بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافے کے باجود گردشی قرضہ بے قابو
توانائی سیکٹر کا مجموعی گردشی قرضہ 5.73 ہزار ارب کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
بجلی اور گیس کی قیمتوں میں لگاتار اضافوں کے باجود توانائی سیکٹر کا گردشی قرضہ مسلسل اضافے کے ساتھ 5.73 ہزار ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جو کہ دو ماہ قبل آئی ایم ایف کی جانب سے بتائی گئی رقم کے مقابلے میں 1.5ہزار ارب روپے زیادہ ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق نومبر کے اختتام تک بجلی سیکٹر کا گردشی قرضہ 2.7 ہزار ارب روپے کی شرح عبور کرچکا تھا جبکہ گیس سیکٹر کا قرض 3 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا تھا، جو کہ مجموعی طور پر 5.73 ہزار ارب روپے بنتے ہیں، اس طرح انرجی سیکٹر کا گردشی قرض پاکستانی معیشت کے مجموعی سائز کے 5.4 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
گردشی قرضوں کو کنٹرول کرنے کیلیے قیمتوں میں اضافے کی غلط پالیسیاں کوئی بہتر نتائج نہیں دے سکی ہے، ان اعداد وشمار نے ورلڈ بینک، آئی ایم ایف اور حکومت کی ٹرائیکا کی پالیسیوں کو غلط ثابت کردیا ہے، جس میں وہ گورننس کو بہتر بنانے کے بجائے قیمتوں میں اضافہ کرکے گردشی قرضے کنٹرول کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جولائی تا ستمبر، گردشی قرضوں کا حجم بڑھ کر 2540 ارب روپے ہوگیا
یاد رہے کہ رواں مالی سال کے دوران حکومت بجلی کی قیمتوں میں 8 روپے فی یونٹ جبکہ گیس کی قیمتوں میں 520 فیصد اضافہ کرچکی ہے۔
وزیرتوانائی محمد علی نے گردشی قرضوں میں 1.268تک کی کمی کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے،جس کے تحت تین روزہ بجٹ سپورٹ فراہم کی جائے گی، لیکن اس پر عملدرآمد کیلیے آئی ایم ایف اور سرکاری کمپنیوں کے بورڈز کی منظوری اور وزارت خزانہ کی جانب سے توثیق درکار ہے، ایسا ہی پلان پی ڈی ایم حکومت کے دوران اشفاق تولہ کمیشن نے بھی پیش کیا تھا جو کہ بیوروکریٹک رکاوٹوں کی نظر ہوگیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرتوانائی کے منصوبے میں سرکاری کمپنیوں کی جانب سے عائد کردہ لیٹ پیمنٹ سرچارج کی معافی بھی شامل ہے، جو کہ 133 ارب روپے بنتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گیس کی قیمت بڑھنے سے پٹرولیم سیکٹر کا گردشی قرضہ ختم ہوجائیگا، نگراں وزیر توانائی
واضح رہے کہ گردشی قرضوں نے پاور گیس سیکٹر کی کمپنیوں کیلیے کاروبار کو جاری رکھنا ناممکن بنا دیا ہے اور اب یہ ملک کی قرضوں کی صلاحیت کو بھی متاثر کر رہا ہے، 2.7 ہزار ارب روپے میں سے 400 ارب روپے کا گردشی قرضہ چینی پاور پلانٹس کا ہے، چین نے اب 600 ملین ڈالر کے تجارتی قرضوں کی منظوری کو 400 ارب روپے کے گردشی قرضے کی ادائیگی سے جوڑ دیا ہے۔
ادھر نگران حکومت نے صنعتی صارفین کیلیے بجلی کی قیمت 14 سینٹ سے کم کرکے 9 سینٹ فی یونٹ کرنے کی تجویز تیار کی ہے، تاہم اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل نے اس کی منظوری تاحال نہیں دی ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق نومبر کے اختتام تک بجلی سیکٹر کا گردشی قرضہ 2.7 ہزار ارب روپے کی شرح عبور کرچکا تھا جبکہ گیس سیکٹر کا قرض 3 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا تھا، جو کہ مجموعی طور پر 5.73 ہزار ارب روپے بنتے ہیں، اس طرح انرجی سیکٹر کا گردشی قرض پاکستانی معیشت کے مجموعی سائز کے 5.4 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
گردشی قرضوں کو کنٹرول کرنے کیلیے قیمتوں میں اضافے کی غلط پالیسیاں کوئی بہتر نتائج نہیں دے سکی ہے، ان اعداد وشمار نے ورلڈ بینک، آئی ایم ایف اور حکومت کی ٹرائیکا کی پالیسیوں کو غلط ثابت کردیا ہے، جس میں وہ گورننس کو بہتر بنانے کے بجائے قیمتوں میں اضافہ کرکے گردشی قرضے کنٹرول کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جولائی تا ستمبر، گردشی قرضوں کا حجم بڑھ کر 2540 ارب روپے ہوگیا
یاد رہے کہ رواں مالی سال کے دوران حکومت بجلی کی قیمتوں میں 8 روپے فی یونٹ جبکہ گیس کی قیمتوں میں 520 فیصد اضافہ کرچکی ہے۔
وزیرتوانائی محمد علی نے گردشی قرضوں میں 1.268تک کی کمی کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے،جس کے تحت تین روزہ بجٹ سپورٹ فراہم کی جائے گی، لیکن اس پر عملدرآمد کیلیے آئی ایم ایف اور سرکاری کمپنیوں کے بورڈز کی منظوری اور وزارت خزانہ کی جانب سے توثیق درکار ہے، ایسا ہی پلان پی ڈی ایم حکومت کے دوران اشفاق تولہ کمیشن نے بھی پیش کیا تھا جو کہ بیوروکریٹک رکاوٹوں کی نظر ہوگیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرتوانائی کے منصوبے میں سرکاری کمپنیوں کی جانب سے عائد کردہ لیٹ پیمنٹ سرچارج کی معافی بھی شامل ہے، جو کہ 133 ارب روپے بنتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گیس کی قیمت بڑھنے سے پٹرولیم سیکٹر کا گردشی قرضہ ختم ہوجائیگا، نگراں وزیر توانائی
واضح رہے کہ گردشی قرضوں نے پاور گیس سیکٹر کی کمپنیوں کیلیے کاروبار کو جاری رکھنا ناممکن بنا دیا ہے اور اب یہ ملک کی قرضوں کی صلاحیت کو بھی متاثر کر رہا ہے، 2.7 ہزار ارب روپے میں سے 400 ارب روپے کا گردشی قرضہ چینی پاور پلانٹس کا ہے، چین نے اب 600 ملین ڈالر کے تجارتی قرضوں کی منظوری کو 400 ارب روپے کے گردشی قرضے کی ادائیگی سے جوڑ دیا ہے۔
ادھر نگران حکومت نے صنعتی صارفین کیلیے بجلی کی قیمت 14 سینٹ سے کم کرکے 9 سینٹ فی یونٹ کرنے کی تجویز تیار کی ہے، تاہم اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل نے اس کی منظوری تاحال نہیں دی ہے۔