شمالی کوریا سے بیلسٹک میزائلوں کی روس منتقلی امریکا نے روسی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردیں

میزائل یوکرین کے خلاف استعمال کرنے کے لیے 30 دسمبر اور 2 جنوری کو نصب کیے گئے، امریکی محکمہ خارجہ


ویب ڈیسک January 12, 2024
فوٹو: فائل

امریکا نے شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل کے تجربے اور ان میزائلوں کی مبینہ روس منتقلی میں ملوث ہونے کی بنیاد پر تین روسی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں شائع شدہ رپورٹوں کے مطابق شمالی کوریا کے بین البراعظمی میزائل کے تجربے اور ان میزائلوں کی منتقلی میں مبینہ طور پر تین روسی اداروں نے کردار ادا کیا جس کی پاداش میں امریکا نے ان اداروں اور ایک شخص پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔

امریکا نےا لزام عائد کیا ہے کہ روس شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائلوں کو یوکرین کے خلاف جنگ میں استعمال کرنا چاہتا ہے۔

امریکا کی جانب سے روسی اداروں کے خلاف پابندیوں کا اعلان واشنگٹن اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے شمالی کوریا اور روس کے درمیان ہتھیاروں کے تبادلے پر تنقید کے بعد سامنے آیا ہے۔

امریکا نے روس کی جانب سے شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائلوں کے حصول کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ میزائل یوکرین کے خلاف استعمال کرنے کے لیے 30 دسمبر اور 2 جنوری کو نصب کیے گئے ہیں۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ ( وزیرخارجہ) انتونی بلنکن نے جمعرات کو جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ شما لی کوریا کی جانب سے روس کو بیلسٹک میزائلوں کی فراہمی سے روس کی عسکری جارحیت کو تقویت ملے گی، اس اقدام سے یوکرینی عوام کے مصائب میں اضافہ ہوگا اور اس سے ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدوں کی بھی خلاف ورزی ہوگی۔

انتونی بلنکن نے روس کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس سلسلے میں مزید قدم اٹھانے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔

واضح رہے کہ فروری 2022 میں یوکرین کے خلاف جنگ کے آغاز کے بعد سے روس اور شمالی کوریا کے درمیان تعلقات مضبوط ہوئے ہیں تاہم دونوں ممالک کی جانب سے ہتھیاروں کی خریدوفروخت کے معاہدوں کی نفی کی گئی ہے۔

ستمبر میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کی تھی۔ اسی طرح اعلیٰ روسی حکام بھی پیانگ یانگ کے دورے کرچکے ہیں۔

گذشتہ ہفتے وائٹ ہاؤسے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ روس نے یوکرین کے خلاف شمالی کوریا کے فراہم کردہ مختصر رینج کے بیلسٹک میزائل استعمال کیے ہیں۔

 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں