میٹرک و انٹرمیڈیٹ نتائج کراچی کے بچوں کا مستقبل دانستہ تاریک کیا گیا فاروق ستار
تعلیمی بورڈز نے منصوبے کے تحت اتنی بڑی تعداد میں طلبہ کو فیل کیا، حکومت، عدلیہ اور آرمی چیف نوٹس لیں،رہنما ایم کیو ایم
ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ میٹرک و انٹرمیڈیٹ کے نتائج میں کراچی کے بچوں کا مستقبل دانستہ طور پر تاریک کیا گیا ہے۔
پاکستان ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ یہ پارٹی نہیں، ملک کا مسئلہ ہے کہ کوٹہ سسٹم کے بعد اب تعلیم میں شہری علاقوں کے بچوں پر تعلیم کے دروازے بند کیے جارہے ہیں۔ کوٹہ سسٹم کا عذاب ہم پر مسلط ہے۔ 5 لاکھ نوکریوں میں سندھ کے شہری علاقوں کے بچے محروم رہے ۔
انہوں نے کہا کہ میٹرک کے امتحانات میں براہ راست بچوں کو متاثر کیا گیا ہے۔ 4 لاکھ بچوں میں سے 45 فیصد بچوں کو منصوبے کے تحت فیل کیا گیا ۔ میٹرک بورڈ کے وڈیروں نے بچوں کا مستقبل تاریک کردیا۔ کراچی کے بچے دیگر شہروں کے بچوں سے مقابلہ کرتے تھے۔ سندھ کی بیورو کریسی، میٹرک بورڈ کی انتظامیہ نے قیامت صغریٰ برپا کی ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ انٹرمیڈیٹ میں 65 فیصد بچے فیل کردیے گئے ہیں۔ یہ۔کیسے ممکن ہے کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے بچے فیل ہوگئے ۔ کراچی کے بچوں کا مستقبل تاریک کرنے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ یہ سب جاگیرداروں اور وڈیروں کے ایما پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم میٹرک بورڈ کے اس عمل کی بھرپور مذمت اور والدین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے۔
سینئر ڈپٹی کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار کا مزید کہنا تھا کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ بورڈز کے دفاتر پر مظاہرے مظاہرے کیے جائیں گے۔ دیہی علاقوں میں 80 سے 90 فیصد بچے پاس ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے پاکستانی ہونے کا کیا رہ گیا ہے؟۔ نگراں حکومت اس کا نوٹس لے، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ فوری اس پر سو موٹو ایکشن لے ، یہ سب کیسے ہوا بتایا جائے۔ آرمی چیف بھی اس کا نوٹس لیں، اب انتہا ہو چکی ہے، اس استحصال کے نتیجے میں بچوں کے والدین بھی ایم کیو ایم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم اپنی چھینی ہوئی سیٹیں واپس لیں گے، پھر ان سے بات کریں گے۔
پاکستان ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ یہ پارٹی نہیں، ملک کا مسئلہ ہے کہ کوٹہ سسٹم کے بعد اب تعلیم میں شہری علاقوں کے بچوں پر تعلیم کے دروازے بند کیے جارہے ہیں۔ کوٹہ سسٹم کا عذاب ہم پر مسلط ہے۔ 5 لاکھ نوکریوں میں سندھ کے شہری علاقوں کے بچے محروم رہے ۔
انہوں نے کہا کہ میٹرک کے امتحانات میں براہ راست بچوں کو متاثر کیا گیا ہے۔ 4 لاکھ بچوں میں سے 45 فیصد بچوں کو منصوبے کے تحت فیل کیا گیا ۔ میٹرک بورڈ کے وڈیروں نے بچوں کا مستقبل تاریک کردیا۔ کراچی کے بچے دیگر شہروں کے بچوں سے مقابلہ کرتے تھے۔ سندھ کی بیورو کریسی، میٹرک بورڈ کی انتظامیہ نے قیامت صغریٰ برپا کی ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ انٹرمیڈیٹ میں 65 فیصد بچے فیل کردیے گئے ہیں۔ یہ۔کیسے ممکن ہے کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے بچے فیل ہوگئے ۔ کراچی کے بچوں کا مستقبل تاریک کرنے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ یہ سب جاگیرداروں اور وڈیروں کے ایما پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم میٹرک بورڈ کے اس عمل کی بھرپور مذمت اور والدین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے۔
سینئر ڈپٹی کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار کا مزید کہنا تھا کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ بورڈز کے دفاتر پر مظاہرے مظاہرے کیے جائیں گے۔ دیہی علاقوں میں 80 سے 90 فیصد بچے پاس ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے پاکستانی ہونے کا کیا رہ گیا ہے؟۔ نگراں حکومت اس کا نوٹس لے، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ فوری اس پر سو موٹو ایکشن لے ، یہ سب کیسے ہوا بتایا جائے۔ آرمی چیف بھی اس کا نوٹس لیں، اب انتہا ہو چکی ہے، اس استحصال کے نتیجے میں بچوں کے والدین بھی ایم کیو ایم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم اپنی چھینی ہوئی سیٹیں واپس لیں گے، پھر ان سے بات کریں گے۔