انتخابی مہم جھوٹے وعدے جھوٹے نعرے

ملک میں جھوٹ بولنے والوں پر کوئی آئینی و قانونی گرفت نہ ہونے کی وجہ سے جھوٹوں نے مسلسل فروغ پایا


Muhammad Saeed Arain January 22, 2024
[email protected]

عام انتخابات کے موقع پر سیاسی جماعتوں کی طرف سے ہونے والے جھوٹے دعوے، بیانات، اعلانات اور ایک دوسرے پر الزامات کوئی نہیں بات نہیں۔

یہ سب کچھ جمہوریت کے نام پر 1970 سے ہو رہا ہے اور ملک میں جھوٹ بولنے والوں پر کوئی آئینی و قانونی گرفت نہ ہونے کی وجہ سے جھوٹوں نے مسلسل فروغ پایا، 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات جھوٹوں کی یلغار کے زد میں آگئے ہیں جہاں سچ و جھوٹ میں فرق ختم ہو چکا بلکہ سچ تو ملکی سیاست سے رخصت ہو چکا اور اب ہر طرف جھوٹوں اور جھوٹ بولنے والوں کا ہی راج ہے۔

یہ درست ہے کہ موجودہ حالات میں اگر بڑے سے بڑا لیڈر بھی ہوتا تو وہ بھی انتخابات میں شرکت کے لیے نااہل قرار پاتا کیونکہ موجودہ حالات میں کوئی صادق و امین ہے نہ ہی ہو سکتا ہے۔ ملکی تاریخ میں صرف ایک شخص کو عدلیہ نے صادق و امین قرار دیا تھا جس کا ماضی ایک پلے بوائے کا تھا۔

اخلاق و کردار میں بھی وہ بعض ججز کا پسندیدہ سیاستدان اس قابل نہیں تھا کہ اسے صادق و امین قرار دیا جاتا کیونکہ 76سالوں میں جتنے بھی حکمران یا سیاستدان اس ملک کو میسر آئے ان میں ایک بھی قائد اعظم جیسا نہیں تھا مگر نہ جانے ایک نو وارد سیاستدان کو آزمائے بغیر اتنا بڑا فیصلہ دے دیا گیا ۔

اس نام نہاد صادق و امین کو معصوم بھی قرار دے دیا گیا جسے اقتدار میں آنے کی جلدی تھی کہ پہلے نکاح کے بعد دوسرا نکاح بھی اسی مبینہ صاحب کردار نے عدت میں کر لیا اور عدت مکمل ہوئے بغیر نکاح کرنے کا معاملہ بھی عدالت میں زیر سماعت ہے۔

صادق و امین قرار دیے جانے والے اس سیاستدان نے جھوٹ کا جو عنصر ملکی سیاست میں شامل کیا تھا وہ اب درخت بن چکا ہے اور ملکی سیاست میں ہر طرف جھوٹ ہی جھوٹ پھیلا ہے اور سیاست میں سچائی کہیں نظر نہیں آتی۔

پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین جھوٹ، جھوٹے دعوؤں اور یوٹرن لینے کو برا ہی نہیں سمجھتے تھے اس لیے انھوں نے اپنا سوشل میڈیا ونگ قائم کیا تھا جس نے ملکی سیاست میں گمراہی، جھوٹ، مخالفین کی پگڑیاں اچھالنا اور سیاست میں دشمنی اور زہر پھیلانا اپنا منشور بنایا تھا جس کی سرپرستی اور نگرانی وہ نہ صرف خود کرتے تھے بلکہ وزیر اعظم ہوتے ہوئے انھوں نے کابینہ کے اتنے اجلاس منعقد نہیں کیے جتنے انھوں نے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کے ساتھ منعقد کیے۔

ہر ہفتے وہ اپنے جھوٹ گھڑنے والے رہنماؤں کی کارکردگی چیک کرتے اور ہدایات دیتے تھے کہ کس کس سیاستدان کی انھوں نے مزید مٹی پلید کرنی ہے اور اپنے پھیلائے گئے جھوٹوں کو سچ ثابت کرنے کے لیے کون سے نئے جتن کرنے ہیں۔

سیاست میں تبدیلی اور جھوٹوں کی بنیاد پر نیا پاکستان بنانے کے دعویدار نے اس سلسلے میں واقعی دوسری مخالف جماعتوں کو ہرا دیا تھا جو جھوٹ تو بولتی تھیں مگر پی ٹی آئی جتنی جھوٹوں کی ماہر نہیں تھیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے مخالفین پر جھوٹے الزامات اور قابل اعتراض تقاریرکا آغاز خود کیا تھا۔

انھیں اپنے حامی ججز نے صادق و امین قرار دیا تھا جس کے بعد انھیں دوسروں کو چور، ڈاکو قرار دینے کا اختیار حاصل ہوگیا تھا کہ جس کی چاہیں پگڑیاں اچھالیں، ان کے نام بدلیں، ان کے خلاف تقاریر کریں اور جھوٹے الزامات عائد کریں یہ انھوں نے اپنا حق سمجھ لیا تھا جس کے بعد پالیسی یہ بنائی گئی کہ مخالفین پر غداری کے الزامات لگاؤ اور اتنا جھوٹ پھیلاؤ کہ جس کو ملک میں سچ سمجھا جائے اور ایسا ہی ہوا۔پی ٹی آئی ملک میں جھوٹ کا جو طوفان لائی تھی اس نے پورے ملک کو کامیابی سے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور 8 فروری کے انتخابات اس طوفان کی زد میں ہیں۔

انتخابات تک ملک میں جھوٹوں کا نیا ریکارڈ قائم ہوگا اور 8 فروری کی صبح تک جدید طریقے سے جھوٹ پھیلائے جائیں گے جن کی تردید کا مخالفین کو موقعہ تک نہیں ملے گا۔جھوٹ اور گمراہی کے لیے نئے طریقے اختیار کر لیے گئے ہیں۔

جن کی ابتدا جیل میں قید بانی سے ہو چکی ہے جنھوں نے جیل میں ہوتے ہوئے برطانوی جریدے دی اکانومسٹ میں اپنا آرٹیکل کامیابی سے چھپوا لیا ہے جس میں پھر امریکا پر وہی الزامات لگائے ہیں جن کی تردید امریکا متعدد بار کر چکا ہے مگر چیئرمین جیل میں رہ کر بھی باز نہیں آئے اور نگراں حکومت حیران ہے کہ جیل میں قید ہے اور اسے سزا بھی ہو چکی ہے جس نے آرٹیکل چھپوا کر حکومت کو پریشان کر دیا ہے جو اب جریدے کے ایڈیٹر سے رابطہ کر رہی ہے کہ آرٹیکل کیسے چھپ گیا۔

جیل میں قید بانی پی ٹی آئی کی مصنوعی تقریرکا مظاہرہ ان کا سوشل میڈیا ونگ پہلے ہی کامیابی سے کر چکا ہے جس میں اسیر بانی کی آواز میں ان کی مبینہ تقریر دنیا بھر میں سنوائی گئی۔ جب کہ آج تک کوئی اور پارٹی یہ جعل سازی کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے جس کے بعد قوی امید ہے کہ7 فروری کی رات تک مصنوعی تقاریر منظر عام پر آئیں گی اور پی ٹی آئی کے ٹرولرز مزید حیران کن جھوٹے اعلانات کرائیں گے اور جھوٹی خبروں سے ووٹروں کو سنبھلنے کا موقعہ نہیں ملے گا۔

پی ٹی آئی حکومت میں سرکاری تنخواہوں سے جو جھوٹے ٹرولرز پیدا کیے تھے ان کا مشن پونے دو سال سے اقتدار میں نہ ہونے کے باوجود کامیابی سے جاری ہے جس پر سب تشویش ظاہر کر چکے ہیں مگر اس جھوٹ پھیلانے والی جدید ٹیکنالوجی کا توڑ بعد کی کوئی حکومت نہیں کرسکی اور نہیں معلوم کہ الیکشن تک مزید کیا ہوگا اور قوم کو گمراہ کرنے والے جھوٹوں کے پی ٹی آئی کے طوفان کے آگے کوئی بند باندھا جا سکے گا یا نہیں اور مجوزہ الیکشن پر گمراہی، جھوٹوں اور بے بنیاد پروپیگنڈے کا کیا نتیجہ برآمد ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں