ماہ رنگ بلوچ کے دھرنے پر پریس کلب انتظامیہ اور تاجروں نے اعتراض اٹھادیا
پریس کلب انتظامیہ نے تھانہ کوہسار میں درخواست دائر کردی، مظاہرین کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا مطالبہ
بلوچ یکجہتی کونسل کی جانب سے مسنگ پرسن کے حوالے سے پریس کلب کے باہر احتجاج کے خلاف نیشنل پریس کلب کی انتظامیہ اور تاجروں نے شرکا کے خلاف پولیس کو درخواست دائر کردی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پریس کلب کی انتظامیہ نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی زیر قیادت لاپتہ افراد کیلیے دیے جانے والے بلوچ یکجہتی کونسل دھرنے کیخلاف تھانہ کوہسار میں درخواست دائر کردی جس میں مظاہرین کو دوسری جگہ منتقل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ اسلام آباد کے تاجروں نے بھی بلوچ مسنگ پرسن کے احتجاج کے خلاف آرمی چیف، صدر پاکستان، وزیراعظم پاکستان، ائی جی اسلام آباد اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اپیل کر دی ہے جس میں اُن کا کہنا ہے کہ مظاہرے کی وجہ سے اُن کے کاروبار اور نظام زندگی ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں۔
تاجروں نے شکوہ کیا ہے کہ ہمارے کاروبار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ ایک دن کاروبار رکھنے سے لاکھوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ لہذا اس مسئلے کو حل کیا جائے۔
اسلام آباد پریس کلب کی طرف سے بلوچ مسنگ پرسن کے احتجاج کے خلاف درخواست ایس ایچ او کوہسار شفقت فیض کو دے دی گئی۔ درخواست میں لکھا گیا ہے کہ پریس کلب کا واحد زریعہ آمدن پریس کانفرسز اور سیمینارز ہیں، گزشتہ کچھ ہفتوں سے بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے احتجاج کے باعث پریس کلب کے سامنے ٹریفک جام معمول بن گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ احتجاج کے باعث اور سڑکیں بند کرنے کی وجہ سے پریس کلب آنے والے ممبران اور مہمانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے علاوہ پریس کلب کی انتظامیہ نے اس بات کا شکوہ کیا ہے کہ سیکیورٹی معاملات کی وجہ سے پریس کلب میں تقریبات کا انعقاد نہ ہونے کے برابر ہو گیا ہے۔ پریس کلب میں تقریبات سیاسی، سماجی ، غیر ملکی سفارتکار اور دیگر نامور شخصیات شرکت کرتی ہیں۔ ایسے حالات میں انہیں شدید سکیورٹی ایشوز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لہذا پریس کلب کے باہر بلوچ احتجاجی مظاہرین کو کسی دوسری جگہ منتقل کیا جائے۔