اسرائیلی کابینہ میں بدترین اختلافات وزیردفاع نے وزیراعظم کے دفتر پردھاوا بول دیا
اسرائیلی کمانڈروں نے حماس کو شکست دینے اور گرفتار افراد کی فوری رہائی ممکن بنانے سے معذوری کا اظہار کردیا
اسرائیلی کابینہ میں حماس کی حراست میں موجود افراد کی رہائی کے معاملے پر اختلافات بدترین نوعیت اختیار کرگئے اور وزیردفاع نے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر پر دھاوا بول دیا اور آگ لگا دی۔
اسرائیلی ویب سائٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیردفاع یوواگیلنٹ نے وزیراعظم کے دفتر پر دھاوا بول دیا اور آگ لگادی اور صورت حال انتہائی کشیدہ ہوگئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ غزہ جنگ کی حکمت عملی کے حوالے سے اسرائیلی فوج بھی تقسیم ہے اور تین کمانڈروں نے امریکی اخبار کو انٹرویو میں بتایا کہ وہ ایک ساتھ حماس شکست اور زیرحراست افراد کو چھڑانے میں کامیاب نہیں ہوسکتے، یہ دونوں کام ناممکن ہیں۔
اسرائیلی کمانڈروں نے کہا کہ گرفتار افراد کو فوری طور پر واپس لانے کا راستہ سفارت کاری ہے۔
دوسری جانب تل ابیب میں حکومت کے خلاف ہزاروں افراد جمع ہوگئے اور وزیراعظم نیتن یاہو کو گرفتار افراد کی رہائی میں ناکامی پر شیطان قرار دیا اور حکومت کی تبدیلی کے لیے نئے انتخابات کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف احتجاج، مظاہرین کا حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ
غزہ جنگ میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کے رشتہ داروں نے کہا کہ نیتن یاہو کی حکومت نے ہمیں 7 اکتوبر کو بھی نظرانداز کیا اور اس وقت بھی ہمیں نظرانداز کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل کے مختلف مقامات پر حملے کیے تھے اور سیکڑوں اسرائیلیوں کو گرفتار کیا تھا، جس کے جواب میں اسرائیل نے بدترین کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔
جنگ کے دوران قطر اور مصر کی ثالثی میں درجنوں گرفتار افراد کو رہا کردیا گیا تھا اور جواب میں اسرائیل نے جیلوں میں قید فسلطینیوں کو آزاد کیا تھا لیکن غزہ میں خوراک سمیت دیگر بنیادی اشیا کی فراہمی کی اجازت نہیں دی گئی، جس کے باعث قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ مزید جاری نہیں رہ سکا۔
اسرائیلی ویب سائٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیردفاع یوواگیلنٹ نے وزیراعظم کے دفتر پر دھاوا بول دیا اور آگ لگادی اور صورت حال انتہائی کشیدہ ہوگئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ غزہ جنگ کی حکمت عملی کے حوالے سے اسرائیلی فوج بھی تقسیم ہے اور تین کمانڈروں نے امریکی اخبار کو انٹرویو میں بتایا کہ وہ ایک ساتھ حماس شکست اور زیرحراست افراد کو چھڑانے میں کامیاب نہیں ہوسکتے، یہ دونوں کام ناممکن ہیں۔
اسرائیلی کمانڈروں نے کہا کہ گرفتار افراد کو فوری طور پر واپس لانے کا راستہ سفارت کاری ہے۔
دوسری جانب تل ابیب میں حکومت کے خلاف ہزاروں افراد جمع ہوگئے اور وزیراعظم نیتن یاہو کو گرفتار افراد کی رہائی میں ناکامی پر شیطان قرار دیا اور حکومت کی تبدیلی کے لیے نئے انتخابات کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف احتجاج، مظاہرین کا حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ
غزہ جنگ میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کے رشتہ داروں نے کہا کہ نیتن یاہو کی حکومت نے ہمیں 7 اکتوبر کو بھی نظرانداز کیا اور اس وقت بھی ہمیں نظرانداز کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل کے مختلف مقامات پر حملے کیے تھے اور سیکڑوں اسرائیلیوں کو گرفتار کیا تھا، جس کے جواب میں اسرائیل نے بدترین کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔
جنگ کے دوران قطر اور مصر کی ثالثی میں درجنوں گرفتار افراد کو رہا کردیا گیا تھا اور جواب میں اسرائیل نے جیلوں میں قید فسلطینیوں کو آزاد کیا تھا لیکن غزہ میں خوراک سمیت دیگر بنیادی اشیا کی فراہمی کی اجازت نہیں دی گئی، جس کے باعث قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ مزید جاری نہیں رہ سکا۔