ایران میں 2022 میں احتجاج کے دوران گرفتارشہری کو پھانسی دے دی گئی

سپریم کورٹ نے پھانسی کی سزا برقرار رکھی، جس کے بعد منگل کی صبح کو فیصلے پر عمل درآمد کیا گیا


January 23, 2024
شہری پر مہیساامینی کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس اہلکار کے قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا—فائل/فوٹو: رائٹرز

ایران میں 2022 میں ہونے والے احتجاج کے دوران پولیس اہلکار کو مبینہ طور پر کار تلے روند کر ہلاک کرنے اور دیگر 5 افراد کو زخمی کرنے والے شہری کو پھانسی دے دی گئی۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی عدلیہ کی خبرایجنسی نے بتایا کہ شہری محمدغوبادلو کو منگل کو پھانسی دے دی گئی تاہم انسانی حقوق کے رہنماؤں کی جانب سے ان کی پھانسی پر تنقید کی گئی اور کہا کہ انھیں شفاف ٹرائل کی سہولت نہیں دی گئی ۔

ایرانی عدلیہ کی خبرایجنسی میزان نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ کو برقرار رکھا، جس کے بعد محمد غوبادی کی سزا پر آج صبح عمل درآمد کیا گیا۔

یاد رہے کہ 2022 میں ایران کے ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار مہیسا امینی کی پولیس کی حراست میں انتقال کے بعد ایران میں بدترین احتجاج ہوا تھا اور اسی دوران شہری نے کار پولیس اہلکار پر چڑھا دی تھی، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے تھے۔

محمد غوبادی کو تہران میں پولیس اہلکار پر کار سے حملے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور ابتدائی طور پر نومبر 2022 میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی، بعدازاں فروری 2023 میں سپریم کورٹ نے فیسلے پر عمل درآمد روک دی تھی اور بعد میں ان کی ذہنی صحت کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔

ایرانی سپریم کورٹ نے پھانسی کے فیصلے کو برقرار رکھا اور منگل کو انھیں ایران کے اسلامی قانون کے مطابق پھانسی دینے کی رپورٹ جاری کردی۔

ایران میں 2022 میں ہونے والے احتجاج کے دوران درجنوں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت سیکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے اور ہزاروں شہریوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

واضح رہے کہ محمد غوبادی 2022 میں ہونے والے احتجاج کے دوران سیکیورٹی فورسز کے خلاف اشتعال انگیز کارروائیوں یا قتل کے الزام میں پھانسی پانے والے آٹھویں شہری ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں