غزہ کے مجاہدین کی مدد تمام نفلی عبادات سے افضل ہے مفتی تقی عثمانی
گریٹر اسرائیل کا منصوبہ مدینہ منورہ تک پہنچنے کا ہے، شیخ الحدیث مفتی تقی عثمانی
مفتی اعظم پاکستان و شیخ الحدیث مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ اس وقت تمام نفلی عبادات سے افضل عبادت غزہ کے لوگوں اور مجاہدین کی مالی امداد ہے، مٹھی بھر مجاہدین نے اسرائیل اور اس کے حواریوں کا غرور خاک میں ملادیا۔
انہوں نے کہا کہ گریٹر اسرائیل کا منصوبہ مدینے منورہ تک پہنچنے کا ہے، گریٹر اسرائیل کے نقشے میں مدینہ بھی آتا ہے، اسرائیل اگر کامیاب ہوجاتا ہے تو خطے کے کسی ملک کی خیر نہیں۔
مفتی اعظم و سابق چئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے کہ اسرائیل اور اس کے حواریوں نے بربریت کا بازار گرم رکھا ہے اور حماس نے جس طرح مزاحمت کی ہے وہ سلام کے مستحق ہیں۔
کراچی کے نجی ہوٹل میں حرمت اقصی علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی صدر جامعہ دارالعلوم،مفتی منیب الرحمن رئیس جامعہ نعیمہ، مولانامفتی محمدیوسف کشمیری رئیس جامعہ الدراسات وممبر مرکزی رویت ہلال کمیٹی ،حافظ نعیم امیرجماعت اسلامی کراچی و دیگر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
پاکستان مرکزی مسلم لیگ کی میزبانی میں کراچی کے مقامی ہوٹل میں حرمت اقصیٰ کنونشن کے موقع پر مشترکہ اعلامیہ بھی پیش کیا گیا، جس میں اسرائیلی مظالم کی مذمت، حماس کی مزاحمت کو خراج عقیدت اور غزہ میں اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا سلسلہ روکنے کے لیے عالمی برادری سے کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی۔
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے 100دن مکمل ہونے پر کنونشن سے جید علمائے کرام اور مذہبی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی کر رہا ہے، اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے اداروں اور عالمی برادری کی خاموشی افسوسناک ہے، مسلم حکمران متحد ہوکر اسرائیلی مظالم کیخلاف عملی کردار ادا کریں، اسرائیل کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے اور غزہ کے محصورین کے لیے ترجیحی بنیادوں پر امداد پہنچائی جائے، حماس کی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں،پاکستان کے علمائے کرام اور عوام ہر سطح پر فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ مٹھی بھر مجاہدین نے اسرائیل اور اس کے حواریوں کا غرور خاک میں ملادیا ہے، گریٹر اسرائیل کا منصوبہ مدینے منورہ تک پہنچنے کا ہے، گریٹر اسرائیل کے نقشے میں مدینہ بھی آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اگر کامیاب ہوجاتا ہے تو خطے کے کسی ملک کی خیر نہیں۔ عالم اسلام میں بہت سی زمینوں پر غیروں کا قبضہ ہے، لیکن یہاں مسئلہ زمین کا نہیں نا اس بات کا ہے کہ غیروں نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ اصل مسئلہ بیت المقدس کا ہے۔ فلسطین کا مسئلہ مسجد اقصی کا ہے۔ جب سے صیہونیوں کا قبضہ ہوا ہے تو امت مسلمہ کا فرض ہے اسے یہودیوں سے آزاد کرائیں۔
مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ جو جدل ہے اور جابر ہے اس سے ہمیں نجات ملنی چاہئے، میں ساؤتھ افریقہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جس نے عالمی عدالت میں مسئلے کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں لندن میں یا مغرب میں حقوق انسانی کے آزاد علمبرداروں کو جمع کرنا چاہئے، اور ان کے سامنے اسرائیل کو کھڑا کرنا چاہئے۔ بساط کے مطابق سب کو اپنا حق ادا کرنا چاہئے، ہم وہاں امداد نہیں پہنچا سکے جو امت مسلمہ کی ناکامی ہے۔ ہم یہ سوچیں کہ ایسے عمل ادا کریں کہ ان کی مدد ہوسکے۔ پاکستانی میڈیا کو اپنے خبرناموں کا آغاز فلسطین اور مسجد اقصی کی حرمت سے کرنا چاہئے۔
علما نے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے اور ان سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے، فلسطینوں پر مظالم کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنے اور غزہ کے مسلمانوں کی امداد کے لیے بھی اپیل کی۔ کنونشن میں شہربھر سے ہزاروں علماء، مفتیان، خطباء و دینی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
حماس کے رہنما ڈاکٹر ناجی ظہیر السرمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے پاس انبیاء کی سرزمین فلسطین اور مسجد اقصیٰ سے آئے ہیں۔ہمارے پاکستانی بھائی شروع سے ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔بانی پاکستان نے اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیا تھا۔عرب اسرائیل جنگ میں پاکستانی ہوا باز نے دشمن کے تین جہاز گرائے تھے۔پاکستانی سفیر نے اقوام متحدہ میں بھرپور آواز اٹھائی۔
انہوں نے کہا کہ گریٹر اسرائیل کا منصوبہ مدینے منورہ تک پہنچنے کا ہے، گریٹر اسرائیل کے نقشے میں مدینہ بھی آتا ہے، اسرائیل اگر کامیاب ہوجاتا ہے تو خطے کے کسی ملک کی خیر نہیں۔
مفتی اعظم و سابق چئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے کہ اسرائیل اور اس کے حواریوں نے بربریت کا بازار گرم رکھا ہے اور حماس نے جس طرح مزاحمت کی ہے وہ سلام کے مستحق ہیں۔
کراچی کے نجی ہوٹل میں حرمت اقصی علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مفتی تقی عثمانی صدر جامعہ دارالعلوم،مفتی منیب الرحمن رئیس جامعہ نعیمہ، مولانامفتی محمدیوسف کشمیری رئیس جامعہ الدراسات وممبر مرکزی رویت ہلال کمیٹی ،حافظ نعیم امیرجماعت اسلامی کراچی و دیگر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
پاکستان مرکزی مسلم لیگ کی میزبانی میں کراچی کے مقامی ہوٹل میں حرمت اقصیٰ کنونشن کے موقع پر مشترکہ اعلامیہ بھی پیش کیا گیا، جس میں اسرائیلی مظالم کی مذمت، حماس کی مزاحمت کو خراج عقیدت اور غزہ میں اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا سلسلہ روکنے کے لیے عالمی برادری سے کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی۔
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے 100دن مکمل ہونے پر کنونشن سے جید علمائے کرام اور مذہبی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی کر رہا ہے، اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے اداروں اور عالمی برادری کی خاموشی افسوسناک ہے، مسلم حکمران متحد ہوکر اسرائیلی مظالم کیخلاف عملی کردار ادا کریں، اسرائیل کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے اور غزہ کے محصورین کے لیے ترجیحی بنیادوں پر امداد پہنچائی جائے، حماس کی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں،پاکستان کے علمائے کرام اور عوام ہر سطح پر فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔
مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ مٹھی بھر مجاہدین نے اسرائیل اور اس کے حواریوں کا غرور خاک میں ملادیا ہے، گریٹر اسرائیل کا منصوبہ مدینے منورہ تک پہنچنے کا ہے، گریٹر اسرائیل کے نقشے میں مدینہ بھی آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اگر کامیاب ہوجاتا ہے تو خطے کے کسی ملک کی خیر نہیں۔ عالم اسلام میں بہت سی زمینوں پر غیروں کا قبضہ ہے، لیکن یہاں مسئلہ زمین کا نہیں نا اس بات کا ہے کہ غیروں نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ اصل مسئلہ بیت المقدس کا ہے۔ فلسطین کا مسئلہ مسجد اقصی کا ہے۔ جب سے صیہونیوں کا قبضہ ہوا ہے تو امت مسلمہ کا فرض ہے اسے یہودیوں سے آزاد کرائیں۔
مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ جو جدل ہے اور جابر ہے اس سے ہمیں نجات ملنی چاہئے، میں ساؤتھ افریقہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جس نے عالمی عدالت میں مسئلے کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں لندن میں یا مغرب میں حقوق انسانی کے آزاد علمبرداروں کو جمع کرنا چاہئے، اور ان کے سامنے اسرائیل کو کھڑا کرنا چاہئے۔ بساط کے مطابق سب کو اپنا حق ادا کرنا چاہئے، ہم وہاں امداد نہیں پہنچا سکے جو امت مسلمہ کی ناکامی ہے۔ ہم یہ سوچیں کہ ایسے عمل ادا کریں کہ ان کی مدد ہوسکے۔ پاکستانی میڈیا کو اپنے خبرناموں کا آغاز فلسطین اور مسجد اقصی کی حرمت سے کرنا چاہئے۔
علما نے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے اور ان سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے، فلسطینوں پر مظالم کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنے اور غزہ کے مسلمانوں کی امداد کے لیے بھی اپیل کی۔ کنونشن میں شہربھر سے ہزاروں علماء، مفتیان، خطباء و دینی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
حماس کے رہنما ڈاکٹر ناجی ظہیر السرمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے پاس انبیاء کی سرزمین فلسطین اور مسجد اقصیٰ سے آئے ہیں۔ہمارے پاکستانی بھائی شروع سے ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔بانی پاکستان نے اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیا تھا۔عرب اسرائیل جنگ میں پاکستانی ہوا باز نے دشمن کے تین جہاز گرائے تھے۔پاکستانی سفیر نے اقوام متحدہ میں بھرپور آواز اٹھائی۔