زرمبادلہ ذخائراستحکام کی جانب گامزن ہونے سے روپیہ بھی تگڑا
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 12پیسے کمی سے 280 روپے 22پیسے کی سطح پر بند ہوئی
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ 160 ملین ڈالر کی آمد سے 7.195ارب ڈالر تک پہنچنے اور نئے انفلوز کی آمد کی توقعات کے باعث پیر کو بھی ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں 700ملین ڈالر قسط کی منظور ہونے کے بعد عالمی بینک ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایشین انفرااسٹرکچرل انویسٹمنٹ بینک کی جانب سے نئے کثیرالجہتی انفلوز کی توقعات کے باعث کاروباری دورانیے کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 12پیسے کمی سے 280 روپے 22پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں عمرہ زائرین بیرونی ملک پڑھنے والے طالبعلموں کی فیسوں اور طبی نوعیت کی ڈیمانڈ میں کمی اور طلب کی نسبت رسد بہتر ہونے سے ڈالر کی قدر 10پیسے کی کمی سے 281روپے 25پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی ایلڈ میں اضافے، دسمبر میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں نئے انفلوز سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر استحکام کی جانب گامزن ہونے سے مارکیٹ میں سپلائی بہتر رہی جس سے روپے کی قدر کو سہارا ملا۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ چند دنوں میں 660ملین ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں بھی کی گئیں لیکن انفلوز کی آمد کا تسلسل برقرار رہنے سے روپے کی قدر متاثر نہیں ہوئی۔
یہی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف نے بھی یہ پیشگوئی کی ہے کہ جون 2024 کے اختتام تک زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر مقررہ 9.1ارب ڈالر سے تجاوز کرجائیں گے۔
دسمبر میں ترسیلاتِ زر کی قانونی چینلز سے آمد 5.4فیصد بڑھ کر 2ارب 40کروڑ تک پہنچ گئی جبکہ ریکوڈک کے علاوہ دیگر شعبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری کے منصوبے پر ممکنہ عمل درآمد سے ڈالر کی نسبت روپیہ بتدریج تگڑا ہوگا۔