سپریم کورٹ پی ٹی آئی نے لیول پلیئنگ فیلڈ کی درخواست واپس لے لی
ہمارا فیصلہ ماننا ہے مانیں نہیں ماننا توآپ کی مرضی، لطیف کھوسہ کی جانب سے نشستیں چھن جانے کی شکایت پرچیف جسٹس کامکالمہ
پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں دائر لیول پلیئنگ فیلڈ کی درخواست واپس لے لی۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت میں کہا کہ پاکستان کی جمہوریت اور بقا کی خاطر عوام میں جانا پسند کریں گے۔ ہم 25 کروڑ عوام کی عدالت میں جانا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس سے مکالمہ کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ کی بہت مہربانی، بہت شکریہ۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کیس چلانا چاہتے ہیں یا نہیں؟، جس پر لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ مجھے ہدایات ملی ہیں کہ درخواست واپس لے لی جائے۔ ہم آپ کی عدالت میں صاف اور شفاف انتخابات اور لیول پلینگ فیلڈ کے لیے آئے تھے۔ آپ کے فیصلے سے ہماری 230 نشستیں چھین لی گئیں۔ کسی کو ڈونگا، کسی کو گلاس دے دیا گیا۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ نے 13 جنوری کی رات 11:30 پر ایسا فیصلہ سنایا جس سے تحریک انصاف کا شیرازا بکھر گیا۔ ہم اب کیا توقع کریں کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گی۔ ہم نے جس جماعت سے اتحاد کیا اس کے سربراہ کو اٹھا لیا گیا اور پریس کانفرنس کروائی گئی۔اتحاد کرنے پر بھی اب ہم پر مقدمات بنانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
وکیل نے کہا کہ آپ کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کے لوگ آزاد انتخابات لڑیں گے۔ عدالت کے فیصلے سے جمہوریت تباہ ہو جائے گی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ہمارا فیصلہ ماننا ہے مانیں نہیں ماننا تو آپ کی مرضی۔ بار بار کہا تھا کہ دکھا دیں انٹرا پارٹی انتخابات کا ہونا دکھا دیں،آپ کو فیصلہ پسند نہیں تو کچھ نہیں کر سکتے۔ لیول پلیئنگ فیلڈ پر ہم نے حکم جاری کیا تھا۔ عدالت حکم دے سکتی ہے حکومت نہیں بن سکتی۔ بیرسٹر گوہر کے معاملے پر پولیس اہلکار معطل ہوگئے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہمارا کام انتخابات قانون کے مطابق کروانا ہے۔ الیکشن کا معاملہ ہم نے اٹھایا۔ پی ٹی آئی کی درخواست پر 12 دن میں تاریخ مقرر کی۔ الیکشن کمیشن کہتا رہا پارٹی انتخابات کرائیں لیکن نہیں کرائے گئے۔ کسی اور سیاسی جماعت پر اعتراض ہے تو درخواست لے آئیں۔
بعد ازاں عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔