خورد برد کیس فواد چوہدری کا مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
فواد چوہدری کو الیکشن پراسس سے باہر کرنے کے لیے 30 دن ریمانڈ پورا کیا جا رہا ہے، وکیل صفائی
احتساب عدالت نے خورد برد کیس میں فواد چوہدری کا نیب کی استدعا پر مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
نیب کی عدالت میں فواد چوہدری کے خلاف کرپشن کیسز کی سماعت ہوئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی انکوائری کے لیے مزید وقت درکار ہے اس لیے فواد چوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ عدالت نے فواد چوہدری کا مزید 3 روز کے لیے جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
وکیل صفائی عامر عباس نے کہا کہ جو بھی آرڈر ہوتا ہے اس میں لکھا جائے کہ جج ڈیوٹی پر ہیں کورٹ میں نہیں۔ آج کہتے ہیں کوئی ہاؤسنگ سوسائٹی بنی ہے کیا اس کی کوئی این او سی ہے دکھا دیں۔ اس منصوبے میں ٹنڈر ہوا ہی نہیں تو الزام کیسا۔ اگر کسی کو ذاتی حیثیت میں کوئی پیسے دئیے تو گواہ لے آئیں۔
وکیل صفائی نے مزید کہا کہ اگر کسی کا ذاتی معاملہ ہے تو 420 کا کیس کریں نیب کیسے کسی کو گرفتار کر سکتا ہے۔ یہ کون سی تفتیش میں ہوتا ہے کہ ابتدائی مراحل میں کنفرنٹ کیا جائے۔ پچھلی حکومت میں ایک ترمیم کے ذریعے جسمانی ریمانڈ کو 14 دن سے بڑھا کر 30 دن کر دیا گیا۔
عامر عباس کا مزید کہنا تھا کہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی کوئی فائل دکھا دیں۔ الیکشن پراسس سے باہر کرنے کے لیے 30 دن ریمانڈ پورا کیا جا رہا ہے۔ ایک روپے کا سرکاری خزانے کو نقصان ثابت نہیں کر سکے۔ اگر کنٹریکٹرز نے 18 لاکھ دئیے تو اسے بدلے میں کیا ملا الزام تو کوئی بھی لگا سکتا ہے۔ جسمانی ریمانڈ کی توسیع ہوتی ہے نیا ریمانڈ نہیں لیا جاتا تو توسیع کے لیے ٹھوس وجوہات ہونی چاہیے۔
نیب کی عدالت میں فواد چوہدری کے خلاف کرپشن کیسز کی سماعت ہوئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی انکوائری کے لیے مزید وقت درکار ہے اس لیے فواد چوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ عدالت نے فواد چوہدری کا مزید 3 روز کے لیے جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
وکیل صفائی عامر عباس نے کہا کہ جو بھی آرڈر ہوتا ہے اس میں لکھا جائے کہ جج ڈیوٹی پر ہیں کورٹ میں نہیں۔ آج کہتے ہیں کوئی ہاؤسنگ سوسائٹی بنی ہے کیا اس کی کوئی این او سی ہے دکھا دیں۔ اس منصوبے میں ٹنڈر ہوا ہی نہیں تو الزام کیسا۔ اگر کسی کو ذاتی حیثیت میں کوئی پیسے دئیے تو گواہ لے آئیں۔
وکیل صفائی نے مزید کہا کہ اگر کسی کا ذاتی معاملہ ہے تو 420 کا کیس کریں نیب کیسے کسی کو گرفتار کر سکتا ہے۔ یہ کون سی تفتیش میں ہوتا ہے کہ ابتدائی مراحل میں کنفرنٹ کیا جائے۔ پچھلی حکومت میں ایک ترمیم کے ذریعے جسمانی ریمانڈ کو 14 دن سے بڑھا کر 30 دن کر دیا گیا۔
عامر عباس کا مزید کہنا تھا کہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی کوئی فائل دکھا دیں۔ الیکشن پراسس سے باہر کرنے کے لیے 30 دن ریمانڈ پورا کیا جا رہا ہے۔ ایک روپے کا سرکاری خزانے کو نقصان ثابت نہیں کر سکے۔ اگر کنٹریکٹرز نے 18 لاکھ دئیے تو اسے بدلے میں کیا ملا الزام تو کوئی بھی لگا سکتا ہے۔ جسمانی ریمانڈ کی توسیع ہوتی ہے نیا ریمانڈ نہیں لیا جاتا تو توسیع کے لیے ٹھوس وجوہات ہونی چاہیے۔