کراچی میں سیوریج لائن کھولنے کیلئے گٹر میں اترنے والے 2 خاکروب ہلاک
شکایات کے باوجود واٹر بورڈ کا عملہ نہ پہنچنے پر مکینوں نے پرائیویٹ خاکروبوں کی خدمات حاصل کی تھیں
گلستان جوہر میں بند سیوریج لائن کھولنے کے لیے گٹرمیں اترنے والے 2 خاکروب ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شاہراہ فیصل تھانے کےعلاقے گلستان جوہر بلاک 13 میں سیوریج لائن کھولنے کے لیے گٹرمیں اترنے والے 2 خاکروب ڈوب کر ہلاک ہوگئے، لاشوں کو ریسکیو 1122 کے رضا کاروں نے گٹر سے نکال کر قانونی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا۔
ایس ایچ اوشاہراہ فیصل راجہ طارق نے بتایا کہ ذیشان اپارٹمنٹ اورکریسنٹ ویو کی یونین کے صدرنے بتایا کہ گزشتہ پانچ روزسے ان کے گٹربند تھے اورانہوں نے واٹراینڈ سیوریج بورڈ کی ہیلپ لائن پرمتعدد شکایات کی تھیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی، گٹرکا پانی ابل کرگھروں میں جانے لگا تو اہل محلہ نے اپنی مدد آپ کے تحت پرائیویٹ خاکروب کی خدمات حاصل کیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک خاکروب گٹرمیں اتاراتوسلپ ہوگیا جسے بچانے کے لیے دوسرا خاکروب بھی گٹرمیں اترا اور وہ بھی سلپ ہوگیا اوردونوں ڈوب کر ہلاک ہوگئے، ایک خاکروب کا نام صادق معلوم ہوا ہے جبکہ دوسرے کی کوئی شناخت نہیں ہوسکی۔
واٹراینڈ سیوریج بورڈ کے سب انجینئرفیصل نے بتایا کہ رہائشی اپارٹمنٹ کی یونین نے تین دن پہلے جمعے کوشکایات درج کرائی تھی، ہفتے اور اتوار کو چھٹی ہونے کی وجہ سے گاڑیاں گلستان جوہرکے لیے دستیاب نہیں تھیں۔
واٹر بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ رہائشی اپارٹمنٹ کی یونین کوصبح بتا دیا تھا کہ دوپہر2 بجے تک صفائی کی گاڑی فراہم کردی جائے گی، گاڑی ایک ایمرجنسی شکایت پرگئی ہوئی تھی جیسے ہی وہاں سے فری ہوئی توگاڑی گلستان جوہرپہنچادی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ رہائشی اپارٹمنٹ کی یونین نے اپنی مدد آپ کے تحت خاکروبوں کو گٹر میں اتارا اوران کے مطابق گٹرمیں مختلف گیسزموجود تھیں جن کی وجہ سے وہ ہلاک ہوئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شاہراہ فیصل تھانے کےعلاقے گلستان جوہر بلاک 13 میں سیوریج لائن کھولنے کے لیے گٹرمیں اترنے والے 2 خاکروب ڈوب کر ہلاک ہوگئے، لاشوں کو ریسکیو 1122 کے رضا کاروں نے گٹر سے نکال کر قانونی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا۔
ایس ایچ اوشاہراہ فیصل راجہ طارق نے بتایا کہ ذیشان اپارٹمنٹ اورکریسنٹ ویو کی یونین کے صدرنے بتایا کہ گزشتہ پانچ روزسے ان کے گٹربند تھے اورانہوں نے واٹراینڈ سیوریج بورڈ کی ہیلپ لائن پرمتعدد شکایات کی تھیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی، گٹرکا پانی ابل کرگھروں میں جانے لگا تو اہل محلہ نے اپنی مدد آپ کے تحت پرائیویٹ خاکروب کی خدمات حاصل کیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک خاکروب گٹرمیں اتاراتوسلپ ہوگیا جسے بچانے کے لیے دوسرا خاکروب بھی گٹرمیں اترا اور وہ بھی سلپ ہوگیا اوردونوں ڈوب کر ہلاک ہوگئے، ایک خاکروب کا نام صادق معلوم ہوا ہے جبکہ دوسرے کی کوئی شناخت نہیں ہوسکی۔
واٹراینڈ سیوریج بورڈ کے سب انجینئرفیصل نے بتایا کہ رہائشی اپارٹمنٹ کی یونین نے تین دن پہلے جمعے کوشکایات درج کرائی تھی، ہفتے اور اتوار کو چھٹی ہونے کی وجہ سے گاڑیاں گلستان جوہرکے لیے دستیاب نہیں تھیں۔
واٹر بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ رہائشی اپارٹمنٹ کی یونین کوصبح بتا دیا تھا کہ دوپہر2 بجے تک صفائی کی گاڑی فراہم کردی جائے گی، گاڑی ایک ایمرجنسی شکایت پرگئی ہوئی تھی جیسے ہی وہاں سے فری ہوئی توگاڑی گلستان جوہرپہنچادی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ رہائشی اپارٹمنٹ کی یونین نے اپنی مدد آپ کے تحت خاکروبوں کو گٹر میں اتارا اوران کے مطابق گٹرمیں مختلف گیسزموجود تھیں جن کی وجہ سے وہ ہلاک ہوئے۔