ذوالفقار اور فہمیدا مرزا کی اپیل منظور الیکشن لڑنے کی اجازت
اعتراض کنندہ کے وکیل کسی پوائنٹ پر مطمئن نہیں کرسکے، عدالت نے آر او اور ٹریبونل فیصلوں کیخلاف درخواستیں منظور کرلیں
سندھ ہائیکورٹ نے جی ڈی اے رہنما ذوالفقار مرزا اور فہمیدا مرزا کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف درخواستیں منظور کرتے ہوئے الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو جی ڈی اے رہنما ذوالفقار مرزا اور فہمیدا مرزا کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
دورانِ سماعت وکیل اعتراض کنندہ نے دلائل میں کہا کہ درخواست گزاروں کے وکیل نے اسٹیٹ بینک کے لیٹر کا حوالہ دیا ہے۔ 3 جنوری 2024 کو اسٹیٹ بینک کے لیٹر میں لکھا ہوا ہے کہ فہمیدا مرزا قرضے کی ضامن ہیں۔ گارنٹی لیٹر میں فہمیدا مرزا نے لکھا ہے کہ وہ مرزا شوگر ملز کی چیئرپرسن اور سی ای او تھیں۔ گارنٹئر کمپنی کے نام پر قرضہ کے یا ذاتی طور پر قرضہ لے اس میں کوئی فرق نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے اس طرح کے کیسز سے متعلق ججمنٹس بھی موجود ہیں۔
چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے اعتراض کنندہ کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ آپ ہمیں کسی پوائنٹ پر مطمئن نہیں کرسکے۔ بینکنگ قوانین کا حوالہ الیکشن قوانین کے ساتھ کیوں دے رہے ہیں؟
بعد ازاں عدالت نے ریٹرننگ افسران اور الیکشن ٹریبونل کے فیصلوں کے خلاف آئینی درخواستیں منظور کرتے ہوئے ذوالفقار مرزا اور فہمیدہ مرزا کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ذوالفقار مرزا قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی 3 نشستوں سے امیدوار ہیں۔ فہمیدہ مرزا اور ذوالفقار مرزا این اے 223 سے جی ڈی اے کے امیدوار ہیں۔
واضح رہے کہ ریٹرننگ افسر نے ذوالفقار مرزا کے پی ایس 70، 71 اور 72 سے بھی کاغذات نامزدگی مسترد کردیے تھے۔ الیکشن ٹریبونل نے بھی ریٹرننگ افسر کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو جی ڈی اے رہنما ذوالفقار مرزا اور فہمیدا مرزا کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
دورانِ سماعت وکیل اعتراض کنندہ نے دلائل میں کہا کہ درخواست گزاروں کے وکیل نے اسٹیٹ بینک کے لیٹر کا حوالہ دیا ہے۔ 3 جنوری 2024 کو اسٹیٹ بینک کے لیٹر میں لکھا ہوا ہے کہ فہمیدا مرزا قرضے کی ضامن ہیں۔ گارنٹی لیٹر میں فہمیدا مرزا نے لکھا ہے کہ وہ مرزا شوگر ملز کی چیئرپرسن اور سی ای او تھیں۔ گارنٹئر کمپنی کے نام پر قرضہ کے یا ذاتی طور پر قرضہ لے اس میں کوئی فرق نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے اس طرح کے کیسز سے متعلق ججمنٹس بھی موجود ہیں۔
چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے اعتراض کنندہ کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ آپ ہمیں کسی پوائنٹ پر مطمئن نہیں کرسکے۔ بینکنگ قوانین کا حوالہ الیکشن قوانین کے ساتھ کیوں دے رہے ہیں؟
بعد ازاں عدالت نے ریٹرننگ افسران اور الیکشن ٹریبونل کے فیصلوں کے خلاف آئینی درخواستیں منظور کرتے ہوئے ذوالفقار مرزا اور فہمیدہ مرزا کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ذوالفقار مرزا قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی 3 نشستوں سے امیدوار ہیں۔ فہمیدہ مرزا اور ذوالفقار مرزا این اے 223 سے جی ڈی اے کے امیدوار ہیں۔
واضح رہے کہ ریٹرننگ افسر نے ذوالفقار مرزا کے پی ایس 70، 71 اور 72 سے بھی کاغذات نامزدگی مسترد کردیے تھے۔ الیکشن ٹریبونل نے بھی ریٹرننگ افسر کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔