قومی امنگوں سے ہم آہنگ عزائم

آئین پاکستان کو تسلیم نہ کرنے والے کسی بھی گروپ سے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے

جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں حالات بگڑ چکے، فوٹو: پی آئی ڈی /فائل

وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت ملکی سلامتی، فاٹا اور بلوچستان میں سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف راحیل شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثار، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام اور چیف آف جنرل اسٹاف نے شرکت کی۔ اجلاس میں طالبان سے مذاکرات کی آئندہ کی حکمت عملی کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

نواز شریف نے بلوچستان میں قانون نافذ کرنیوالے اور انٹیلی جنس اداروں کے مابین بہتر کوآرڈینیشن کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی۔ ملک میں داخلی استحکام اور دہشت گردی کے عفریت سے نمٹنے کے لیے وزیر اعظم کی قومی سلامتی ٹیم کے مابین گزشتہ چند روز میں تین اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ ادھر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ پاک بری فوج دیگر مسلح افواج کے ساتھ کسی بھی قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعہ کو کوئٹہ میں کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کے دورے کے دوران کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔


آرمی چیف نے کہا کہ مستقبل کی قیادت کو چاہیے کہ وہ خود کو عالمی اور علاقائی تبدیلیوں کے بارے میں آگاہ رکھے اور اپنی پیشہ وارانہ تربیت پر توجہ دے۔ حقیقت یہ ہے کہ فاٹا سمیت ملک بھر میں انتہا پسندانہ اور مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث عناصر سے فیصلہ کن انداز میں نمٹنے کی ضرورت ہے کیونکہ طالبان کی صفوں میں شدید اختلافات کے نتیجے میں وزیرستان کی سطح پر ایک نئے طالبان اتحاد کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں جب کہ تحریک طالبان پاکستان میں پیدا شدہ تقسیم کے باعث فاٹا کی بعض طالبان تنظیموں نے خاموشی اختیار کر لی ہے جو آگے چل کر مزید خطرات کا سبب بن سکتی ہے۔ طالبان کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ 10 جون تک کوئی امن و صلح کی خبر لا سکے ضرور لائے بصورت دیگر ہم نے حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔

بلاشبہ وفاقی اور عسکری قیادت کا اس بات پر اتفاق کہ جو گروپ عسکری اداروں یا سویلین افراد پر حملے کرے گا ان کے خلاف بھرپور اور سخت ایکشن لیا جائے گا، آئین پاکستان کو تسلیم نہ کرنے والے کسی بھی گروپ سے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے، جو گروپ ریاست اور آئین پاکستان کو تسلیم کرے گا اس سے وفاق بات چیت کے لیے تیار ہے آئندہ کی جنگی، تزویراتی یا جنگجو گروپوں کی طرف سے صلح اور رضاکارانہ سرنڈر کی حکمت عملی کے حوالہ سے انتہائی اہم ہو سکتا ہے۔

دریں اثنا جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں حالات بگڑ چکے، ملک میں آپریشن کی بجائے مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے کیونکہ امن کے بغیر ملک و معیشت کی ترقی کا ایجنڈا پورا نہیں ہو سکتا۔ بہر حال ملک میں بدامنی اور دہشت گردی، کے خاتمہ اور امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے قومی سلامتی کے اداروں کے عزائم قومی امنگوں سے ہم آہنگ ہیں لہٰذا امن دشمنوں کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ داخلی سلامتی حکومت کا اصل ایجنڈا ہے۔
Load Next Story