فروری میں گیس کی قیمتوں میں دوبارہ اضافے کا امکان
آئی ایم ایف شرط پر گردشی قرضہ کم کرنے کیلیے حکومت نے 41 فیصد اضافے کیلیے سر جوڑ لیے
حکومت آئی ایم ایف کی شرط کو پورا کرنے کیلیے فروری کے وسط میں گیس کی قیمتوں میں ایک بار پھر 41 فیصد تک اضافہ کرنے کیلیے سوچ بچار کر رہی ہے، جس سے مہنگائی کی ایک نئی لہر پیدا ہونے کا امکان ہے۔
آپٹیمس کیپیٹل منیجمنٹ کے تجزیہ کاروں فبیحہ علی خان اور زایان بابر خان نے اس حوالے سے کہا کہ پاکستان کو فروری کے وسط تک آئی ایم ایف کو گیس کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق بتانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کی آئی ایم ایف کو کرپشن، رشوت اور منی لانڈرنگ روک تھام کی یقین دہانی
آئی ایم ایف کے مطابق گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ 2.1 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، جس کو کم کرنے کیلیے گیس کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کرنا ضروری ہوچکا ہے۔
انھوں نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں کراس سبسڈی میتھڈ کے تحت مختلف کیٹیگری کے صارفین کیلیے مختلف اضافہ کیا جانے کا امکان ہے۔ تاہم آئی ایم ایف نے کراس سبسڈی میتھڈ کی مخالفت کرتے ہوئے یونیفارم میتھڈ کے تحت تمام صارفین کیلیے یکساں قیمت مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ ستمبر 2023 تک 2.5 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
آپٹیمس کیپیٹل منیجمنٹ کے تجزیہ کاروں فبیحہ علی خان اور زایان بابر خان نے اس حوالے سے کہا کہ پاکستان کو فروری کے وسط تک آئی ایم ایف کو گیس کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق بتانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کی آئی ایم ایف کو کرپشن، رشوت اور منی لانڈرنگ روک تھام کی یقین دہانی
آئی ایم ایف کے مطابق گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ 2.1 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، جس کو کم کرنے کیلیے گیس کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کرنا ضروری ہوچکا ہے۔
انھوں نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں کراس سبسڈی میتھڈ کے تحت مختلف کیٹیگری کے صارفین کیلیے مختلف اضافہ کیا جانے کا امکان ہے۔ تاہم آئی ایم ایف نے کراس سبسڈی میتھڈ کی مخالفت کرتے ہوئے یونیفارم میتھڈ کے تحت تمام صارفین کیلیے یکساں قیمت مقرر کرنے کی تجویز دی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ ستمبر 2023 تک 2.5 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔