آئی ایم ایف کا پاکستان کی معیشت میں بتدریج بہتری کا اعتراف
افراط زر 18.5 تک آسکتا ہے، ٹیکس وصولیوں کے سبب شرح نمو بہتر رہی تاہم ملک میں مہنگائی بدستور بلندی پر ہے، آئی ایم ایف
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ رواں مالی سال 2023-24ء میں پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح دوفیصد متوقع ہے، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی مالیاتی پوزیشن مضبوط ہوئی، جی ڈی پی کے 0.4 فیصد کا بنیادی سرپلس ریکارڈ کیا گیا، ٹیکس وصولیوں کی گروتھ کی وجہ سے شرح نمو بہتر رہی تاہم ملک میں مہنگائی اب بھی بدستور بلند ہے۔
اپنے جائزہ بیان میں آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ مناسب سخت مانیٹری پالیسی کے ساتھ افراط زر کم ہوکر 18.5 فیصد تک آسکتا ہے، جون 2024ء کے آخر تک سود 18.5 فیصد تک گرسکتا ہے، دسمبر 2023ء میں مجموعی ذخائر بڑھ کر 8.2 ارب ڈالر ہو گئے جو جون میں 4.5 بلین ڈالر کے لگ بھگ تھے۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ زر مبادلہ کی شرح بڑے پیمانے پر مستحکم رہی ہے، مالی سال 24 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 1.5 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔
یہ پڑھیں : پاکستان کی شرح ترقی 1.7 فیصد، مہنگائی اگلے سال بھی رہے گی، عالمی بینک
آئی ایم ایف نے معیشت کو فروغ دینے کے لیے بھی تجاویز دی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی فریم ورک کو بہتر بنانے کے لیے وسیع البنیاد اصلاحات کی ضرورت ہے، خاص طور پر نان فائلرز اور کم ٹیکس والے شعبوں سے اضافی محصولات کی وصولی کو فوکس کرنا ہوگا حکومت پبلک فنانشل مینجمنٹ کو بہتر کرے۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ حکومت مزید سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے مالیاتی گنجائش پیدا کرنے کیلئے اقدام اٹھائے، حکام نے 2023ء میں بجلی اور قدرتی گیس دونوں کی قیمتوں کو لاگت کے قریب لانے کے لیے چیلنجنگ اقدامات کیے، باقاعدگی سے طے شدہ ایڈجسٹمنٹ کو جاری رکھنا اور لاگت کے لحاظ سے پاور سیکٹر میں اصلاحات کو آگے بڑھانا اس شعبے کی عمل داری کو بہتر بنانے اور مالیاتی استحکام کے تحفظ کے لیے بہت ضروری ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کو بیرونی جھٹکوں سے بچنے کے لیے مارکیٹ سے طے شدہ شرح مبادلہ کی بھی ضرورت ہے، حکومت کو غیر ملکی ذخائر کی تعمیر نو اور مسابقت اور ترقی کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے، حکومت کاروباری ماحول کو بہتر بنائے اور سرمایہ کاروں کے لیے کھیل کے میدان کو برابر کرے، حکومتی ملکیتی اداروں کے اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے اور خود مختار ویلتھ فنڈ سے متعلق تحفظات دور کرنا ہوں گے ساتھ ہی اداروں میں گورننس بہتر اور انسداد بدعنوانی کے اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا۔
اپنے جائزہ بیان میں آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ مناسب سخت مانیٹری پالیسی کے ساتھ افراط زر کم ہوکر 18.5 فیصد تک آسکتا ہے، جون 2024ء کے آخر تک سود 18.5 فیصد تک گرسکتا ہے، دسمبر 2023ء میں مجموعی ذخائر بڑھ کر 8.2 ارب ڈالر ہو گئے جو جون میں 4.5 بلین ڈالر کے لگ بھگ تھے۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ زر مبادلہ کی شرح بڑے پیمانے پر مستحکم رہی ہے، مالی سال 24 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 1.5 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔
یہ پڑھیں : پاکستان کی شرح ترقی 1.7 فیصد، مہنگائی اگلے سال بھی رہے گی، عالمی بینک
آئی ایم ایف نے معیشت کو فروغ دینے کے لیے بھی تجاویز دی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی فریم ورک کو بہتر بنانے کے لیے وسیع البنیاد اصلاحات کی ضرورت ہے، خاص طور پر نان فائلرز اور کم ٹیکس والے شعبوں سے اضافی محصولات کی وصولی کو فوکس کرنا ہوگا حکومت پبلک فنانشل مینجمنٹ کو بہتر کرے۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ حکومت مزید سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے مالیاتی گنجائش پیدا کرنے کیلئے اقدام اٹھائے، حکام نے 2023ء میں بجلی اور قدرتی گیس دونوں کی قیمتوں کو لاگت کے قریب لانے کے لیے چیلنجنگ اقدامات کیے، باقاعدگی سے طے شدہ ایڈجسٹمنٹ کو جاری رکھنا اور لاگت کے لحاظ سے پاور سیکٹر میں اصلاحات کو آگے بڑھانا اس شعبے کی عمل داری کو بہتر بنانے اور مالیاتی استحکام کے تحفظ کے لیے بہت ضروری ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کو بیرونی جھٹکوں سے بچنے کے لیے مارکیٹ سے طے شدہ شرح مبادلہ کی بھی ضرورت ہے، حکومت کو غیر ملکی ذخائر کی تعمیر نو اور مسابقت اور ترقی کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے، حکومت کاروباری ماحول کو بہتر بنائے اور سرمایہ کاروں کے لیے کھیل کے میدان کو برابر کرے، حکومتی ملکیتی اداروں کے اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے اور خود مختار ویلتھ فنڈ سے متعلق تحفظات دور کرنا ہوں گے ساتھ ہی اداروں میں گورننس بہتر اور انسداد بدعنوانی کے اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا۔