جرمنی میں ہوم ٹیکسٹائل کی عالمی نمائش پاکستانی مصنوعات توجہ کا مرکز
ہیم ٹیکسٹائل نمائش پاکستان کے لیے اہم ایونٹ ہے، اس سال ریکارڈ تعداد میں پاکستانی کمپنیوں نے نمائش میں شرکت کی ہے
جرمنی میں جاری ہوم ٹیکسٹائل کی عالمی نمائش ہیم ٹیکسٹائل 2024 میں پاکستانی مصنوعات عالمی خریداروں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں جہاں ریکارڈ تعداد میں پاکستانی کمپنیاں شریک ہیں۔
فرینکفرٹ میں تعینات پاکستان کے قونصل جنرل زاہد حسین نے نمائش کا دورہ کیا اور پاکستانی کمپنیوں کے اسٹالز پر جاکر خریداروں کی جانب سے ملنے والے رسپانس کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔
ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے زاہد حسین نے بتایا کہ ہیم ٹیکسٹائل نمائش پاکستان کے لیے اہم ایونٹ ہے، اس سال ریکارڈ تعداد میں پاکستانی کمپنیوں نے نمائش میں شرکت کی ہے اور پاکستانی قونصل خانہ نمائش کو پاکستان کے لیے معاشی لحاظ سے نتیجہ خیز بنانے کے لیے برآمد کنندگان کی بھرپور معاونت کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نمائش میں شریک پاکستانی ان کو ملنے والے رسپانس سے مطمئن اور پرجوش ہیں، پاکستانی کمپنیوں کو یورپ اور یورپ سے باہر بھی ایکسپورٹ کے آرڈرز مل رہے ہیں۔
زاہد حسین نے کہا کہ جرمنی میں ریلوے کی ہڑتال کے باوجود پاکستانی کمپنیوں کے اسٹالز پر رش ہے جو خریداروں کی پاکستانی مصنوعات میں دلچسپی، خریداری میں سنجیدگی اور پاکستانی برآمد کنندگان پر اعتبار کی دلیل ہے امید ہے کہ اس اعتبار میں مزید اضافہ ہوگا۔
انہوں نے پاکستانی ایکسپورٹرز پر زور دیا کہ اپنی مصنوعات کو یورپی معیارات کے مطابق ڈھالیں، سپلائی چین کو مستحکم بنائیں اور اس طرز کی اہم نمائشوں میں مکمل ہوم ورک کے ساتھ اپنے خریداروں سے رابطہ میں رہتے ہوئے شرکت کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ فرینکفرٹ میں پاکستانی سفارتخانہ نہ صرف ہوم ٹیکسٹائل بلکہ سرجری کے آلات اور اسپورٹس مصنوعات کی ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے ایکسپورٹرز کو بھرپور معاونت فراہم کرے گا۔
زاہد حسین نے یورپی یونین کی جی ایس پی پلس سہولت میں توسیع کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم مثبت سمت میں چل رہے ہیں، جی ایس پی پلس کی مدت میں توسیع حوصلہ افزا ہے، یہ انفرادی کوششوں کا نتیجہ نہیں بلکہ یورپی یونین میں تعینات پاکستان کے تمام سفارتکاروں، کمرشل قونصلرز کے ساتھ وزارت تجارت اور پوری حکومت پاکستان کی مشترکہ کاوشوں کے مرہون منت ہے۔
نمائش میں شریک آل پاکستان بیڈ شیٹ مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین عارف احسان ملک نے کہا کہ نمائش میں پاکستانی ایکسپورٹرز کو بھرپور رسپانس مل رہا ہے تاہم پاکستان قیمتوں میں انڈیا، چین، بنگلہ دیش اور ویتنام کا مقابلہ نہیں کر پارہا ہے، جس کی بنیادی وجہ مہنگی بجلی ہے جس سے پاکستان اپنے حریف ملکوں سے 5 سے 10فیصد تک مہنگا ہے۔
عارف احسان ملک نے کہا کہ اس اہم ریجن میں ہونے والی بین الاقوامی نمائش ہیم ٹیکسٹائل سے بھرپور طریقے سے استفادہ کیا جائے تو پاکستان کی ہوم ٹیکسٹائل کی موجودہ 10 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ میں مزید تین ارب ڈالر کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہیم ٹیکسٹائل جیسی عالمی نمائش میں روشن ہونے والے امکانات سے معاشی فوائد حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ صنعتوں کے لیے بجلی کے نرخ حریف ملکوں کی سطح پر لائے جائیں تاکہ پاکستان کی مسابقت کی صلاحیت بڑھ سکے، اس کے ساتھ ہی پاکستان کی ہوم ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ کے لیے روایتی منڈیوں سے ہٹ کر نئی منڈیوں کی تلاش بھی بہت ضروری ہے جن میں لاطینی امریکا اور افریقی ممالک سرفہرست ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایکسپورٹ بڑھانے میں 55سے زائد ملکوں میں پاکستان کے سفارخانہ اور ٹریڈ قونصلرز کا کردار اہمیت کا حامل ہے، ٹریڈ مشن اور کمرشل قونصلرز ایکسپورٹرز کے ساتھ مل کر مربوط حکمت عملی کے ذریعے ایکسپورٹ آرڈرز کی تکمیل میں حائل رکاوٹیں دور کریں تو پاکستان باآسانی اپنی ایکسپورٹ میں 30فیصد تک اضافہ کرسکتا ہے۔
اورینٹ ٹیکسٹائل ملز کے ڈائریکٹر سیلز اینڈ مارکیٹنگ واحد تمبی نے بتایا کہ ہم ہر سال اس نمائش میں شرکت کرتے ہیں اور بزنس بھی لے کر جاتے ہیں، اس نمائش میں شرکت صنعت میں اپنی موجودگی کے اظہار اور یورپی خریداروں کو اپنی کوالٹی اور صلاحیت سے آگاہ کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال خریداروں اور وزیٹرز کی تعداد گزشتہ کئی سال سے بہت زیادہ ہے، یہ پاکستان کے لیے اچھا موقع ہے، یورپی خریداروں کی ترجیح سسٹین ایبلیٹی اور میڈ ان گرین ہے جن پر پورا اترنے کے لیے ہماری فرم نے آرگینک میٹریلز، نئی کاٹن کا فیبرک اور مختلف قسم کے نئے فائبرز پر کام کیا ہے اور ان مصنوعات کو ہیم ٹیکسٹائل میں بہت پذیرائی مل رہی ہے۔
واحد تمبی نے کہا کہ اس سال غیرروایتی خریداروں سے بھی ملاقات ہوئی ہے جن میں کوریا کے کسٹمرز بھی شامل ہیں جو عموماً اس نمائش میں کم آتے ہیں لیکن اس مرتبہ کوریا کے خریداروں نے بھی پاکستان کی مصنوعات میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
فرینکفرٹ میں تعینات پاکستان کے قونصل جنرل زاہد حسین نے نمائش کا دورہ کیا اور پاکستانی کمپنیوں کے اسٹالز پر جاکر خریداروں کی جانب سے ملنے والے رسپانس کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔
ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے زاہد حسین نے بتایا کہ ہیم ٹیکسٹائل نمائش پاکستان کے لیے اہم ایونٹ ہے، اس سال ریکارڈ تعداد میں پاکستانی کمپنیوں نے نمائش میں شرکت کی ہے اور پاکستانی قونصل خانہ نمائش کو پاکستان کے لیے معاشی لحاظ سے نتیجہ خیز بنانے کے لیے برآمد کنندگان کی بھرپور معاونت کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نمائش میں شریک پاکستانی ان کو ملنے والے رسپانس سے مطمئن اور پرجوش ہیں، پاکستانی کمپنیوں کو یورپ اور یورپ سے باہر بھی ایکسپورٹ کے آرڈرز مل رہے ہیں۔
زاہد حسین نے کہا کہ جرمنی میں ریلوے کی ہڑتال کے باوجود پاکستانی کمپنیوں کے اسٹالز پر رش ہے جو خریداروں کی پاکستانی مصنوعات میں دلچسپی، خریداری میں سنجیدگی اور پاکستانی برآمد کنندگان پر اعتبار کی دلیل ہے امید ہے کہ اس اعتبار میں مزید اضافہ ہوگا۔
انہوں نے پاکستانی ایکسپورٹرز پر زور دیا کہ اپنی مصنوعات کو یورپی معیارات کے مطابق ڈھالیں، سپلائی چین کو مستحکم بنائیں اور اس طرز کی اہم نمائشوں میں مکمل ہوم ورک کے ساتھ اپنے خریداروں سے رابطہ میں رہتے ہوئے شرکت کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ فرینکفرٹ میں پاکستانی سفارتخانہ نہ صرف ہوم ٹیکسٹائل بلکہ سرجری کے آلات اور اسپورٹس مصنوعات کی ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے ایکسپورٹرز کو بھرپور معاونت فراہم کرے گا۔
زاہد حسین نے یورپی یونین کی جی ایس پی پلس سہولت میں توسیع کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم مثبت سمت میں چل رہے ہیں، جی ایس پی پلس کی مدت میں توسیع حوصلہ افزا ہے، یہ انفرادی کوششوں کا نتیجہ نہیں بلکہ یورپی یونین میں تعینات پاکستان کے تمام سفارتکاروں، کمرشل قونصلرز کے ساتھ وزارت تجارت اور پوری حکومت پاکستان کی مشترکہ کاوشوں کے مرہون منت ہے۔
نمائش میں شریک آل پاکستان بیڈ شیٹ مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین عارف احسان ملک نے کہا کہ نمائش میں پاکستانی ایکسپورٹرز کو بھرپور رسپانس مل رہا ہے تاہم پاکستان قیمتوں میں انڈیا، چین، بنگلہ دیش اور ویتنام کا مقابلہ نہیں کر پارہا ہے، جس کی بنیادی وجہ مہنگی بجلی ہے جس سے پاکستان اپنے حریف ملکوں سے 5 سے 10فیصد تک مہنگا ہے۔
عارف احسان ملک نے کہا کہ اس اہم ریجن میں ہونے والی بین الاقوامی نمائش ہیم ٹیکسٹائل سے بھرپور طریقے سے استفادہ کیا جائے تو پاکستان کی ہوم ٹیکسٹائل کی موجودہ 10 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ میں مزید تین ارب ڈالر کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہیم ٹیکسٹائل جیسی عالمی نمائش میں روشن ہونے والے امکانات سے معاشی فوائد حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ صنعتوں کے لیے بجلی کے نرخ حریف ملکوں کی سطح پر لائے جائیں تاکہ پاکستان کی مسابقت کی صلاحیت بڑھ سکے، اس کے ساتھ ہی پاکستان کی ہوم ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ کے لیے روایتی منڈیوں سے ہٹ کر نئی منڈیوں کی تلاش بھی بہت ضروری ہے جن میں لاطینی امریکا اور افریقی ممالک سرفہرست ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایکسپورٹ بڑھانے میں 55سے زائد ملکوں میں پاکستان کے سفارخانہ اور ٹریڈ قونصلرز کا کردار اہمیت کا حامل ہے، ٹریڈ مشن اور کمرشل قونصلرز ایکسپورٹرز کے ساتھ مل کر مربوط حکمت عملی کے ذریعے ایکسپورٹ آرڈرز کی تکمیل میں حائل رکاوٹیں دور کریں تو پاکستان باآسانی اپنی ایکسپورٹ میں 30فیصد تک اضافہ کرسکتا ہے۔
اورینٹ ٹیکسٹائل ملز کے ڈائریکٹر سیلز اینڈ مارکیٹنگ واحد تمبی نے بتایا کہ ہم ہر سال اس نمائش میں شرکت کرتے ہیں اور بزنس بھی لے کر جاتے ہیں، اس نمائش میں شرکت صنعت میں اپنی موجودگی کے اظہار اور یورپی خریداروں کو اپنی کوالٹی اور صلاحیت سے آگاہ کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال خریداروں اور وزیٹرز کی تعداد گزشتہ کئی سال سے بہت زیادہ ہے، یہ پاکستان کے لیے اچھا موقع ہے، یورپی خریداروں کی ترجیح سسٹین ایبلیٹی اور میڈ ان گرین ہے جن پر پورا اترنے کے لیے ہماری فرم نے آرگینک میٹریلز، نئی کاٹن کا فیبرک اور مختلف قسم کے نئے فائبرز پر کام کیا ہے اور ان مصنوعات کو ہیم ٹیکسٹائل میں بہت پذیرائی مل رہی ہے۔
واحد تمبی نے کہا کہ اس سال غیرروایتی خریداروں سے بھی ملاقات ہوئی ہے جن میں کوریا کے کسٹمرز بھی شامل ہیں جو عموماً اس نمائش میں کم آتے ہیں لیکن اس مرتبہ کوریا کے خریداروں نے بھی پاکستان کی مصنوعات میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔