انگلیوں کے نشانات منفرد ہونے کا خیال غلط ثابت
مصنوعی ذہانت نے انسان کی تمام انگلیوں کے نشانات کے منفرد ہونے کے خیال کو غلط ثابت کر دیا
ایک مصنوعی ذہانت کے سسٹم نے انسان کی تمام انگلیوں کے نشانات کے منفرد ہونے کے خیال کو غلط ثابت کر دیا۔
طویل عرصے سے مانے جانے والے اس خیال کے مطابق اگر کسی مجرم نے جائے واردات پر ہاتھ کے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے نشان چھوڑے ہیں تو دونوں کے درمیان کسی بھی قسم کا کوئی تعلق قائم نہیں ہوسکتا۔
اس خیال کو غلط ثابت کرنے میں کامیابی اس وقت حاصل ہوئی جب امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا مصنوعی ذہانت ایک ہی شخص کے بظاہر بالکل مختلف دِکھنے والے ان انگلیوں کے نشانات کے درمیان کسی تعلق کی نشان دہی کر سکتی ہے۔
اس خیال کو پرکھنے کے لیے گیب گو نامی ایک انجینئرنگ گریجویٹ نے ایک کمپیوٹر کو 60 ہزار انگلیوں کے نشانات جوڑوں کی صورت میں پیش کیے۔
کچھ کیسز میں یہ نشانات کسی انسان کے ہاتھوں کی دو مختلف انگلیوں کے تھے جبکہ کچھ معاملات میں یہ نشانات دوسرے لوگوں کے تھے۔
وقت کے ساتھ کمپیوٹر نے ان خاص نقوش کی نشان دہی کی جو بظاہر تو دو مختلف انگلیوں کے نشان تھے لیکن ایک ہی ہاتھ کے تھے، یہ نشان دہی ایک ایسی چیز تھی جو پہلے کبھی نہیں کی گئی تھی۔
جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ہونے والی تحقیق میں گیب گو اور ان کے ساتھیوں کا کہنا تھا 'ہماری مرکزی دریافت ایک ہی شخص کی مختلف انگلیوں کے نشانات کے آپس میں مشابہت رکھنے کے متعلق معلوم ہونا ہے۔ یہ نتائج انگلیوں کے تمام کمبینیشنز کے لیے یکساں ہیں چاہے یہ انگلیاں ایک ہی شخص کے مختلف ہاتھوں کی ہی کیوں نہ ہوں۔
تحقیق کے نتائج ابتدائی طور پر ایک جرنل نے مسترد کر دیے تھے۔ جرنل کے ایڈیٹر کا کہنا تھا کہ یہ بات اچھی طرح جانی جاتی ہے کہ ہر انگلی کا نشان مختلف ہوتا ہے اس لیے انگلیوں کے نشانات کے درمیان مشابہت کی نشان دہی ممکن نہیں، چاہے وہ نشانات ایک شخص کے ہاتھ سے کیوں نہ آئے ہوں۔