پاکستانی ایکسپورٹرز نان ٹیکسٹائل برآمدات کو فروغ دیں سفیر یورپی یونین
جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے استفادے کو صرف ٹیکسٹائل تک محدود نہ رکھا جائے
پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر رینا کیونکا نے کہا ہے کہ پاکستانی ایکسپورٹرز نان ٹیکسٹائل برآمدات کو فروغ دیں۔
پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر رینا کیونکا نے ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور مختلف برآمدی شعبوں کی ایسوسی ایشنز پر مشتمل اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستانی برآمد کنندگان یورپی یونین کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے استفادے کو صرف ٹیکسٹائل تک محدود کرنے کے بجائے دیگر نان ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات تک توسیع دیں، جن میں پر چمڑے، آلات جراحی اور کھیلوں کے سامان قابل ذکر ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستانی ایکسپورٹرز کو نان ٹیکسٹائل شعبوں کی یورپی یونین کے رکن ممالک کو برآمدات پر توجہ دینی چاہیے، پاکستانی ایس ایم ایز فی الوقت جی ایس پی پلس سے مستفید نہیں ہورہے، انھوں نے برآمد کنندگان کے ساتھ حکومت کو بھی مشورہ دیا کہ وہ جی ایس پی پلس کی شرائط کی مکمل تعمیل کو یقینی بنائیں اور اس حقیقت کو بھی مدنظر رکھیں کہ فوائد کے جاری رہنے کے باوجود اگلے 4 سالوں میں کوئی فری رائیڈز نہیں ہوگی، ٹیم کا اگلا دورہ جون 2024 میں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان جی ایس پی پلس اسٹیٹس کا بھرپور فائدہ اٹھائے، سفیر یورپی یونین
انھوں نے صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے، ڈس ایبلٹی، نیشنل اسکلز پاسپورٹ، اکوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ، سوشل ڈائیلاگ اور تعمیل کے حوالے سے ای ایف پی کے اقدامات کو سراہتے ہوئے یہ بات واضح کی کہ ہیومن کیپٹل ڈیولپمنٹ، صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانا، گرین اکانومی اور گرین اسکلز بھی یورپی یونین کی ترجیحات میں شامل ہیں۔
ای ایف پی کے سیکریٹری جنرل سید نذر علی نے اقدامات، سرگرمیوں، کامیابیوں اور ای ایف پی کے آگے بڑھنے کے حوالے سے تفصیلی پریزنٹیشن دی اور بین الاقوامی لیبر و ماحولیاتی معیارات پر ہونے والی پیشرفت پر روشنی ڈالی۔
پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر رینا کیونکا نے ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور مختلف برآمدی شعبوں کی ایسوسی ایشنز پر مشتمل اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستانی برآمد کنندگان یورپی یونین کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے استفادے کو صرف ٹیکسٹائل تک محدود کرنے کے بجائے دیگر نان ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات تک توسیع دیں، جن میں پر چمڑے، آلات جراحی اور کھیلوں کے سامان قابل ذکر ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستانی ایکسپورٹرز کو نان ٹیکسٹائل شعبوں کی یورپی یونین کے رکن ممالک کو برآمدات پر توجہ دینی چاہیے، پاکستانی ایس ایم ایز فی الوقت جی ایس پی پلس سے مستفید نہیں ہورہے، انھوں نے برآمد کنندگان کے ساتھ حکومت کو بھی مشورہ دیا کہ وہ جی ایس پی پلس کی شرائط کی مکمل تعمیل کو یقینی بنائیں اور اس حقیقت کو بھی مدنظر رکھیں کہ فوائد کے جاری رہنے کے باوجود اگلے 4 سالوں میں کوئی فری رائیڈز نہیں ہوگی، ٹیم کا اگلا دورہ جون 2024 میں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان جی ایس پی پلس اسٹیٹس کا بھرپور فائدہ اٹھائے، سفیر یورپی یونین
انھوں نے صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے، ڈس ایبلٹی، نیشنل اسکلز پاسپورٹ، اکوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ، سوشل ڈائیلاگ اور تعمیل کے حوالے سے ای ایف پی کے اقدامات کو سراہتے ہوئے یہ بات واضح کی کہ ہیومن کیپٹل ڈیولپمنٹ، صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانا، گرین اکانومی اور گرین اسکلز بھی یورپی یونین کی ترجیحات میں شامل ہیں۔
ای ایف پی کے سیکریٹری جنرل سید نذر علی نے اقدامات، سرگرمیوں، کامیابیوں اور ای ایف پی کے آگے بڑھنے کے حوالے سے تفصیلی پریزنٹیشن دی اور بین الاقوامی لیبر و ماحولیاتی معیارات پر ہونے والی پیشرفت پر روشنی ڈالی۔