024-25ء میں ترقی کی شرح 2.4 فیصد پر جا پہنچے لیکن مہنگائی اس سال بھی رہے گی، غریب گھرانے غذا پر زیادہ خرچ کریں گے جس سے غذاکی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اور یوں غربت اور عدم مساوات مزید بڑھے گی۔

عالمی بینک کی گلوبل اکنامک رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا کے ممالک پاکستان، بھارت ،بنگلا دیش اورمالدیپ میں ہونے والے انتخابات سے پیدا ہونے والی بے چینی سے خطے میں غیرملکی سرمایہ کاری متاثر ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت ورلڈ بینک کے فنڈڈ منصوبوں پر پیش رفت میں ناکام

اگر سیاسی و سماجی بے چینی کے ساتھ تشدد بھی بڑھ گیا تو اس سے کمزور معیشت اور معاشی ترقی کی شرح مزید خراب ہوگی۔غذائی عدم تحفظ میں اضافے سے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کا دائرہ پھیل سکتا ہے۔

پاکستان کے حوالے سے رپورٹ میں کہنا ہے کہ زری پالیسی کے بارے میں توقع ہے کہ یہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے سخت رہے گی جبکہ مالیاتی پالیسی بھی سکڑے گی جس سے قرض کی ادائیگی کے دباؤ کی عکاسی ہوتی رہے گی۔ سیاسی بے چینی سے ابھرنے والاکمزور اعتماد پرائیویٹ ڈیمانڈ کو سست کرنے میں کردار ادا کریگا۔

یہ بھی پڑھیں: ورلڈ بینک وفد کی فراہمی ونکاسی آب نظام کی بہتری کیلیے تعاون کی یقین دہانی

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالدیپ ، پاکستان اور سری لنکا کیلئے فنانسنگ کو بڑھانا ہوگا۔بڑھے ہوئے قرض والے ممالک جن میں بھارت پاکستان اور سری لنکا شامل ہیں کیلئے سود کی ادائیگی کا تخمینہ زیادہ ہوگا۔

پاکستان میں پیداوار مالی سال 2022-23ء میں 0.2 فیصد سکڑی اور یہ 2022ء کے سیلاب کے نقصانات اور سیاسی بے یقینی کا اثر تھاکہ کنزیومر پرائس افراط زر اونچی شرح میں رہا۔ اس سے جزوی طور پر 2023 ء کے اوائل میں کرنسی کی فرسودگی کی عکاسی ہوتی ہے۔ تاہم 2023ء کے آخر تک روپے نے استحکام کے اشارے دکھائے جس کے متعدد عوامل تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔