پاکایران کشیدگی پر ثالثی کیلئے تیار ہیں چین
چین نے اپنے دونوں دوست ممالک سے تحمل اور مزید کشیدگی سے گریز کرنے پر زور دیا۔
چین نے خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی علاقوں پر کارروائیوں کے تبادلے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال میں فریقین کے درمیان ثالثی کے لیے تیار ہے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے معمول کی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ چین کو توقع ہے کہ دونوں فریقین تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں گے اور کشیدگی سے گریز کریں گے۔
ترجمان نے کہا کہ اگر دونوں فریقین چاہیں تو ہم صورت حال بہتر کرنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔
ماؤ نینگ کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان ہمارے دوست ممالک ہیں اور دونوں اثرو رسوخ رکھنے والے ممالک ہیں۔پاکستان اور ایران دونوں چین کے انتہائی قریبی اتحادی اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ہیں۔
واضح رہے کہ ایران نے 17 جنوری کو بلوچستان کے علاقے میں اچانک حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں دو بچے جاں بحق ہوگئے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ اس نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جانب جمعرات کو پاکستان نے بھی دہشت گردوں کے خلاف ایران کے اندر کارروائی کی جہاں رپورٹس کے مطابق 7 افراد مارے گئے جبکہ ایرانی حکام نے بتایا کہ تہران میں پاکستانی ناظم الامور کو طلب کیا گیا۔
ایران کے حملے کے بعد دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں اور پاکستان نے فوری طور پر تہران سے اپنا سفیر واپس بلالیا اور پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر کو بھی تہران سے واپس اسلام آباد آنے سے روک دیا تھا اور ساتھ ہی طے شدہ دورے بھی معطل کردیے تھے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے معمول کی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ چین کو توقع ہے کہ دونوں فریقین تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں گے اور کشیدگی سے گریز کریں گے۔
ترجمان نے کہا کہ اگر دونوں فریقین چاہیں تو ہم صورت حال بہتر کرنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔
ماؤ نینگ کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان ہمارے دوست ممالک ہیں اور دونوں اثرو رسوخ رکھنے والے ممالک ہیں۔پاکستان اور ایران دونوں چین کے انتہائی قریبی اتحادی اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ہیں۔
واضح رہے کہ ایران نے 17 جنوری کو بلوچستان کے علاقے میں اچانک حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں دو بچے جاں بحق ہوگئے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ اس نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
دوسری جانب جمعرات کو پاکستان نے بھی دہشت گردوں کے خلاف ایران کے اندر کارروائی کی جہاں رپورٹس کے مطابق 7 افراد مارے گئے جبکہ ایرانی حکام نے بتایا کہ تہران میں پاکستانی ناظم الامور کو طلب کیا گیا۔
ایران کے حملے کے بعد دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں اور پاکستان نے فوری طور پر تہران سے اپنا سفیر واپس بلالیا اور پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر کو بھی تہران سے واپس اسلام آباد آنے سے روک دیا تھا اور ساتھ ہی طے شدہ دورے بھی معطل کردیے تھے۔