رام مندر کے افتتاح سے بھارتی مسلمانوں کی مشکلات مزید بڑھ گئیں بی بی سی

ایودھیا سے مسلمانوں کے نشانات مٹانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، بی بی سی

ایودھیا سے مسلمانوں کے نشانات مٹانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، بی بی سی

مودی سرکار کے انتہا پسند اقدامات نے بھارت کی سرزمین مسلمانوں پر تنگ کردی اور رام مندر کے افتتاح سے ان کی مشکلات مزید بڑھ گئیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق شواہد سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ایودھیا نہ صرف ہندو بلکہ مسلم تہذیب اور ثقافت کا بھی اہم مرکز ہے، ایودھیا میں جگہ جگہ مساجد، مقبرے، درگاہیں اور قدیم قبریں اس شہر میں مسلمانوں کی صدیوں سے آباد کاری کا پتہ دیتی ہیں۔

بی بی سی کا کہنا ہے کہ سرکاری ریکارڈ کے مطابق ایودھیا میں 55 مساجد، 22 قبرستان، 22 مزارات اور 11 امام بارگاہیں موجود ہیں، لیکن اب مسلمانوں کے نشانات مٹانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔


ایودھیا وقف بورڈ کے صدر محمد اعظم قادری کا کہنا ہے کہ رام مندر کے حق میں بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد انتہا پسند ہندو مافیا کی نگاہیں مسلمانوں کے قبرستانوں پر لگی ہوئی ہیں، مسلمانوں کے کئی قبرستانوں اور وقف کی جائیدادوں پر قبضہ مافیا ہندو تسلط جما چکے ہیں۔

جرمن میڈیا ڈی ڈبلیو نے لکھا کہ رام مندر کی مزید توسیع کا امکان ہے جس کی زد میں مسلمانوں کے بہت سے قبرستان اور مقبرے آ سکتے ہیں، متنازعہ رام مندر کی تعمیر میں مذہبی قوم پرستی کی نئی بنیاد رکھتے ہوئے بھارت کی سیاست کا منظر نامہ بدل گیا ہے۔ مسلمانوں کی زمینوں اور قبرستان پر تیزی سے قبضہ کیا جا رہا ہے، رام مندر کے افتتاح کے بعد ایودھیا کے مسلمان روزگار سے بھی محروم ہو چکے ہیں۔

بھارت میں مسلمانوں پر پہلے بھی ظلم جاری تھا مگر انتہا پسند مودی سرکار کے آنے کے بعد یہ ظلم اب درندگی کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ مودی سرکار جو دنیا بھر میں سیکولرازم کا ڈھنڈورا پیٹتی ہے اس کی اصل شکل یہ ہے کہ سوائے ہندوؤں کے بھارت میں کوئی بھی مذہب محفوظ نہیں۔
Load Next Story