حکومت سندھ کا آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں وفاق سے زیادہ اضافے کا عندیہ

آئندہ بجٹ میں تعلیم کے لئے122 ارب، امن و امان کے لئے 55 ارب اور صحت کے لئے 46 ارب روپے مختص کئے جانے کا امکان ہے،


Staff Reporter June 01, 2014
سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 15 سے 20 فیصد اضافے کی تجویز ہے، فوٹو: فائل

سندھ حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2014-15 کا بجٹ 13 جون کو پیش کیا جائے گا۔

سندھ اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے سربراہوں اور ارکان کو موجودہ اور آئندہ بجٹ تجاویز کے حوالے سے بریفنگ کے بعد پریس کانفرنس ے دوران صوبائی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ سندھ حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں وفاق اور دیگر صوبوں سے زیادہ اضافہ کرے گی۔سندھ حکومت کی تجویز یہ ہے کہ سرکاری ملازمین کی نتخواہوں میں 15 سے 20 فیصد اضافہ کیا جائے، رواں مالی سال کے 185 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام ( اے ڈی پی ) میں مجموعی طور پر 20 ارب روپے کی کٹوتی کر دی گئی ہے۔ اس سوال پر کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم کیا ہو گا ؟ ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ وفاقی بجٹ کے اعلان کے بعد ہم فیصلہ کریں گے کہ سندھ کے بجٹ کا حجم کیا ہو گا، ہم نے محکمہ خزانہ سے کہا ہے کہ جتنے وسائل ہوں ان کے مطابق اخراجات کا تخمینہ لگایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے ہمیں اپنے حصے کی رقم کم وصول ہوئی ہے۔

اس وقت 65 ارب روپے کا '' شارٹ فال '' ہے۔ انھوںنے کہا کہ ہماری کچھ اسکیمیں شروع بھی نہیں ہوسکی ہیں اور کچھ اسکیمیں نا مکمل رہ جائیں گی۔ انھوں نے کہا کہ تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی لازمی ہوتی ہے، وفاقی حکومت نے اپنے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام سے تھر کول، کراچی سرکلر ریلوے ، کے 4 اور لیاری ایکسپریس وے سمیت سندھ کے11 بڑے ترقیاتی منصوبوں کو نکال دیا ہے لیکن سندھ حکومت ان منصوبوں کو جاری رکھے گی۔ انھوں نے کہا کہ بریفنگ کے دوران کراچی میں ٹریفک اور پانی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے بھی تجاویز دی گئی ہیں، سندھ کے دیگر اضلاع کے ارکان نے بھی اپنے اپنے علاقوں کے حوالے سے تجاویز دی ہیں انھیں بھی بجٹ تجاویز میں شامل کیا جائے گا۔ پری بجٹ بریفنگ میں بتایا گیا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سندھ حکومت پراپرٹی ٹیکس سمیت دیگر تمام ٹیکسز مکمل طور پر مقامی حکومتوں کے حوالے کرنے پر غور کر رہی ہے، مقامی حکومتیں یہ ٹیکس خود وصول کرکے خرچ کرنے کی مجاز ہوں گی۔

کرپشن کے خاتمے کے لیے حکومت سندھ نے مرمت اور مینٹی ننس ( ایم اینڈ آر ) کے تمام کام '' آؤٹ سورس '' کرنے کی بھی تجویز دی ہے، سندھ حکومت نے تعلیم ، صحت اور پولیس سمیت تمام محکموں میں نئی اسامیاں تخلیق کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ انتہائی با خبر ذرائع سے معلوم ہوا کہ بریفنگ میں سندھ اسمبلی کے ارکان کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے سندھ کے 11 میگا پروجیکٹس کو وفاقی ترقیاتی پروگرام ( پی ایس ڈی پی ۔ 2014-15 ) سے خارج کرکے سندھ کے ساتھ بہت زیادتی کی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے خزانہ مراد علی شاہ نے ارکان کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے بلاک ایلوکیشن بھی کی ہے۔

اس میں سے 8 ارب روپے سندھ کو ملیں گے لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ رقم کن منصوبوں پر خرچ ہو گی، صوبوں کو صرف یہ بتایا گیا کہ وزیر اعظم خود اعلان کریں گے کہ یہ رقم کہاں خرچ ہو گی۔ ذرائع کے مطابق بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ تعلیم، صحت اور پولیس میں نئی اسامیاں تخلیق کی جائیں گی۔ ارکان سندھ اسمبلی کو بتایا گیا کہ سندھ کی جامعات کی صورت حال اس قدر خراب ہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر اپنے دفتر میں اے سی نہیں چلاتے کیونکہ ان کے پاس رقم نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں یہ بھی عندیہ دیا گیا کہ تعلیم کے لیے آئندہ بجٹ میں 122 ارب روپے ، امن و امان کے لیے 55 ارب روپے اور صحت کے لیے 46 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے، کراچی میں ریپڈ بس پروجیکٹ اور یلو لائن بس پروجیکٹ کے لیے بھی رقم مختص کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان نے کہا کہ بلدیہ عظمی کراچی کو فنڈ جاری نہیں کیے جاتے، اس پر سید مراد علی شاہ نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر کو مقررہ حد سے زیادہ فنڈ جاری کیے گئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں