عمران خان اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
میڈیا کورٹ پروسیڈنگ کی کوریج کے لیے آتا ہے سیاسی گفتگو سننے کے لیے نہیں، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے بات کرنے سے روک دیا
بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔
سائفر کیس کی سماعت ختم ہونے پر سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے، کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اسد وڑائچ نے بات کرنے سے روک دیا، جس پر عمران خان غصے میں آ گئے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ اوپن کورٹ ہے، مجھے کوئی میڈیا سے بات کرنے سے نہیں روک سکتا۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہا کہ میڈیا یہاں کورٹ پروسیڈنگ کی کوریج کے لیے آتا ہے، سیاسی گفتگو سننے کے لیے نہیں، جس پر عمران خان نے کہا کہ مجھے ہائی کورٹ نے میڈیا سے بات کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ میں میڈیا سے بات کروں گا، کوئی مجھے نہیں روک سکتا۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہا کہ عدالت نے اگر آپ کو میڈیا سے بات کی اجازت دی ہے تو مجھے تحریری آرڈر دکھا دیں، میں کل جج سے اس بارے میں بات کروں گا۔ بعد ازاں ڈی آئی جی پریزن راولپنڈی ریجن بھی کمیونٹی سینٹر پہنچے۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کو باہر جانے کی ہدایت کی گئی۔
دریں اثنا عمران خان کی بہن علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آج کورٹ روم میں ایک واقعہ ہوا، عمران خان میڈیا سے گفتگو کرررہے تھے، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے بانی پی ٹی آئی سے بدتمیزی کی۔ سپرنٹنڈنٹ نے مجھے تم کہا۔ بانی پی ٹی آئی ہمیشہ اچھے انداز میں جیل میں رہتے ہیں۔ یہ اگر بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جیل میں بدتمیزی کرتے ہیں تو عام انسانوں کے ساتھ کیسا سلوک ہوتا ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ جج دلاور نے فیصلہ دیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے معطل کردیا تھا۔ سپریم کورٹ میں 3 ہفتے سے درخواست لگی ہے۔ چیف جسٹس کو کہہ سکتے ہیں، آپ جلدی سے پٹیشن سنتے ہیں۔ آپ سے اپیل ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف سزا معطلی کی درخواست سن لیں، تاکہ بانی پی ٹی آئی کی نااہلی ختم ہوسکے اور الیکشن لڑیں۔ ہم چاہتے ہیں یہ اپیل سنی جائے اور پورا ملک اس سماعت کو دیکھے۔
سائفر کیس کی سماعت ختم ہونے پر سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے، کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اسد وڑائچ نے بات کرنے سے روک دیا، جس پر عمران خان غصے میں آ گئے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ اوپن کورٹ ہے، مجھے کوئی میڈیا سے بات کرنے سے نہیں روک سکتا۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہا کہ میڈیا یہاں کورٹ پروسیڈنگ کی کوریج کے لیے آتا ہے، سیاسی گفتگو سننے کے لیے نہیں، جس پر عمران خان نے کہا کہ مجھے ہائی کورٹ نے میڈیا سے بات کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ میں میڈیا سے بات کروں گا، کوئی مجھے نہیں روک سکتا۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہا کہ عدالت نے اگر آپ کو میڈیا سے بات کی اجازت دی ہے تو مجھے تحریری آرڈر دکھا دیں، میں کل جج سے اس بارے میں بات کروں گا۔ بعد ازاں ڈی آئی جی پریزن راولپنڈی ریجن بھی کمیونٹی سینٹر پہنچے۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کو باہر جانے کی ہدایت کی گئی۔
دریں اثنا عمران خان کی بہن علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آج کورٹ روم میں ایک واقعہ ہوا، عمران خان میڈیا سے گفتگو کرررہے تھے، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے بانی پی ٹی آئی سے بدتمیزی کی۔ سپرنٹنڈنٹ نے مجھے تم کہا۔ بانی پی ٹی آئی ہمیشہ اچھے انداز میں جیل میں رہتے ہیں۔ یہ اگر بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جیل میں بدتمیزی کرتے ہیں تو عام انسانوں کے ساتھ کیسا سلوک ہوتا ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ جج دلاور نے فیصلہ دیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے معطل کردیا تھا۔ سپریم کورٹ میں 3 ہفتے سے درخواست لگی ہے۔ چیف جسٹس کو کہہ سکتے ہیں، آپ جلدی سے پٹیشن سنتے ہیں۔ آپ سے اپیل ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف سزا معطلی کی درخواست سن لیں، تاکہ بانی پی ٹی آئی کی نااہلی ختم ہوسکے اور الیکشن لڑیں۔ ہم چاہتے ہیں یہ اپیل سنی جائے اور پورا ملک اس سماعت کو دیکھے۔