کراچی میں دوران حراست شہری جاں بحق پولیس اہلکار گھر کے قریب لاش چھوڑ گئے

واقعہ منگھوپیر تھانے کی حدود میں پیش آیا، پولیس نے مقدمہ درج کرلیا، ملوث اہلکار گرفتار


طحہ عبیدی January 13, 2024
فوٹو ایکسپریس

شہر قائد میں پولیس کے محکمہ اسپیشلائزڈ انویسٹی گیشن یونٹ کی حراست میں شہری تشدد سے جاں بحق ہوگیا جس کی لاش کو پولیس اہلکار گھر کے قریب پھینک کر فرار ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے منگھوپیر تھانے کی حدود میں پولیس پارٹی نے 12 جنوری 2024 کو قیام الدین نامی شہری کو حراست میں لیا اور پھر اُسے ہتھکڑی لگا کر بھائی کے گھر لے جاکر تلاشی بھی لی۔

بعد ازاں ایس آئی یو کے اہلکار شہری کو تھوڑی دیر میں رہا کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے اپنے ہمراہ لے گئے اور اہل خانہ کو دھمکایا کہ وہ کسی بھی قسم کی کہیں کوئی شکایت درج نہ کرائیں۔

اس کے بعد قیام الدین کی لاش گھر کے قریب سے برآمد ہوئی، جس پر بھائی نے منگھوپیر تھانے میں جاکر تمام صورت حال سے آگاہ کیا اور پھر پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا۔

مدعی مقدمہ نے بتایا ہے کہ پولیس پارٹی میں شامل افراد سادہ لباس تھے جن کے پاس پولیس موبائل بھی موجود تھی، بھائی کا صبح تک انتظار کرتا رہا پھر ساڑھے دس گیارہ بجے کے قریب گلی کے بچوں نے بتایا کہ ایک خالی پلاٹ میں لاش پڑی ہے، جب موقع پر پہنچا تو میرے بھائی نظام الدین کی لاش خالی پلاٹ میں پڑی ہوئی تھی۔

پولیس نے تشدد سے ہلاک شہری نظام الدین کے بھائی قیام الدین کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ لاش ملنے اور مقدمہ درج ہونے کے بعد ڈی آئی جی سی آئی اے احمد نواز چیمہ نے واقعے کی انکوائری کی اور اسپیشلائزڈ انویسٹی گیشن یونٹ میں چھاپہ مار کر غیر قانونی طور پر سیل میں زیر حراست افراد کو رہا کیا اور ایس ایس پی (ایس آئی یو) سمیت دیگر پولیس افسران سے تفتیش کی۔

اس تفتیش کے بعد نظام الدین نامی شہری کی ہلاکت کا تعین کرلیا گیا اور پولیس پارٹی کو باقاعدہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی سی آئی اے احمد نواز چیمہ نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ایس آئی یو کی پولیس پارٹی غیر قانونی چھاپے میں ملوث ہے جن کے تشدد سے شہری نظام الدین کی ہلاکت ہوئی ہے، ملوث اہلکاروں نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ انہوں نے پولیس موبائل میں لاش رکھی اور پھر گھر کے قریب خالی پلاٹ میں چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔

ڈی آئی جی کے مطابق غیر قانونی چھاپے میں شامل پولیس افسران و اہلکاروں کو باقاعدہ گرفتار کرلیا گیا ہے مگر اب تک پولیس پارٹی کی گرفتاری ظاہر نہیں کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل بھی اسپیشلائزڈ انویسٹی گیشن یونٹ کے حوالے سے اس قسم کی بے شمار شکایات سامنے آچکی ہیں جن میں غیر قانونی طور پر شہریوں کے اغوا اور تاوان وصولی قابل ذکر ہیں۔

اس کے علاوہ ایس آئی یو پولیس رقم کی لین دین کے معاملات میں بھی شہریوں کو حراست میں رکھتی ہے اور پھر لین دین کے بعد چھوڑ دیتی ہے، اس حوالے سے بھی تحقیقات شروع کردی گئی ہے جبکہ یونٹ کے ایس ایس پی کو نااہلی کے باعث شکارپور سے ہٹایا گیا تھا مگر اب انہیں اسپیشلائزڈ انویسٹی گیشن یونٹ میں تعینات کیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں