جنگ جیو کی گاڑیوں پر حملے شان اہل بیتؓ میں گستاخی کے بعد ہوئے خالد آرائیں
عوام کا دبائو ہے، خوف سے جیو کی پوزیشن بدلی، لوگ ہر ادارے کیخلاف بات سن سکتے ہیں، توہین مذہب برداشت نہیں کرسکتے
کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین خالد آرائیں کا کہنا ہے کہ جنگ اور جیو گروپ کی گاڑیوں پر حملے اور ان کو نذر آتش کرنے کے واقعات شان اہلبیتؓ میں گستاخی کے بعد پیش آئے۔
فوج اور آئی ایس آئی کی کردار کشی پر مبنی نشریات اور خبروں پر جنگ اور جیو گروپ کے کسی دفتر یا گاڑی پر حملہ نہیں ہوا، اسلام آباد، لاہور اور دیگر شہروں میں گاڑیوں اور اخبارات کی کاپیوں کو آگ لگانے کے واقعات توہین اہل بیت کا نتیجہ ہیں، جیو نیوز کے مارننگ شو میں توہین اہل بیت کی گئی جس سے عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچی اور مشتعل افراد نے جنگ اور جیو گروپ کی گاڑیوں کو آگ لگائی۔ آتشزدگی کے ان واقعات میں فوج اورآئی ایس آئی کو ملوث کرنا تعصب اور فوج سے نفرت کا اظہار ہے، جنگ اور جیو گروپ کی طرف سے فوج کی کردار کشی مسلسل جاری ہے۔ کیبل آپریٹرز نے بھی توہین اہل بیت کے واقعہ کے بعد مشتعل عوام کے ڈر سے چینل کی پوزیشن کو تبدیل کیا۔
کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین خالد آرائیں نے کہا ہے کہ ہم پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ ہم پر مذہبی جماعتوں اور عوام کا دبائو ہے، ہمیں آج تک آئی ایس آئی یا کسی اور سرکاری ادارے نے جیو کو بند کرنے کا نہیں کہا اور نہ ہمارا ان سے کوئی رابطہ ہے۔ ہم نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں جیو چینل کو آن ایئر کر دیا تھا لیکن عوامی دبائو اس قدر زیادہ ہے کہ ہمیں دوبارہ اس کی پوزیشن کو تبدیل کرنا پڑا، جیو گروپ صرف الزام تراشی کر رہا ہے، جیو گروپ اپنے لیے تو آواز اٹھا رہا ہے لیکن اس نے آج تک کیبل آپریٹرز کے حق میں کوئی بات نہیں کی ہے اور نہ ہی ان کے تحفظ کے لیے کوئی اقدامات کیے گئے۔ اگر ہم مذہبی جماعتوں اور عوامی رد عمل کے خلاف جیو چینل کو چلاتے ہیں تو جس طرح ان کی گاڑیوں کو نذر آتش کیا جا رہا ہے اسی طرح ہمارے دفاتر اور گھروں کو بھی آگ لگائی جا سکتی ہے۔
خالد آرائیں کا کہنا تھا کہ انہیں آج تک آئی ایس آئی کی طرف سے کوئی حکم نہیں ملا، ایسی باتیں یہ صرف الزام تراشی اور خیالی آرائی ہے، پہلے جیو گروپ نے آئی ایس آئی پر الزام تراشی اور پھر توہین اہل بیت کی، اب مذہبی جماعتوں میں اس قدر غصہ اور اشتعال پایا جا رہا ہے کہ وہ جیو گروپ کے چینل کو دیکھنا تو دور کی بات جو آپریٹر اس کو چلانے کی کوشش کر رہا ہے یہ اس کے خلاف بھی سڑکوں پر آ رہے ہیں۔ پاکستان میں عوام ہر ادارے کے خلاف بات سن سکتے ہیں مگر توہین مذہب کو برداشت نہیں کر سکتے ایسے واقعات پر وہ مشتعل ہوجاتے ہیں، ہمیں مشتعل لوگوں کے خوف سے جیو ٹی وی کی پوزیشن تبدیل کرنا پڑی۔
اگر جیو ٹی وی کے مارننگ شو میں توہین اہل بیت نہ کی جاتی تو جیو کو یہ دن دیکھنا نہ پڑتے، پاکستان کے عوام مذہب کے سلسلے میں بہت حساس ہیں اور اس سے قبل جب بھی توہین مذہب یا توہین رسالت یا توہین اہلبیت وصحابہ کرام کے واقعات پیش آئے تو لوگوں نے اس پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔ کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے جنرل سیکریٹری چوہدری طاہر جاوید نے کہا ہے کہ جیو، جنگ گروپ کے خلاف عوام میں نفرت پائی جا رہی ہے، وہ خود تو اپنی گاڑیاں باہر نہیں لا رہے ہیں اور اپنے ملازمین کوگلے میں جیو کارڈ ڈال کرکسی تقریب میں شرکت کرنے سے منع کررہے ہیں۔ ہم پر عوامی پریشر بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے جیو، جنگ گروپ کے چینل کا نمبر تبدیل کیا گیا، وہ خود تو سیکیورٹی لیے بیٹھے ہیں جبکہ ہمیں آج تک تحفظ فراہم نہیں کیا گیا، ہماری کیبل کی تاریں، بوسٹرز اور دیگر سامان سڑکوں پر ہے اور ہم کس کس جگہ پر ان کی حفاظت کریں۔
ایک طرف جیوگروپ معذرت کررہا ہے اور دوسری طرف آئی ایس آئی اورکیبل آپریٹروں کو بلیک میل کررہا ہے ۔ ہم پر دبائو ڈال رہا ہے کہ جیو چینل بند نہ کیا جائے لیکن اگر کسی مذہبی یا عوامی ردعمل میں ہمارے دفتروں کو آگ لگادی گئی تو اس کا کون ذمے دار ہوگا۔ جنگ جیوگروپ ہمارے چیئرمین کیخلاف اشتہاربازی کررہا ہے اور دھمکا رہا ہے ان حالات میں ہم کس طرح جیوچینل کودکھاسکتے ہیں۔ جنگ، جیوگروپ نے کہا ہے کہ جو کیبل آپریٹرجیو نہ دکھائے اس کیبل آپریٹرکو ماہانہ فیس نہ دی جائے، ہمیں یہ بھی منظور ہے، ہم فیس نہیں لیں گے اس کے بدلے میں ہم جیو نہیں دکھائینگے کیونکہ ہم جیو دکھا کر اپنی جان ومال کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔ ہم پولیس حکام کو متعدد درخواستیں دے چکے ہیں لیکن ہمیں تحفظ فراہم نہیں کیا گیا۔
انھوں نے کہا لاہور میں جنگ گروپ کی گاڑی کو 26 مئی جبکہ اسلام آباد میں30مئی کو آگ لگائی گئی،یہ دونوں واقعات مشتعل مذہبی افراد نے کیے، توہین مذہب کے حوالے سے لوگ کسی شخص یا ادارے کی معافی کو قبول نہیں کرتے بلکہ وہ اس شخص کو سزا دلوانا چاہتے ہیں اور جب ان کو سزا نہیں ملتی تو لوگ مشتعل ہوکر جو ہوسکتا ہے وہ کر گزرتے ہیں۔ جنگ، جیو گروپ نے معافی مانگنے کی بجائے اپنی وضاحت شائع کردی اور ابھی تک فوج اور آئی ایس آئی جیسے قومی ادارے پر الزام تراشی کررہے ہیں۔ آئی ایس آئی پنجاب کے سابق سربراہ بریگیڈیئر (ر) محمد اسلم گھمن نے کہاکہ کیبل آپریٹرز پر آئی ایس آئی کا ہرگز کوئی دبائو نہیں، جنگ اور دی نیوزکے اخبارات کو جلانے والے بھی پاکستانی عوام ہیں جنہیں اپنے مذہب اور وطن کے خلاف بات کرنیوالے فرعون میڈیا کے مالکان پر سخت غصہ ہے۔
اس ملک کا ہر چوتھا خاندان فوج سے وابستہ ہے، فوجی خاندانوں نے از خود نفرت کا اظہار کرتے ہوئے جنگ اور دی نیوز کے اخبارات پڑھنے بند کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ اور جیو کے مالکان ایک طرف معافی کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف اپنی غلطی کو بھی کھلے دل سے ماننے کے لیے تیار نہیں۔ بریگیڈیئر (ر) محمد اسلم گھمن نے کہا کہ انہوں نے ساڑھے سات سال آئی ایس آئی میں قابل فخر کام کیا لیکن وہ خدا کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ انہیں آج تک ایک بھی فون ایسا نہیں آیا جس میں انہیں کسی نے جنگ پڑھنے سے منع کیا ہو لیکن انکی فیملی نے خود جنگ اور دی نیوز بند کروایا اس طرح ہر طرف نفرت ہے، اس کو کسی کے ذمے نہیں لگایا جا سکتا، یہ مذہبی اور عوامی حلقوں کا ردعمل ہے۔
ممبر پیمرا اسرارعباسی نے کہا ہے کہ ہم قانون اور میرٹ پر فیصلے کر رہے ہیں، ہمیں کوئی ادارہ ڈکٹیشن نہیں دے رہا ہے اور نہ ہم کسی کی ڈکٹیشن لے رہے ہیں، آئی ایس آئی کے دبائو میں ہیں نہ اس سے رابطے میں ہیں،کیبل آپریٹرز جو کچھ کررہے ہیں وہ اپنے ضمیر کے مطابق کر رہے ہیں، جنگ گروپ کا ویسے بھی وتیرہ رہا ہے کہ ان کے حق میں فیصلہ آئے تو پسند کرتے ہیں مخالف آئے تو اسے ملی بھگت قرار دیتے ہیں ،کیبل آپریٹرزکو پیمرا نے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں وہ اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں ۔
فوج اور آئی ایس آئی کی کردار کشی پر مبنی نشریات اور خبروں پر جنگ اور جیو گروپ کے کسی دفتر یا گاڑی پر حملہ نہیں ہوا، اسلام آباد، لاہور اور دیگر شہروں میں گاڑیوں اور اخبارات کی کاپیوں کو آگ لگانے کے واقعات توہین اہل بیت کا نتیجہ ہیں، جیو نیوز کے مارننگ شو میں توہین اہل بیت کی گئی جس سے عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچی اور مشتعل افراد نے جنگ اور جیو گروپ کی گاڑیوں کو آگ لگائی۔ آتشزدگی کے ان واقعات میں فوج اورآئی ایس آئی کو ملوث کرنا تعصب اور فوج سے نفرت کا اظہار ہے، جنگ اور جیو گروپ کی طرف سے فوج کی کردار کشی مسلسل جاری ہے۔ کیبل آپریٹرز نے بھی توہین اہل بیت کے واقعہ کے بعد مشتعل عوام کے ڈر سے چینل کی پوزیشن کو تبدیل کیا۔
کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین خالد آرائیں نے کہا ہے کہ ہم پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ ہم پر مذہبی جماعتوں اور عوام کا دبائو ہے، ہمیں آج تک آئی ایس آئی یا کسی اور سرکاری ادارے نے جیو کو بند کرنے کا نہیں کہا اور نہ ہمارا ان سے کوئی رابطہ ہے۔ ہم نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں جیو چینل کو آن ایئر کر دیا تھا لیکن عوامی دبائو اس قدر زیادہ ہے کہ ہمیں دوبارہ اس کی پوزیشن کو تبدیل کرنا پڑا، جیو گروپ صرف الزام تراشی کر رہا ہے، جیو گروپ اپنے لیے تو آواز اٹھا رہا ہے لیکن اس نے آج تک کیبل آپریٹرز کے حق میں کوئی بات نہیں کی ہے اور نہ ہی ان کے تحفظ کے لیے کوئی اقدامات کیے گئے۔ اگر ہم مذہبی جماعتوں اور عوامی رد عمل کے خلاف جیو چینل کو چلاتے ہیں تو جس طرح ان کی گاڑیوں کو نذر آتش کیا جا رہا ہے اسی طرح ہمارے دفاتر اور گھروں کو بھی آگ لگائی جا سکتی ہے۔
خالد آرائیں کا کہنا تھا کہ انہیں آج تک آئی ایس آئی کی طرف سے کوئی حکم نہیں ملا، ایسی باتیں یہ صرف الزام تراشی اور خیالی آرائی ہے، پہلے جیو گروپ نے آئی ایس آئی پر الزام تراشی اور پھر توہین اہل بیت کی، اب مذہبی جماعتوں میں اس قدر غصہ اور اشتعال پایا جا رہا ہے کہ وہ جیو گروپ کے چینل کو دیکھنا تو دور کی بات جو آپریٹر اس کو چلانے کی کوشش کر رہا ہے یہ اس کے خلاف بھی سڑکوں پر آ رہے ہیں۔ پاکستان میں عوام ہر ادارے کے خلاف بات سن سکتے ہیں مگر توہین مذہب کو برداشت نہیں کر سکتے ایسے واقعات پر وہ مشتعل ہوجاتے ہیں، ہمیں مشتعل لوگوں کے خوف سے جیو ٹی وی کی پوزیشن تبدیل کرنا پڑی۔
اگر جیو ٹی وی کے مارننگ شو میں توہین اہل بیت نہ کی جاتی تو جیو کو یہ دن دیکھنا نہ پڑتے، پاکستان کے عوام مذہب کے سلسلے میں بہت حساس ہیں اور اس سے قبل جب بھی توہین مذہب یا توہین رسالت یا توہین اہلبیت وصحابہ کرام کے واقعات پیش آئے تو لوگوں نے اس پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔ کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے جنرل سیکریٹری چوہدری طاہر جاوید نے کہا ہے کہ جیو، جنگ گروپ کے خلاف عوام میں نفرت پائی جا رہی ہے، وہ خود تو اپنی گاڑیاں باہر نہیں لا رہے ہیں اور اپنے ملازمین کوگلے میں جیو کارڈ ڈال کرکسی تقریب میں شرکت کرنے سے منع کررہے ہیں۔ ہم پر عوامی پریشر بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے جیو، جنگ گروپ کے چینل کا نمبر تبدیل کیا گیا، وہ خود تو سیکیورٹی لیے بیٹھے ہیں جبکہ ہمیں آج تک تحفظ فراہم نہیں کیا گیا، ہماری کیبل کی تاریں، بوسٹرز اور دیگر سامان سڑکوں پر ہے اور ہم کس کس جگہ پر ان کی حفاظت کریں۔
ایک طرف جیوگروپ معذرت کررہا ہے اور دوسری طرف آئی ایس آئی اورکیبل آپریٹروں کو بلیک میل کررہا ہے ۔ ہم پر دبائو ڈال رہا ہے کہ جیو چینل بند نہ کیا جائے لیکن اگر کسی مذہبی یا عوامی ردعمل میں ہمارے دفتروں کو آگ لگادی گئی تو اس کا کون ذمے دار ہوگا۔ جنگ جیوگروپ ہمارے چیئرمین کیخلاف اشتہاربازی کررہا ہے اور دھمکا رہا ہے ان حالات میں ہم کس طرح جیوچینل کودکھاسکتے ہیں۔ جنگ، جیوگروپ نے کہا ہے کہ جو کیبل آپریٹرجیو نہ دکھائے اس کیبل آپریٹرکو ماہانہ فیس نہ دی جائے، ہمیں یہ بھی منظور ہے، ہم فیس نہیں لیں گے اس کے بدلے میں ہم جیو نہیں دکھائینگے کیونکہ ہم جیو دکھا کر اپنی جان ومال کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔ ہم پولیس حکام کو متعدد درخواستیں دے چکے ہیں لیکن ہمیں تحفظ فراہم نہیں کیا گیا۔
انھوں نے کہا لاہور میں جنگ گروپ کی گاڑی کو 26 مئی جبکہ اسلام آباد میں30مئی کو آگ لگائی گئی،یہ دونوں واقعات مشتعل مذہبی افراد نے کیے، توہین مذہب کے حوالے سے لوگ کسی شخص یا ادارے کی معافی کو قبول نہیں کرتے بلکہ وہ اس شخص کو سزا دلوانا چاہتے ہیں اور جب ان کو سزا نہیں ملتی تو لوگ مشتعل ہوکر جو ہوسکتا ہے وہ کر گزرتے ہیں۔ جنگ، جیو گروپ نے معافی مانگنے کی بجائے اپنی وضاحت شائع کردی اور ابھی تک فوج اور آئی ایس آئی جیسے قومی ادارے پر الزام تراشی کررہے ہیں۔ آئی ایس آئی پنجاب کے سابق سربراہ بریگیڈیئر (ر) محمد اسلم گھمن نے کہاکہ کیبل آپریٹرز پر آئی ایس آئی کا ہرگز کوئی دبائو نہیں، جنگ اور دی نیوزکے اخبارات کو جلانے والے بھی پاکستانی عوام ہیں جنہیں اپنے مذہب اور وطن کے خلاف بات کرنیوالے فرعون میڈیا کے مالکان پر سخت غصہ ہے۔
اس ملک کا ہر چوتھا خاندان فوج سے وابستہ ہے، فوجی خاندانوں نے از خود نفرت کا اظہار کرتے ہوئے جنگ اور دی نیوز کے اخبارات پڑھنے بند کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ اور جیو کے مالکان ایک طرف معافی کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف اپنی غلطی کو بھی کھلے دل سے ماننے کے لیے تیار نہیں۔ بریگیڈیئر (ر) محمد اسلم گھمن نے کہا کہ انہوں نے ساڑھے سات سال آئی ایس آئی میں قابل فخر کام کیا لیکن وہ خدا کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ انہیں آج تک ایک بھی فون ایسا نہیں آیا جس میں انہیں کسی نے جنگ پڑھنے سے منع کیا ہو لیکن انکی فیملی نے خود جنگ اور دی نیوز بند کروایا اس طرح ہر طرف نفرت ہے، اس کو کسی کے ذمے نہیں لگایا جا سکتا، یہ مذہبی اور عوامی حلقوں کا ردعمل ہے۔
ممبر پیمرا اسرارعباسی نے کہا ہے کہ ہم قانون اور میرٹ پر فیصلے کر رہے ہیں، ہمیں کوئی ادارہ ڈکٹیشن نہیں دے رہا ہے اور نہ ہم کسی کی ڈکٹیشن لے رہے ہیں، آئی ایس آئی کے دبائو میں ہیں نہ اس سے رابطے میں ہیں،کیبل آپریٹرز جو کچھ کررہے ہیں وہ اپنے ضمیر کے مطابق کر رہے ہیں، جنگ گروپ کا ویسے بھی وتیرہ رہا ہے کہ ان کے حق میں فیصلہ آئے تو پسند کرتے ہیں مخالف آئے تو اسے ملی بھگت قرار دیتے ہیں ،کیبل آپریٹرزکو پیمرا نے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں وہ اپنے فیصلوں میں آزاد ہیں ۔